۲-سموئیل 19 Urdu Bible Revised Version (URD)

یُوآب داؤُد کو جِھڑکتا ہے

1. اور یُوآب کو بتایا گیا کہ دیکھ بادشاہ ابی سلو م کے لِئے نَوحہ اور ماتم کر رہا ہے۔

2. سو تمام لوگوں کے لِئے اُس دِن کی فتح ماتم سے بدل گئی کیونکہ لوگوں نے اُس دِن یہ کہتے سُنا کہ بادشاہ اپنے بیٹے کے لِئے دِل گِیر ہے۔

3. سو وہ لوگ اُس دِن چوری سے شہر میں گُھسے جَیسے وہ لوگ جو لڑائی سے بھاگتے ہیں شرم کے مارے چوری چوری چلتے ہیں۔

4. اور بادشاہ نے اپنا مُنہ ڈھانک لِیا اور بادشاہ بُلند آواز سے چِلاّنے لگا کہ ہائے میرے بیٹے ابی سلو م! ہائے ابی سلو م میرے بیٹے! میرے بیٹے!۔

5. تب یُوآب گھر میں بادشاہ کے پاس جا کر کہنے لگا کہ تُو نے آج اپنے سب خادِموں کو شرمسار کِیا جِنہوں نے آج کے دِن تیری جان اور تیرے بیٹوں اور تیری بیٹِیوں کی جانیں اور تیری بِیوِیوں کی جانیں اور تیری حرموں کی جانیں بچائِیں۔

6. کیونکہ تُو اپنے عداوت رکھنے والوں کو پِیار کرتا ہے اور اپنے دوستوں سے عداوت رکھتا ہے اِس لِئے کہ تُو نے آج کے دِن ظاہِر کر دِیا کہ سردار اور خادِم تیرے نزدِیک بے قدر ہیں کیونکہ آج کے دِن مَیں دیکھتا ہُوں کہ اگر ابی سلو م جِیتا رہتا اور ہم سب مَر جاتے تو تُو بُہت خُوش ہوتا۔

7. سو اب اُٹھ باہر نِکل اور اپنے خادِموں سے تسلّی بخش باتیں کر کیونکہ مَیں خُداوند کی قَسم کھاتا ہُوں کہ اگر تُو باہر نہ جائے تو آج رات کو ایک آدمی بھی تیرے ساتھ نہیں رہے گا اور یہ تیرے لِئے اُن سب آفتوں سے بدتر ہو گا جو تیری نَوجوانی سے لے کر اب تک تُجھ پر آئی ہیں۔

8. سو بادشاہ اُٹھ کر پھاٹک میں جا بَیٹھا اور سب لوگوں کو بتایا گیا کہ دیکھو بادشاہ پھاٹک میں بَیٹھا ہے ۔تب سب لوگ بادشاہ کے سامنے آئے اور اِسرائیلی اپنے اپنے ڈیرے کو بھاگ گئے تھے۔

داؤُد یروشلیِم واپس جانے کے لِئے روانہ ہوتا ہے

9. اور اِسرائیل کے قبِیلوں کے سب لوگوں میں جھگڑا تھا اور وہ کہتے تھے کہ بادشاہ نے ہمارے دُشمنوں کے ہاتھ سے اور فِلستِیوں کے ہاتھ سے ہم کو بچایا اور اب وہ ابی سلو م کے سامنے سے مُلک چھوڑ کر بھاگ گیا ہے۔

10. اور ابی سلو م جِسے ہم نے مَسح کر کے اپنا حاکِم بنایا تھا لڑائی میں مَر گیا ہے ۔ سو تُم اب بادشاہ کو واپس لانے کی بات کیوں نہیں کرتے؟۔

11. تب داؤُد بادشاہ نے صدُوق اور ابیاتر کاہِنوں کو کہلا بھیجا کہ یہُوداہ کے بزُرگوں سے کہو کہ تُم بادشاہ کو اُس کے محلّ میں پُہنچانے کے لِئے سب سے پِیچھے کیوں ہوتے ہو جِس حال کہ سارے اِسرائیل کی بات اُسے اُس کے محلّ میں پُہنچانے کے بارہ میں بادشاہ تک پُہنچی ہے؟۔

12. تُم تو میرے بھائی اور میری ہڈّی اور گوشت ہو پِھر تُم بادشاہ کو واپس لے جانے کے لِئے سب سے پِیچھے کیوں ہو؟۔

13. اور عماسا سے کہنا کیا تُو میری ہڈّی اور گوشت نہیں؟ سو اگر تُو یُوآب کی جگہ میرے حضُور ہمیشہ کے لِئے لشکر کا سردار نہ ہو تو خُدا مُجھ سے اَیسا ہی بلکہ اِس سے بھی زِیادہ کرے۔

