مرقس 2 Urdu Bible Revised Version (URD)

یِسُوع ایک مفلُوج کو شِفا دیتا ہے

1. کئی دِن بعد جب وہ کفرنحُو م میں پِھر داخِل ہُؤا تو سُنا گیا کہ وہ گھر میں ہے۔

2. پِھراِتنے آدمی جمع ہو گئے کہ دروازہ کے پاس بھی جگہ نہ رہی اور وہ اُن کو کلام سُنا رہا تھا۔

3. اور لوگ ایک مفلُوج کو چار آدمِیوں سے اُٹھوا کر اُس کے پاس لائے۔

4. مگر جب وہ بِھیڑ کے سبب سے اُس کے نزدِیک نہ آ سکے تو اُنہوں نے اُس چھت کو جہاں وہ تھا کھول دِیا اور اُسے اُدھیڑ کر اُس چارپائی کو جِس پر مفلُوج لیٹا تھا لٹکا دِیا۔

5. یِسُو ع نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا بیٹا تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے۔

6. مگر وہاں بعض فقِیہہ جو بَیٹھے تھے ۔ وہ اپنے دِلوں میں سوچنے لگے کہ۔

7. یہ کیوں اَیسا کہتا ہے؟ کُفر بکتا ہے خُدا کے سوا گُناہ کَون مُعاف کر سکتا ہے؟۔

8. اور فی الفَور یِسُو ع نے اپنی رُوح سے معلُوم کر کے کہ وہ اپنے دِلوں میں یُوں سوچتے ہیں اُن سے کہا تُم کیوں اپنے دِلوں میں یہ باتیں سوچتے ہو؟۔

9. آسان کیا ہے؟ مفلُوج سے یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور اپنی چارپائی اُٹھا کرچل پِھر؟۔

10. لیکن اِس لِئے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے (اُس نے اُس مفلُوج سے کہا)۔

11. مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا کر اپنے گھر چلا جا۔

12. اور وہ اُٹھا اور فی الفَور چارپائی اُٹھا کر اُن سب کے سامنے باہر چلا گیا۔ چُنانچہ وہ سب حَیران ہو گئے اور خُدا کی تمجِید کر کے کہنے لگے ہم نے اَیسا کبھی نہیں دیکھاتھا۔

یِسُوع لاوی کو بُلاتا ہے

13. وہ پِھر باہر جِھیل کے کنارے گیا اور ساری بِھیڑ اُس کے پاس آئی اور وہ اُن کو تعلِیم دینے لگا۔

14. جب وہ جا رہا تھا تو اُس نے حلفئی کے بیٹے لاو ی کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہو لے۔ پس وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے ہولیا۔

15. اور یُوں ہُؤا کہ وہ اُس کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا اور بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار لوگ یِسُو ع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانے بَیٹھے کیونکہ وہ بُہت تھے اور اُس کے پِیچھے ہو لِئے تھے۔

16. اورفرِیسِیوں کے فقِیہوں نے اُسے گُنہگاروں اور محصُول لینے والوں کے ساتھ کھاتے دیکھ کر اُس کے شاگِردوں سے کہا یہ تو محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کھاتا پِیتا ہے۔

17. یِسُو ع نے یہ سُن کر اُن سے کہا تندرُستوں کو طبِیب کی ضرُورت نہیں بلکہ بِیماروں کو ۔ مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو بُلانے آیا ہُوں۔

روزہ کے بارے میں سوال

18. اور یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسی روزہ سے تھے۔ اُنہوں نے آکر اُس سے کہا یُوحنّا کے شاگِرد اور فرِیسِیوں کے شاگِرد تو روزہ رکھتے ہیں لیکن تیرے شاگِرد کیوں روزہ نہیں رکھتے؟۔

19. یِسُو ع نے اُن سے کہا کیا بَراتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھ سکتے ہیں؟ جِس وقت تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے وہ روزہ نہیں رکھ سکتے۔

20. مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔

21. کورے کپڑے کا پَیوند پُرانی پوشاک پر کوئی نہیں لگاتا۔ نہیں تو وہ پَیوند اُس پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لے گا یعنی نیا پُرانی سے اور وہ زِیادہ پھٹ جائے گی۔

22. اور نئی مَے کو پُرانی مَشکوں میں کوئی نہیں بھرتا۔ نہیں تو مَشکیں مَے سے پھٹ جائیں گی اور مَے اورمَشکیں دونوں برباد ہو جائیں گی بلکہ نئی مَے کو نئی مَشکوں میں بھرتے ہیں۔

سبت کے بارے میں سوال

23. اور یُوں ہُؤا کہ وہ سبت کے دِن کھیتوں میں ہو کر جا رہا تھا اور اُس کے شاگِرد راہ میں چلتے ہُوئے بالیں توڑنے لگے۔

24. اورفرِیسیوں نے اُس سے کہا دیکھ یہ سبت کے دِن وہ کام کیوں کرتے ہیں جو روا نہیں؟۔

25. اُس نے اُن سے کہا کیا تُم نے کبھی نہیں پڑھا کہ داؤُد نے کیا کِیا جب اُس کو اور اُس کے ساتِھیوں کو ضرُورت ہُوئی اور وہ بُھوکے ہُوئے؟۔

26. وہ کیوں کر ابیا تر سردار کاہِن کے دِنوں میں خُدا کے گھر میں گیا اور اُس نے نذر کی روٹِیاں کھائِیں جِن کو کھانا کاہِنوں کے سِوا اَور کِسی کو روا نہیں اور اپنے ساتِھیوں کو بھی دیں؟۔

27. اور اُس نے اُن سے کہا سبت آدمی کے لِئے بنا ہے نہ آدمی سبت کے لِئے۔

28. پس اِبنِ آدم سبت کا بھی مالِک ہے۔ سُوکھے ہاتھ والاآدمی (متّی ۱۲: ۹‏-۱۴؛لُوقا ۶‏:۶‏-۱۱)