10. جب ساؤل اور اُس کا نوکر جِبعہ پہنچے تو وہاں اُن کی ملاقات مذکورہ نبیوں کے جلوس سے ہوئی۔ اللہ کا روح ساؤل پر نازل ہوا، اور وہ اُن کے درمیان نبوّت کرنے لگا۔
11. کچھ لوگ وہاں تھے جو بچپن سے اُس سے واقف تھے۔ ساؤل کو یوں نبیوں کے درمیان نبوّت کرتے ہوئے دیکھ کر وہ آپس میں کہنے لگے، ”قیس کے بیٹے کے ساتھ کیا ہوا؟ کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“
12. ایک مقامی آدمی نے جواب دیا، ”کون اِن کا باپ ہے؟“ بعد میں یہ محاورہ بن گیا، ”کیا ساؤل کو بھی نبیوں میں شمار کیا جاتا ہے؟“
13. نبوّت کرنے کے اختتام پر ساؤل پہاڑی پر چڑھ گیا جہاں قربان گاہ تھی۔
14. جب ساؤل نوکر سمیت وہاں پہنچا تو اُس کے چچا نے پوچھا، ”آپ کہاں تھے؟“ ساؤل نے جواب دیا، ”ہم گم شدہ گدھیوں کو ڈھونڈنے کے لئے نکلے تھے۔ لیکن جب وہ نہ ملیں تو ہم سموایل کے پاس گئے۔“
15. چچا بولا، ”اچھا؟ اُس نے آپ کو کیا بتایا؟“
16. ساؤل نے جواب دیا، ”خیر، اُس نے کہا کہ گدھیاں مل گئی ہیں۔“ لیکن جو کچھ سموایل نے بادشاہ بننے کے بارے میں بتایا تھا اُس کا ذکر اُس نے نہ کیا۔
17. کچھ دیر کے بعد سموایل نے عوام کو بُلا کر مِصفاہ میں رب کے حضور جمع کیا۔
18. اُس نے کہا، ”رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں اسرائیل کو مصر سے نکال لایا۔ مَیں نے تمہیں مصریوں اور اُن تمام سلطنتوں سے بچایا جو تم پر ظلم کر رہی تھیں۔
19. لیکن گو مَیں نے تمہیں تمہاری تمام مصیبتوں اور تنگیوں سے چھٹکارا دیا توبھی تم نے اپنے خدا کو مسترد کر دیا۔ کیونکہ تم نے اصرار کیا کہ ہم پر بادشاہ مقرر کرو! اب اپنے اپنے قبیلوں اور خاندانوں کی ترتیب کے مطابق رب کے حضور کھڑے ہو جاؤ‘۔“
20. یہ کہہ کر سموایل نے تمام قبیلوں کو رب کے حضور پیش کیا۔ قرعہ ڈالا گیا تو بن یمین کے قبیلے کو چنا گیا۔
21. پھر سموایل نے بن یمین کے قبیلے کے سارے خاندانوں کو رب کے حضور پیش کیا۔ مطری کے خاندان کو چنا گیا۔ یوں قرعہ ڈالتے ڈالتے ساؤل بن قیس کو چنا گیا۔ لیکن جب ساؤل کو ڈھونڈا گیا تو وہ غائب تھا۔
22. اُنہوں نے رب سے دریافت کیا، ”کیا ساؤل یہاں پہنچ چکا ہے؟“ رب نے جواب دیا، ”وہ سامان کے بیچ میں چھپ گیا ہے۔“
23. کچھ لوگ دوڑ کر اُسے سامان میں سے نکال کر عوام کے پاس لے آئے۔ جب وہ لوگوں میں کھڑا ہوا تو اِتنا لمبا تھا کہ باقی سب لوگ صرف اُس کے کندھوں تک آتے تھے۔
24. سموایل نے کہا، ”یہ آدمی دیکھو جسے رب نے چن لیا ہے۔ عوام میں اُس جیسا کوئی نہیں ہے!“ تمام لوگ خوشی کے مارے ”بادشاہ زندہ باد!“ کا نعرہ لگاتے رہے۔
25. سموایل نے بادشاہ کے حقوق تفصیل سے سنائے۔ اُس نے سب کچھ کتاب میں لکھ دیا اور اُسے رب کے مقدِس میں محفوظ رکھا۔ پھر اُس نے عوام کو رُخصت کر دیا۔
26. ساؤل بھی اپنے گھر چلا گیا جو جِبعہ میں تھا۔ کچھ فوجی اُس کے ساتھ چلے جن کے دلوں کو اللہ نے چھو دیا تھا۔