14. اور اُس نے سب بنی یہُوداہ کا دِل ایک آدمی کے دِل کی طرح مائِل کر لِیا چُنانچہ اُنہوں نے بادشاہ کو پَیغام بھیجا کہ تُو اپنے سب خادِموں کو ساتھ لے کر لَوٹ آ۔

15. سو بادشاہ لَوٹ کر یَردن پر آیا اور سب بنی یہُوداہ جِلجا ل کو گئے کہ بادشاہ کا اِستِقبال کریں اور اُسے یَردن کے پار لے آئیں۔

16. اور جیرا کے بیٹے بِنیمِینی سِمعی نے جو بحُورِ یم کا تھا جلدی کی اور بنی یہُوداہ کے ساتھ داؤُد بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا۔

17. اور اُس کے ساتھ ایک ہزار بِنیمِینی جوان تھے اور ساؤُل کے گھرانے کا خادِم ضِیبا اپنے پندرہ بیٹوں اور بِیس نَوکروں سمیت آیا اور وہ بادشاہ کے سامنے یَردن کے پار اُترے۔

18. اور ایک کشتی پار گئی کہ بادشاہ کے گھرانے کو لے آئے اور جو کام اُسے مُناسِب معلُوم ہو اُسے کرےاور جیرا کا بیٹاسِمعی بادشاہ کے سامنے جَیسے ہی وہ یَردن پار ہُؤا اَوندھا ہو کر گِرا۔

داؤُد سِمعی پر مہربانی کرتا ہے

19. اور بادشاہ سے کہنے لگا کہ میرا مالِک میری طرف گُناہ منسُوب نہ کرے اور جِس دِن میرا مالِک بادشاہ یروشلیِم سے نِکلا اُس دِن جو کُچھ تیرے خادِم نے بدمِزاجی سے کِیا اُسے اَیسا یاد نہ رکھ کہ بادشاہ اُس کو اپنے دِل میں رکھّے۔

20. کیونکہ تیرا بندہ یہ جانتا ہے کہ مَیں نے گُناہ کِیا ہے اور دیکھ آج کے دِن مَیں ہی یُوسف کے گھرانے میں سے پہلے آیا ہُوں کہ اپنے مالِک بادشاہ کا اِستِقبال کرُوں۔

21. اور ضرویاہ کے بیٹے ابِیشے نے جواب دِیا کیا سِمعی اِس سبب سے مارا نہ جائے کہ اُس نے خُداوند کے ممسُوح پر لَعنت کی؟۔

22. داؤُد نے کہا اَے ضرویاہ کے بیٹو! مُجھے تُم سے کیا کام کہ تُم آج کے دِن میرے مُخالِف ہُوئے ہو؟ کیا اِسرائیل میں سے کوئی آدمی آج کے دِن قتل کِیا جائے؟ کیا مَیں یہ نہیں جانتا کہ مَیں آج کے دِن اِسرائیل کا بادشاہ ہُوں؟۔

23. اور بادشاہ نے سِمعی سے کہا تُو مارا نہیں جائے گا اور بادشاہ نے اُس سے قَسم کھائی۔

داؤُد مفِیبوست پر مہربانی کرتا ہے

24. پِھر ساؤُل کا بیٹا مفِیبو ست بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا ۔ اُس نے بادشاہ کے چلے جانے کے دِن سے لے کر اُس کے سلامت گھر آ جانے کے دِن تک نہ تو اپنے پاؤں پر پٹّیاں باندِھیں اور نہ اپنی داڑھی کتروائی اور نہ اپنے کپڑے دُھلوائے تھے۔

25. اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ یروشلیِم میں بادشاہ سے مِلنے آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا اَے مفِیبو ست تُو میرے ساتھ کیوں نہیں گیا تھا؟۔

26. اُس نے جواب دِیا اَے میرے مالِک بادشاہ میرے نَوکر نے مُجھ سے دغا کی کیونکہ تیرے خادِم نے کہا تھا کہ مَیں اپنے لِئے گدھے پر زِین کسُوں گا تاکہ مَیں سوار ہو کر بادشاہ کے ساتھ جاؤُں اِس لِئے کہ تیرا خادِم لنگڑا ہے۔

27. سو اُس نے میرے مالِک بادشاہ کے حضُور تیرے خادِم پر بُہتان لگایا پر میرا مالِک بادشاہ تو خُدا کے فرِشتہ کی مانِند ہے۔ سو جو کُچھ تُجھے اچّھا معلُوم ہو سو کر۔

28. کیونکہ میرے باپ کا سارا گھرانا میرے مالِک بادشاہ کے آگے مُردوں کی مانِند تھا تَو بھی تُو نے اپنے خادِم کو اُن لوگوں کے بِیچ بِٹھایا جو تیرے دسترخوان پر کھاتے تھے ۔ پس کیا اب بھی میرا کوئی حق ہے کہ مَیں بادشاہ کے آگے پِھر فریاد کرُوں؟۔

