1. خُداوند کا شُکر کرو کیونکہ وہ بھلا ہےاور اُس کی شفقت ابدی ہے۔
2. خُداوند کے چُھڑائے ہُوئے یہی کہیں۔جِن کو اُس نے فِدیہ دے کر مُخالِف کے ہاتھسے چُھڑا لِیا
3. اور اُن کو مُلک مُلک سے جمع کِیا۔پُورب سے اور پچھم سے۔اُتّر سے اور دکھِّن سے۔
4. وہ بیابان میں صحرا کے راستہ پر بھٹکتے پِھرے۔اُن کو بسنے کے لِئے کوئی شہر نہ مِلا۔
5. وہ بُھوکے اور پیاسے تھےاور اُن کا دِل بَیٹھا جاتا تھا۔
6. تب اپنی مُصِیبت میں اُنہوں نے خُداوند سے فریاد کیاور اُس نے اُن کو اُن کے دُکھوں سے رہائی بخشی۔
7. وہ اُن کو سیدھی راہ سے لے گیاتاکہ بسنے کے لِئے کِسی شہر میں جا پُہنچیں۔
8. کاش کہ لوگ خُداوند کی شفقت کی خاطِراور بنی آدم کے لِئے اُس کے عجائِب کی خاطِراُس کی سِتایش کرتے!
9. کیونکہ وہ ترستی جان کو سیر کرتا ہےاور بُھوکی جان کو نِعمتوں سے مالا مال کرتا ہے۔
10. جو اندھیرے اور مَوت کے سایہ میں بَیٹھےمُصِیبت اور لوہے سے جکڑے ہُوئے تھے۔
11. چُونکہ اُنہوں نے خُدا کے کلام سے سرکشی کیاور حق تعالیٰ کی مشوَرت کو حقِیر جانا
12. اِس لِئے اُس نے اُن کا دِل مشقّت سے عاجِز کر دِیا۔وہ گِر پڑے اور کوئی مددگار نہ تھا۔
13. تب اپنی مُصِیبت میں اُنہوں نے خُداوند سے فریاد کیاور اُس نے اُن کو اُن کے دُکھوں سے رہائی بخشی ۔
14. وہ اُن کو اندھیرے اور مَوت کے سایہ سے نِکال لایااور اُن کے بندھن توڑ ڈالے۔
15. کاش کہ لوگ خُداوند کی شفقت کی خاطِراور بنی آدم کے لِئے اُس کے عجائِب کی خاطِراُس کی سِتایش کرتے!
16. کیونکہ اُس نے پِیتل کے پھاٹک توڑ دِئیےاور لوہے کے بینڈوں کو کاٹ ڈالا۔
17. احمق اپنی خطاؤں کے سبب سےاور اپنی بدکاری کے باعِث مُصِیبت میںپڑتے ہیں۔
18. اُن کے جی کو ہر طرح کے کھانے سے نفرت ہوجاتی ہےاور وہ مَوت کے پھاٹکوں کے نزدِیک پُہنچجاتے ہیں۔
19. تب وہ اپنی مُصِیبت میں خُداوند سے فریاد کرتے ہیںاور وہ اُن کو اُن کے دُکھوں سے رہائی بخشتا ہے ۔
20. وہ اپنا کلام نازِل فرما کر اُن کو شِفا دیتا ہےاور اُن کو اُن کی ہلاکت سے رہائی بخشتا ہے۔
21. کاش کہ لوگ خُداوند کی شفقت کی خاطِراور بنی آدم کے لِئے اُس کے عجائِب کی خاطِراُس کی سِتایش کرتے!
22. وہ شُکرگُذاری کی قُربانِیاں گُذرانیںاور گاتے ہُوئے اُس کے کاموں کا بیان کریں ۔
23. جو لوگ جہازوں میں بحر پر جاتے ہیںاور سمُندر پر کاروبار میں لگے رہتے ہیں
24. وہ سمُندر میں خُداوند کے کاموں کواور اُس کے عجائِب کو دیکھتے ہیں
25. کیونکہ وہ حُکم دے کر طُوفانی ہوا چلاتا ہےجو اُس میں لہریں اُٹھاتی ہے۔
26. وہ آسمان تک چڑھتے اور گہراؤ میں اُترتے ہیں۔پریشانی سے اُن کا دِل پانی پانی ہو جاتا ہے۔
27. وہ جُھومتے اور متوالے کی طرح لڑکھڑاتےاور حواس باختہ ہو جاتے ہیں۔
28. تب وہ اپنی مُصِیبت میں خُداوند سے فریاد کرتے ہیںاور وہ اُن کو اُن کے دُکھوں سے رہائی بخشتا ہے ۔
29. وہ آندھی کو تھما دیتا ہےاور لہریں مَوقُوف ہو جاتی ہیں۔
30. تب وہ اُس کے تھم جانے سے خُوش ہوتے ہیں۔یُوں وہ اُن کو بندرگاہِ مقصُود تک پُہنچا دیتا ہے۔
31. کاش کہ لوگ خُداوند کی شفقت کی خاطِراور بنی آدم کے لِئے اُس کے عجائب کی خاطِراُس کی سِتایش کرتے!
32. وہ لوگوں کے مجمع میں اُس کی بڑائی کریںاور بزُرگوں کی مجلِس میں اُس کی حمد۔
33. وہ دریاؤں کو بیابان بنا دیتا ہےاور پانی کے چشموں کو خُشک زمِین۔
34. وہ زرخیز زمِین کو صحرایِ شور کر دیتا ہے۔اِس لِئے کہ اُس کے باشِندے شرِیر ہیں۔
35. وہ بیابان کو جِھیل بنا دیتا ہےاور خُشک زمِین کو پانی کے چشمے۔
36. وہاں وہ بُھوکوں کو بساتا ہےتاکہ بسنے کے لِئے شہر تیّار کریں
37. اور کھیت بوئیں اور تاکِستان لگائیںاور پَیداوار حاصِل کریں۔
38. وہ اُن کو برکت دیتا ہے اور وہ بُہت بڑھتے ہیںاور وہ اُن کے چَوپایوں کو کم نہیں ہونے دیتا۔
39. پِھر ظُلم و تکلِیف اور غم کے مارےوہ گھٹ جاتے اور پست ہو جاتے ہیں۔
40. وہ اُمرا پر ذِلّت اُنڈیل دیتا ہےاور اُن کو بے راہ وِیرانہ میں بھٹکاتا ہے۔
41. تَو بھی وہ مُحتاج کو مُصِیبت سے نِکال کر سرفراز کرتاہےاور اُس کے خاندان کو ریوڑ کی طرح بڑھاتا ہے۔
42. راست باز یہ دیکھ کر خُوش ہوں گےاور سب بدکاروں کا مُنہ بند ہو جائے گا۔
43. دانا اِن باتوں پر توجُّہ کرے گااور وہ خُداوند کی شفقت پر غَور کریں گے۔