۲-سموئیل 15 Urdu Bible Revised Version (URD)

ابی سلو م بغاوت کا منصُوبہ بناتا ہے

1. اِس کے بعد اَیسا ہُؤا کہ ابی سلو م نے اپنے لِئے ایک رتھ اور گھوڑے اور پچاس آدمی تیّار کِئے جو اُس کے آگے آگے دَوڑیں۔

2. اور ابی سلو م سویرے اُٹھ کر پھاٹک کے راستہ کے برابر کھڑا ہو جاتا اور جب کوئی اَیسا آدمی آتا جِس کا مُقدّمہ فَیصلہ کے لِئے بادشاہ کے پاس جانے کو ہوتا تو ابی سلو م اُسے بُلا کر پُوچھتا تھا کہ تُو کِس شہر کا ہے؟ اور وہ کہتا کہ تیرا خادِم اِسرا ئیل کے فُلانے قبِیلہ کا ہے۔

3. پِھر ابی سلو م اُس سے کہتا دیکھ تیری باتیں تو ٹِھیک اور سچّی ہیں لیکن کوئی بادشاہ کی طرف سے مُقرّر نہیں ہے جو تیری سُنے۔

4. اور ابی سلو م یہ بھی کہا کرتا تھا کہ کاش مَیں مُلک کا قاضی بنایا گیا ہوتا تو ہر شخص جِس کا کوئی مُقدّمہ یا دعویٰ ہوتا میرے پاس آتا اور مَیں اُس کا اِنصاف کرتا!۔

5. اور جب کوئی ابی سلو م کے نزدِیک آتا تھا کہ اُسے سِجدہ کرے تو وہ ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لیتا اور اُس کو بوسہ دیتا تھا۔

6. اور ابی سلو م سب اِسرائیلِیوں سے جو بادشاہ کے پاس فَیصلہ کے لِئے آتے تھے اِسی طرح پیش آتا تھا ۔ یُوں ابی سلو م نے اِسرا ئیل کے لوگوں کے دِل موہ لِئے۔

7. اور چالِیس برس کے بعد یُوں ہُؤا کہ ابی سلو م نے بادشاہ سے کہا مُجھے ذرا جانے دے کہ مَیں اپنی مَنّت جو مَیں نے خُداوند کے لِئے مانی ہے حبرُو ن میں پُوری کرُوں۔

8. کیونکہ جب مَیں ارام کے جسُور میں تھا تو تیرے خادِم نے یہ مَنّت مانی تھی کہ اگر خُداوند مُجھے پِھر یروشلِیم میں سچ مُچ پُہنچا دے تو مَیں خُداوند کی عِبادت کرُوں گا۔

9. بادشاہ نے اُس سے کہا کہ سلامت جا ۔ سو وہ اُٹھا اور حبرُو ن کو گیا۔

10. اور ابی سلو م نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں جاسُوس بھیج کر مُنادی کرا دی کہ جَیسے ہی تُم نرسِنگے کی آواز سُنو تو بول اُٹھنا کہ ابی سلو م حبرُو ن میں بادشاہ ہو گیا ہے۔

11. اور ابی سلو م کے ساتھ یروشلِیم سے دو سَو آدمی جِن کو دعوت دی گئی تھی گئے تھے ۔ وہ سادہ دِلی سے گئے تھے اور اُن کو کِسی بات کی خبر نہیں تھی۔

12. اور ابی سلو م نے قُربانیاں گُذرانتے وقت جِلونی اخِیُتفل کو جو داؤُد کا مُشِیر تھا اُس کے شہر جِلوہ سے بُلوایا ۔ یہ بڑی بھاری سازِش تھی اور ابی سلو م کے پاس لوگ برابر بڑھتے ہی جاتے تھے۔

داؤُد یروشلیِم سے فرار ہوتاہے

13. اور ایک قاصِد نے آ کر داؤُد کو خبر دی کہ بنی اِسرائیل کے دِل ابی سلو م کی طرف ہیں۔

14. اور داؤُد نے اپنے سب مُلازِموں سے جو یروشلِیم میں اُس کے ساتھ تھے کہا اُٹھو بھاگ چلیں ۔ نہیں تو ہم میں سے ایک بھی ابی سلو م سے نہیں بچے گا ۔ چلنے کی جلدی کرو نہ ہو کہ وہ ہم کو جھٹ آ لے اور ہم پر آفت لائے اور شہر کو تہِ تیغ کرے۔

15. بادشاہ کے خادِموں نے بادشاہ سے کہا دیکھ تیرے خادِم جو کُچھ ہمارا مالِک بادشاہ چاہے اُسے کرنے کو تیّار ہیں۔

16. تب بادشاہ نِکلا اور اُس کا سارا گھرانا اُس کے پِیچھے چلا اور بادشاہ نے دس عَورتیں جو حرمیں تِھیں گھر کی نِگہبانی کے لِئے پِیچھے چھوڑ دِیں۔

17. اور بادشاہ نِکلا اور سب لوگ اُس کے پِیچھے چلے اور وہ بَیت مِر حاق میں ٹھہر گئے۔

18. اور اُس کے سب خادِم اُس کے برابر سے ہوتے ہُوئے آگے گئے اور سب کریتی اور سب فلیتی اور سب جاتی یعنی وہ چھ سَو آدمی جو جات سے اُس کے ساتھ آئے تھے بادشاہ کے سامنے آگے چلے۔

19. تب بادشاہ نے جاتی اِتی سے کہا تُو ہمارے ساتھ کیوں چلتا ہے؟ تُو لَوٹ جا اور بادشاہ کے ساتھ رہ کیونکہ تُو پردیسی اور جلا وطن بھی ہے ۔ سو اپنی جگہ کو لَوٹ جا۔

