مرقس 10 Urdu Bible Revised Version (URD)

یِسُوع طلاق کے بارے میں تعلیِم دیتا ہے

1. پِھر وہ وہاں سے اُٹھ کر یہُودیہ کی سرحدّوں میں اور یَردن کے پار آیا اور بِھیڑ اُس کے پاس پِھر جمع ہو گئی اور وہ اپنے دستُور کے مُوافِق پِھر اُن کو تعلِیم دینے لگا۔

2. اورفرِیسِیوں نے پاس آ کر اُسے آزمانے کے لِئے اُس سے پُوچھا کیا یہ روا ہے کہ مَرد اپنی بِیوی کو چھوڑ دے؟۔

3. اُس نے اُن سے جواب میں کہا کہ مُوسیٰ نے تُم کو کیا حُکم دِیا ہے؟۔

4. اُنہوں نے کہا مُوسیٰ نے تو اِجازت دی ہے کہ طلاق نامہ لِکھ کر چھوڑ دیں۔

5. مگر یِسُو ع نے اُن سے کہا کہ اُس نے تُمہاری سخت دِلی کے سبب سے تُمہارے لِئے یہ حُکم لِکھا تھا۔

6. لیکن خِلقت کے شُرُوع سے اُس نے اُنہیں مَرد اور عَورت بنایا۔

7. اِس لِئے مَرد اپنے باپ سے اور ماں سے جُدا ہو کر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گا۔

8. اور وہ اور اُس کی بِیوی دونوں ایک جِسم ہوں گے ۔ پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جِسم ہیں۔

9. اِس لِئے جِسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمی جُدا نہ کرے۔

10. اور گھر میں شاگِردوں نے اُس سے اِس کی بابت پِھر پُوچھا۔

11. اُس نے اُن سے کہا جو کوئی اپنی بِیوی کو چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ اُس پہلی کے برخِلاف زِنا کرتا ہے۔

12. اور اگر عَورت اپنے شَوہر کو چھوڑ دے اور دُوسرے سے بیاہ کرے تو زِنا کرتی ہے۔

یِسُوع چھوٹے بچّوں کو برکت دیتا ہے

13. پِھر لوگ بچّوں کو اُس کے پاس لانے لگے تاکہ وہ اُن کو چُھوئے مگر شاگِردوں نے اُن کو جِھڑکا۔

14. یِسُو ع یہ دیکھ کر خفا ہُؤا اور اُن سے کہا بچّوں کو میرے پاس آنے دو ۔ اُن کو منع نہ کرو کیونکہ خُدا کی بادشاہی اَیسوں ہی کی ہے۔

15. مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو کوئی خُدا کی بادشاہی کو بچّے کی طرح قبُول نہ کرے وہ اُس میں ہرگِز داخِل نہ ہو گا۔

16. پِھر اُس نے اُنہیں اپنی گود میں لِیا اور اُن پر ہاتھ رکھ کر اُن کو برکت دی۔

ایک مالدار آدمی

17. اور جب وہ باہر نِکل کر راہ میں جا رہا تھا تو ایک شخص دَوڑتا ہُؤا اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گُھٹنے ٹیک کر اُس سے پُوچھنے لگا کہ اَے نیک اُستاد مَیں کیا کرُوں کہ ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث بنُوں؟۔

18. یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو مُجھے کیوں نیک کہتا ہے؟ کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُدا۔

19. تُو حُکموں کو تو جانتا ہے ۔ خُون نہ کر ۔ زِنا نہ کر ۔ چوری نہ کر ۔ جُھوٹی گواہی نہ دے ۔ فریب دے کر نُقصان نہ کر ۔ اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر۔

20. اُس نے اُس سے کہا اَے اُستاد مَیں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہے۔

21. یِسُو ع نے اُس پر نظر کی اور اُسے اُس پر پیار آیا اور اُس سے کہا ایک بات کی تُجھ میں کمی ہے ۔ جا جو کُچھ تیرا ہے بیچ کر غرِیبوں کو دے ۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آ کر میرے پِیچھے ہو لے۔

22. اِس بات سے اُس کے چِہرے پر اُداسی چھا گئی اور وہ غمگِین ہو کر چلا گیا کیونکہ بڑا مالدار تھا۔

23. پِھر یِسُو ع نے چاروں طرف نظر کر کے اپنے شاگِردوں سے کہا دَولتمندوں کا خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کَیسا مُشکِل ہے!۔

24. شاگِرد اُس کی باتوں سے حَیران ہُوئے ۔ یِسُو ع نے پِھر جواب میں اُن سے کہا بچّو! جو لوگ دَولت پر بھروسا رکھتے ہیں اُن کے لِئے خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہونا کیا ہی مُشکِل ہے!۔

25. اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے گُذر جانا اِس سے آسان ہے کہ دَولتمند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو۔

26. وہ نِہایت ہی حَیران ہو کر اُس سے کہنے لگے پِھر کَون نجات پا سکتا ہے؟۔

27. یِسُو ع نے اُن کی طرف نظر کر کے کہا یہ آدمِیوں سے تو نہیں ہو سکتا لیکن خُدا سے ہو سکتا ہے کیونکہ خُدا سے سب کُچھ ہو سکتا ہے۔

28. پطر س اُس سے کہنے لگا دیکھ ہم نے تو سب کُچھ چھوڑ دِیا اور تیرے پِیچھے ہو لِئے ہیں۔

29. یِسُو ع نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اَیسا کوئی نہیں جِس نے گھر یا بھائِیوں یا بہنوں یا ماں یا باپ یا بچّوں یا کھیتوں کو میری خاطِر اور اِنجِیل کی خاطِر چھوڑ دِیا ہو۔

