مرقس 8 Urdu Bible Revised Version (URD)

یِسُوع چار ہزار کو کھانا کھلاتاہے

1. اُن دِنوں میں جب پِھر بڑی بِھیڑ جمع ہُوئی اور اُن کے پاس کُچھ کھانے کو نہ تھا تو اُس نے اپنے شاگِردوں کو پاس بُلا کر اُن سے کہا۔

2. مُجھے اِس بِھیڑ پر ترس آتا ہے کیونکہ یہ تِین دِن سے برابر میرے ساتھ رہی ہے اور اِن کے پاس کُچھ کھانے کو نہیں۔

3. اگر مَیں اِن کو بُھوکا گھر کو رُخصت کرُوں تو راہ میں تھک کر رہ جائیں گے اور بعض اِن میں سے دُور کے ہیں۔

4. اُس کے شاگِردوں نے اُسے جواب دِیا کہ اِس بیابان میں کہاں سے کوئی اِتنی روٹِیاں لائے کہ اِن کو سیر کر سکے؟۔

5. اُس نے اُن سے پُوچھا تُمہارے پاس کِتنی روٹِیاں ہیں؟اُنہوں نے کہا سات۔

6. پِھراُس نے لوگوں کو حُکم دِیا کہ زمِین پر بَیٹھ جائیں اور اُس نے وہ سات روٹِیاں لِیں اور شُکر کر کے توڑِیں اور اپنے شاگِردوں کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور اُنہوں نے لوگوں کے آگے رکھ دِیں۔

7. اور اُن کے پاس تھوڑی سی چھوٹی مچھلِیاں تِھیں۔ اُس نے اُن پر برکت دے کر کہا کہ یہ بھی اُن کے آگے رکھ دو۔

8. پس وہ کھا کر سیر ہُوئے اور بچے ہُوئے ٹُکڑوں کے سات ٹوکرے اُٹھائے۔

9. اور لوگ چار ہزار کے قرِیب تھے ۔ پِھر اُس نے اُن کو رُخصت کِیا۔

10. اور وہ فی الفَور اپنے شاگِردوں کے ساتھ کشتی میں بَیٹھ کردَلَمنُوتہ کے عِلاقہ میں گیا۔

فرِیسی آسمانی نِشان طلب کرتے ہیں

11. پِھرفرِیسی نکل کر اُس سے بحث کرنے لگے اور اُسے آزمانے کے لِئے اُس سے کوئی آسمانی نِشان طلب کِیا۔

12. اُس نے اپنی رُوح میں آہ کھینچ کر کہا اِس زمانہ کے لوگ کیوں نِشان طلب کرتے ہیں؟ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اِس زمانہ کے لوگوں کو کوئی نِشان دِیا نہ جائے گا۔

13. اور وہ اُن کو چھوڑ کر پِھر کشتی میں بَیٹھا اور پار چلا گیا۔

فرِیسیوں کا اور ہیرودیس کا خمِیر

14. اور وہ روٹی لینا بُھول گئے تھے اور کشتی میں اُن کے پاس ایک سے زِیادہ روٹی نہ تھی۔

15. اور اُس نے اُن کو یہ حُکم دِیا کہ خبردارفرِیسِیوں کے خمِیر اور ہیرود یس کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔

16. وہ آپس میں چرچا کرنے اور کہنے لگے کہ ہمارے پاس روٹی نہیں۔

17. مگر یِسُو ع نے یہ معلُوم کر کے اُن سے کہا تُم کیوں یہ چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟ کیا اب تک نہیں جانتے اور نہیں سمجھتے؟ کیا تُمہارا دِل سخت ہو گیا ہے؟۔

18. آنکھیں ہیں اور تُم دیکھتے نہیں؟ کان ہیں اور سُنتے نہیں؟ اور کیا تُم کو یاد نہیں؟۔

19. جِس وقت مَیں نے وہ پانچ روٹِیاں پانچ ہزار کے لِئے توڑِیں تو تُم نے کِتنی ٹوکرِیاں ٹُکڑوں سے بھری ہُوئی اُٹھائِیں؟اُنہوں نے اُس سے کہا بارہ۔