29. بادشاہ نے اُس سے کہا تُو اپنی باتیں کیوں بیان کرتا جاتا ہے؟ مَیں کہتا ہُوں کہ تُو اور ضِیبا دونوں آپس میں اُس زمِین کو بانٹ لو۔

30. اور مفِیبو ست نے بادشاہ سے کہا وُہی سب لے لے اِس لِئے کہ میرا مالِک بادشاہ اپنے گھر میں پِھر سلامت آ گیا ہے۔

داؤُد برزِلّی پر مہربانی کرتا ہے

31. اور برزِ لّی جِلعادی راجلِیم سے آیا اور بادشاہ کے ساتھ یَردن پار گیا تاکہ اُسے یَردن کے پار پُہنچائے۔

32. اور یہ برزِلّی نِہایت عُمر رسِیدہ آدمی یعنی اسّی برس کا تھا ۔ اُس نے بادشاہ کو جب تک وہ محنایم میں رہا رسد پُہنچائی تھی اِس لِئے کہ وہ بُہت بڑا آدمی تھا۔

33. سو بادشاہ نے برزِ لّی سے کہا کہ تُو میرے ساتھ پار چل اور مَیں یروشلیِم میں اپنے ساتھ تیری پرورِش کرُوں گا۔

34. اور برزِ لّی نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ میری زِندگی کے دِن ہی کِتنے ہیں جو مَیں بادشاہ کے ساتھ یروشلیِم کو جاؤُں؟۔

35. آج مَیں اسّی برس کا ہُوں ۔ کیا مَیں بھلے اور بُرے میں اِمتِیاز کر سکتا ہُوں؟ کیا تیرا بندہ جو کُچھ کھاتا پِیتا ہے اُس کا مزہ جان سکتا ہے؟ کیا مَیں گانے والوں اور گانے والِیوں کی آواز پِھر سُن سکتا ہُوں؟ پس تیرا بندہ اپنے مالِک بادشاہ پر کیوں بار ہو؟۔

36. تیرا بندہ فقط یَردن کے پار تک بادشاہ کے ساتھ جانا چاہتا ہے ۔ سو بادشاہ مُجھے اَیسا بڑا اجر کیوں دے؟۔

37. اپنے بندہ کو لَوٹ جانے دے تاکہ مَیں اپنے شہر میں اپنے باپ اور ماں کی قبر کے پاس مرُوں پر دیکھ تیرا بندہ کِمہا م حاضِر ہے ۔ وہ میرے مالِک بادشاہ کے ساتھ پار جائے اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم دے اُس سے کر۔

38. تب بادشاہ نے کہا کِمہا م میرے ساتھ پار چلے گا اور جو کُچھ تُجھے بھلا معلُوم ہو وُہی مَیں اُس کے ساتھ کرُوں گا اور جو کُچھ تُو چاہے گا مَیں تیرے لِئے وُہی کرُوں گا۔

39. اور سب لوگ یَردن کے پار ہو گئے اور بادشاہ بھی پار ہُؤا ۔ پِھر بادشاہ نے برزِ لّی کو چُوما اور اُسے دُعا دی اور وہ اپنی جگہ کو لَوٹ گیا۔

یہُودا ہ اور اسرا ئیل میں بادشاہ کی بابت جھگڑا

40. سو بادشاہ جِلجا ل کو روانہ ہُؤا اور کِمہا م اُس کے ساتھ چلا اور یہُوداہ کے سب لوگ اور اِسرائیل کے لوگوں میں سے بھی آدھے بادشاہ کو پار لائے۔

41. تب اِسرائیل کے سب لوگ بادشاہ کے پاس آ کر اُس سے کہنے لگے کہ ہمارے بھائی بنی یہُوداہ تُجھے کیوں چوری سے لے آئے اور بادشاہ کو اور اُس کے گھرانے کو اور داؤُد کے ساتھ جِتنے تھے اُن کو یَردن کے پار سے لائے؟۔

42. تب سب بنی یہُوداہ نے بنی اِسرائیل کو جواب دِیا اِس لِئے کہ بادشاہ کا ہمارے ساتھ نزدِیک کا رِشتہ ہے ۔ سو تُم اِس بات کے سبب سے ناراض کیوں ہُوئے؟ کیا ہم نے بادشاہ کے دام کا کُچھ کھا لِیا ہے یا اُس نے ہم کو کُچھ اِنعام دِیا ہے؟۔

43. پِھر بنی اِسرائیل نے بنی یہُوداہ کو جواب دِیا کہ بادشاہ میں ہمارے دس حِصّے ہیں اور ہمارا حق بھی داؤُد پر تُم سے زِیادہ ہے پس تُم نے کیوں ہماری حقارت کی کہ بادشاہ کو لَوٹا لانے میں پہلے ہم سے صلاح نہیں لی؟اور بنی یہُوداہ کی باتیں بنی اِسرائیل کی باتوں سے زِیادہ سخت تِھیں۔