30. اور اب اِس زمانہ میں سَو گُنا نہ پائے ۔ گھر اور بھائی اور بہنیں اور مائیں اور بچّے اور کھیت مگر ظُلم کے ساتھ ۔ اور آنے والے عالَم میں ہمیشہ کی زِندگی۔

31. لیکن بُہت سے اوّل آخِر ہو جائیں گے اور آخِر اوّل۔

یِسُوع تِیسری بار اپنی مَوت کر ذکر کرتاہے

32. اور وہ یروشلِیم کو جاتے ہُوئے راستہ میں تھے اور یِسُو ع اُن کے آگے آگے جا رہا تھا ۔ وہ حَیران ہونے لگے اور جو پِیچھے پِیچھے چلتے تھے ڈرنے لگے ۔ پس وہ پِھر اُن بارہ کو ساتھ لے کر اُن کو وہ باتیں بتانے لگا جو اُس پر آنے والی تِھیں۔

33. دیکھو ہم یروشلِیم کوجاتے ہیں اور اِبنِ آدم سردار کاہِنوں اور فقِیہوں کے حوالہ کِیا جائے گااور وہ اُس کے قتل کاحُکم دیں گے اور اُسے غَیر قَوموں کے حوالہ کریں گے۔

34. اور وہ اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑائیں گے اور اُس پر تُھوکیں گے اور اُسے کوڑے ماریں گے اور قتل کریں گے اور تِین دِن کے بعد وہ جی اُٹھے گا۔

یعقُوب اور یُوحناّ کی درخواست

35. تب زبد ی کے بیٹوں یعقُو ب اور یُوحنّا نے اُس کے پاس آ کر اُس سے کہا اَے اُستاد! ہم چاہتے ہیں کہ جِس بات کی ہم تُجھ سے درخواست کریں تُو ہمارے لِئے کرے۔

36. اُس نے اُن سے کہا تُم کیا چاہتے ہو کہ مَیں تُمہارے لِئے کرُوں؟۔

37. اُنہوں نے اُس سے کہا ہمارے لِئے یہ کر کہ تیرے جلال میں ہم میں سے ایک تیری دہنی اور ایک تیری بائِیں طرف بَیٹھے۔

38. یِسُو ع نے اُن سے کہا تُم نہیں جانتے کہ کیا مانگتے ہو ۔ جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں کیا تُم پی سکتے ہو؟ اور جو بپتِسمہ مَیں لینے کو ہُوں تُم لے سکتے ہو؟۔

39. اُنہوں نے اُس سے کہا ہم سے ہو سکتا ہے ۔یسُو ع نے اُن سے کہا جو پِیالہ مَیں پِینے کو ہُوں تُم پِیو گے اور جو بپتِسمہ مَیں لینے کو ہُوں تُم لو گے۔

40. لیکن اپنی دہنی یا بائِیں طرف کِسی کو بِٹھا دینا میرا کام نہیں مگر جِن کے لِئے تیّار کیا گیا اُن ہی کے لِئے ہے۔

41. اور جب اُن دسوں نے یہ سُنا تو یعقُو ب اور یُوحنّا سے خفا ہونے لگے۔

42. مگر یِسُو ع نے اُنہیں پاس بُلا کر اُن سے کہا تُم جانتے ہو کہ جو غَیر قَوموں کے سردار سمجھے جاتے ہیں وہ اُن پر حُکومت چلاتے ہیں اور اُن کے امِیراُن پر اِختیار جتاتے ہیں۔

43. مگر تُم میں اَیسا نہیں ہے بلکہ جو تُم میں بڑا ہونا چاہے وہ تُمہارا خادِم بنے۔

44. اور جو تُم میں اوّل ہونا چاہے وہ سب کا غُلام بنے۔

45. کیونکہ اِبنِ آدم بھی اِس لِئے نہیں آیا کہ خِدمت لے بلکہ اِس لِئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بُہتیروں کے بدلے فِدیہ میں دے۔

یِسُوع اندھے برتمائی کو شِفا دیتا ہے

46. اور وہ یرِیحُو میں آئے اور جب وہ اور اُس کے شاگِرد اور ایک بڑی بِھیڑیرِیحُو سے نِکلتی تھی تو تِما ئی کا بیٹا برتِما ئی اندھا فقِیر راہ کے کنارے بَیٹھا ہُؤا تھا۔

47. اور یہ سُن کر کہ یِسُو ع ناصری ہے چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگا اَے اِبنِ داؤُد ! اَے یِسُو ع! مُجھ پر رحم کر۔

48. اور بُہتوں نے اُسے ڈانٹا کہ چُپ رہے مگر وہ اَور بھی زِیادہ چِلاّیا کہ اَے اِبنِ داؤُد مُجھ پر رحم کر!۔

49. یِسُو ع نے کھڑے ہو کر کہا اُسے بُلاؤ ۔پس اُنہوں نے اُس اندھے کو یہ کہہ کر بُلایا کہ خاطِر جمع رکھ ۔ اُٹھ وہ تُجھے بُلاتا ہے۔

50. وہ اپنا کپڑا پھینک کر اُچھل پڑا اور یِسُوع کے پاس آیا۔

51. یِسُو ع نے اُس سے کہا تُو کیا چاہتا ہے کہ مَیں تیرے لِئے کرُوں؟اندھے نے اُس سے کہااَے ربّونی! یہ کہ مَیں بِینا ہو جاؤں۔

52. یِسُو ع نے اُس سے کہا جا تیرے اِیمان نے تُجھے اچّھا کر دِیا ۔وہ فی الفَور بِینا ہو گیا اور راہ میں اُس کے پِیچھے ہو لِیا۔