6. اور مَیں تُجھ کو اور اِس شہر کو شاہِ اسُور کے ہاتھ سے بچا لُوں گا اور مَیں اِس شہر کی حِمایت کرُوں گا۔
7. اور خُداوند کی طرف سے تیرے لِئے یہ نِشان ہو گا کہ خُداوند اِس بات کو جو اُس نے فرمائی پُورا کرے گا۔
8. دیکھ مَیں آفتاب کے ڈھلے ہُوئے سایہ کے درجوں میں سے آخز کی دُھوپ گھڑی کے مُطابِق دس درجہ پِیچھے کو لَوٹا دُوں گا ۔ چُنانچہ آفتاب جِن درجوں سے ڈھل گیا تھا اُن میں کے دس درجے پِھر لَوٹ گیا۔
9. شاہِ یہُودا ہ حِزقیاہ کی تحرِیر جب وہ بِیمار تھااوراپنی بِیماری سے شِفایاب ہُؤا۔
10. مَیں نے کہا مَیں اپنی آدھی عُمر میںپاتال کے پھاٹکوں میں داخِل ہُوں گا۔میری زِندگی کے باقی برس مُجھ سے چِھین لِئےگئے۔
11. مَیں نے کہا مَیں خُداوند کو ہاں خُداوند کوزِندوں کی زمِین میں پِھر نہ دیکُھوں گا۔اِنسان اور دُنیا کے باشِندے مُجھے پِھر دِکھائی نہدیں گے۔
12. میرا گھر اُجڑ گیا ہےاور گڈرئے کے خَیمہ کی مانِندمُجھ سے دُور کِیا گیامَیں نے جُلاہے کی مانِند اپنی زِندگانی کو لِپیٹلِیاہے ۔وہ مُجھ کو تانت سے کاٹ ڈالے گاصُبح سے شام تک تُو مُجھ کو تمام کر ڈالتا ہے ۔
13. مَیں نے صُبح تک تحمُّل کِیا ۔تب وہ شیرِ بَبرکی مانِندمیری سب ہڈِّیاں چُور کرڈالتا ہے۔صُبح سے شام تک تُو مُجھے تمام کر ڈالتا ہے ۔
14. مَیں ابابِیل اور سارس کی طرح چِیں چِیں کرتا رہا۔مَیں کبُوتر کی طرح کُڑھتا رہا ۔میری آنکھیں اُوپردیکھتے دیکھتے پتّھرا گئِیں۔اَے خُداوند! مَیں بے کس ہُوں ۔ تُو میراکفِیل ہو۔
15. مَیں کیا کہُوں؟ اُس نے تو مُجھ سے وعدہ کِیا اوراُسی نے اُسے پُورا کِیا۔مَیں اپنی باقی عُمر اپنی جان کی تلخی کے سبب سےآہِستہ آہِستہ بسر کرُوں گا۔
16. اَے خُداوند! اِن ہی چِیزوں سے اِنسان کی زِندگی ہےاور اِن ہی میں میری رُوح کی حیات ہے۔سو تُو ہی شِفا بخش اور مُجھے زِندہ رکھ۔
17. دیکھ میرا سخت رنج راحت سے تبدِیل ہُؤا۔اور میری جان پر مِہربان ہو کر تُو نے اُسے نیستیکے گڑھے سے رہائی دی۔کیونکہ تُو نے میرے سب گُناہوں کو اپنی پِیٹھکے پِیچھے پھینک دِیا۔