20. اور جِس وقت سات روٹِیاں چار ہزار کے لِئے توڑِیں تو تُم نے کِتنے ٹوکرے ٹُکڑوں سے بھرے ہُوئے اُٹھائے؟اُنہوں نے اُس سے کہا سات۔

21. اُس نے اُن سے کہا کیا تُم اب تک نہیں سمجھتے؟۔

بَیت صید ا میں یِسُوع ایک اندھے کو شِفا دیتاہے

22. پِھر وہ بَیت صَیدا میں آئے اور لوگ ایک اندھے کو اُس کے پاس لائے اور اُس کی مِنّت کی کہ اُسے چُھوئے۔

23. وہ اُس اندھے کا ہاتھ پکڑ کر اُسے گاؤں سے باہر لے گیا اور اُس کی آنکھوں میں تُھوک کر اپنے ہاتھ اُس پر رکھّے اور اُس سے پُوچھا کیا تُو کُچھ دیکھتا ہے؟۔

24. اُس نے نظر اُٹھا کر کہا مَیں آدمِیوں کو دیکھتا ہُوں کیونکہ وہ مُجھے چلتے ہُوئے اَیسے دِکھائی دیتے ہیں جَیسے درخت۔

25. پِھر اُس نے دوبارہ اُس کی آنکھوں پر اپنے ہاتھ رکھّے اور اُس نے غَور سے نظر کی اور اچّھا ہو گیا اور سب چِیزیں صاف صاف دیکھنے لگا۔

26. پِھر اُس نے اُس کواُس کے گھر کی طرف روانہ کِیا اور کہا کہ اِس گاؤں کے اندر قدم بھی نہ رکھنا۔

یِسُوع کی بابت پطرس کا اعلان

27. پِھر یِسُو ع اور اُس کے شاگِرد قَیصر یہ فِلپُّی کے گاؤں میں چلے گئے اور راہ میں اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ مُجھے کیا کہتے ہیں؟۔

28. اُنہوں نے جواب دِیا کہ یُوحنّا بپتِسمہ دینے والا اور بعض ایلیّا ہ اور بعض نبِیوں میں سے کوئی۔

29. اُس نے اُن سے پُوچھا لیکن تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟پطر س نے جواب میں اُس سے کہا تُو مسِیح ہے۔

30. پِھراُس نے اُن کو تاکِید کی کہ میری بابت کِسی سے یہ نہ کہنا۔

یِسُوع اپنے دُکھ اُٹھانے اور مَرنے کی بات کرتاہے

31. پِھروہ اُن کو تعلِیم دینے لگا کہ ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم بُہت دُکھ اُٹھائے اور بزُرگ اور سردار کاہِن اور فقِیہہ اُسے ردّ کریں اور وہ قتل کِیا جائے اور تِین دِن کے بعد جی اُٹھے۔

32. اور اُس نے یہ بات صاف صاف کہی ۔ پطر س اُسے الگ لے جا کر اُسے ملامت کرنے لگا۔

33. مگر اُس نے مُڑ کر اپنے شاگِردوں پر نِگاہ کر کے پطر س کو ملامت کی اور کہا اَے شَیطان میرے سامنے سے دُور ہو کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔

34. پِھراُس نے بِھیڑ کو اپنے شاگِردوں سمیت پاس بُلا کر اُن سے کہا اگر کوئی میرے پِیچھے آنا چاہے تو اپنی خُودی سے اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پِیچھے ہو لے۔

35. کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے وہ اُسے کھوئے گااور جو کوئی میری اور اِنجِیل کی خاطِر اپنی جان کھوئے گاوہ اُسے بچائے گا۔

36. اور آدمی اگر ساری دُنیا کو حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہو گا؟۔

37. اور آدمی اپنی جان کے بدلے کیا دے؟۔

38. کیونکہ جو کوئی اِس زِناکار اور خطاکار قَوم میں مُجھ سے اور میری باتوں سے شرمائے گا اِبنِ آدم بھی جب اپنے باپ کے جلال میں پاک فرِشتوں کے ساتھ آئے گاتو اُس سے شرمائے گا۔