13. مَیں نے صُبح تک تحمُّل کِیا ۔تب وہ شیرِ بَبرکی مانِندمیری سب ہڈِّیاں چُور کرڈالتا ہے۔صُبح سے شام تک تُو مُجھے تمام کر ڈالتا ہے ۔
14. مَیں ابابِیل اور سارس کی طرح چِیں چِیں کرتا رہا۔مَیں کبُوتر کی طرح کُڑھتا رہا ۔میری آنکھیں اُوپردیکھتے دیکھتے پتّھرا گئِیں۔اَے خُداوند! مَیں بے کس ہُوں ۔ تُو میراکفِیل ہو۔
15. مَیں کیا کہُوں؟ اُس نے تو مُجھ سے وعدہ کِیا اوراُسی نے اُسے پُورا کِیا۔مَیں اپنی باقی عُمر اپنی جان کی تلخی کے سبب سےآہِستہ آہِستہ بسر کرُوں گا۔
16. اَے خُداوند! اِن ہی چِیزوں سے اِنسان کی زِندگی ہےاور اِن ہی میں میری رُوح کی حیات ہے۔سو تُو ہی شِفا بخش اور مُجھے زِندہ رکھ۔
17. دیکھ میرا سخت رنج راحت سے تبدِیل ہُؤا۔اور میری جان پر مِہربان ہو کر تُو نے اُسے نیستیکے گڑھے سے رہائی دی۔کیونکہ تُو نے میرے سب گُناہوں کو اپنی پِیٹھکے پِیچھے پھینک دِیا۔
18. اِس لِئے کہ پاتال تیری سِتایش نہیں کر سکتا اورمَوت سے تیری حمد نہیں ہو سکتی۔وہ جو گور میں اُترنے والے ہیں تیری سچّائی کےاُمّیدوار نہیں ہو سکتے۔
19. زِندہ ہاں زِندہ ہی تیری سِتایش کرے گا ۔جَیسا آج کے دِن مَیں کرتا ہُوں۔باپ اپنی اَولاد کو تیری سچّائی کی خبر دے گا۔
20. خُداوند مُجھے بچانے کو تیّار ہے۔اِس لِئے ہم اپنے تاردار سازوں کے ساتھعُمر بھر خُداوند کے گھر میں سرُود خوانی کرتےرہیں گے۔
21. یسعیا ہ نے کہا تھا کہ انجِیر کی ٹِکیہ لے کر پھوڑے پر باندھیں اور وہ شِفا پائے گا۔
22. اور حِزقیاہ نے کہا تھا اِس کا کیا نِشان ہے کہ مَیں خُداوند کے گھر میں جاؤُں گا؟۔