20. تُو کل ہی تو آیا ہے سو کیا آج مَیں تُجھے اپنے ساتھ اِدھر اُدھر پِھراؤُں جِس حال کہ مُجھے جِدھر جا سکتا ہُوں جانا ہے؟ سو تُو لَوٹ جا اور اپنے بھائِیوں کو ساتھ لیتا جا ۔ رحمت اور سچّائی تیرے ساتھ ہوں۔

21. تب اِتی نے بادشاہ کو جواب دِیا خُداوند کی حیات کی اور میرے مالِک بادشاہ کی جان کی قَسم جہاں کہِیں میرا مالِک بادشاہ خواہ مَرتے خواہ جِیتے ہو گا وہِیں ضرُور تیرا خادِم بھی ہو گا۔

22. سو داؤُد نے اِتی سے کہا چل پار جا اور جاتی اِتی اور اُس کے سب لوگ اور سب ننّھے بچّے جو اُس کے ساتھ تھے پار گئے۔

23. اور سارا مُلک بُلند آواز سے رویا اور سب لوگ پار ہو گئے اور بادشاہ خُود نہرِ قِدرو ن کے پار ہُؤا اور سب لوگوں نے پار ہو کر دشت کی راہ لی۔

24. اور صدُو ق بھی اور اُس کے ساتھ سب لاوی خُدا کے عہدکا صندُوق لِئے ہُوئے آئے اور اُنہوں نے خُدا کے صندُوق کو رکھ دِیا اور ابیاتر اُوپر چڑھ گیا اور جب تک سب لوگ شہر سے نِکل نہ آئے وہِیں رہا۔

25. تب بادشاہ نے صدُو ق سے کہا کہ خُدا کا صندُوق شہر کو واپس لے جا ۔ پس اگر خُداوند کے کرم کی نظر مُجھ پر ہو گی تو وہ مُجھے پِھر لے آئے گا اور اُسے اور اپنے مسکن کو مُجھے پِھر دِکھائے گا۔

26. پر اگر وہ یُوں فرمائے کہ مَیں تُجھ سے خُوش نہیں تو دیکھ مَیں حاضِر ہُوں جو کُچھ اُس کو بھلا معلُوم ہو میرے ساتھ کرے۔

27. اور بادشاہ نے صدُو ق کاہِن سے یہ بھی کہا کیا تُو غَیب بِین نہیں؟ شہر کو سلامت لَوٹ جا اور تُمہارے ساتھ تُمہارے دونوں بیٹے ہوں اخیِمعض جو تیرا بیٹا ہے اور یُونتن جو ابیاتر کا بیٹا ہے۔

28. اور دیکھ مَیں اُس دشت کے گھاٹوں کے پاس ٹھہرا رہُوں گا جب تک تُمہارے پاس سے مُجھے حقِیقتِ حال کی خبر نہ مِلے۔

29. سو صدُو ق اور ابیاتر خُدا کا صندُوق یروشلِیم کو واپس لے گئے اور وہِیں رہے۔

30. اور داؤُد کوہِ زَیتُو ن کی چڑھائی پر چڑھنے لگا اور روتا جا رہا تھا ۔ اُس کا سر ڈھکا تھا اور وہ ننگے پاؤں چل رہا تھا اور وہ سب لوگ جو اُس کے ساتھ تھے اُن میں سے ہر ایک نے اپنا سر ڈھانک رکھّا تھا ۔ وہ اُوپر چڑھتے اور روتے جاتے تھے۔

31. اور کِسی نے داؤُد کو بتایا کہ اخِیتُفل بھی مُفسِدوں میں شامِل اور ابی سلو م کے ساتھ ہے۔ تب داؤُد نے کہا اَے خُداوند! مَیں تُجھ سے مِنّت کرتا ہُوں کہ اخِیتُفل کی صلاح کو بیُوقُوفی سے بدل دے۔

32. جب داؤُد چوٹی پر پُہنچا جہاں خُدا کو سِجدہ کِیا کرتے تھے تو ارکی حُوسی اپنی قبا پھاڑے اور سر پر خاک ڈالے اُس کے اِستِقبال کو آیا۔

33. اور داؤُد نے اُس سے کہا اگر تُو میرے ساتھ جائے تو مُجھ پر بار ہو گا۔

34. پر اگر تُو شہر کو لَوٹ جائے اور ابی سلو م سے کہے کہ اَے بادشاہ مَیں تیرا خادِم ہُوں گا جَیسے گُذرے زمانہ میں تیرے باپ کا خادِم رہا وَیسے ہی اب تیرا خادِم ہُوں تو تُو میری خاطِراخِیتُفل کی مشوَرت کو باطِل کر دے گا۔

35. اور کیا وہاں تیرے ساتھ صدُو ق اور ابیاتر کاہِن نہ ہوں گے؟ سو جو کُچھ تُو بادشاہ کے گھر میں سُنے اُسے صدُو ق اور ابیاتر کاہِنوں کو بتا دینا۔

36. دیکھ وہاں اُن کے ساتھ اُن کے دونوں بیٹے ہیں یعنی صدُو ق کا بیٹا اخیِمعض اور ابیاتر کا بیٹا یُونتن سو جو کُچھ تُم سُنو اُسے اُن کی معرفت مُجھے کہلا بھیجنا۔

37. سو داؤُد کا دوست حُوسی شہر میں آیا اور ابی سلو م بھی یروشلیِم میں پُہنچ گیا۔