15. دوسرے مہینے کے 14ویں دن فسح کے لیلوں کو ذبح کیا گیا۔ اماموں اور لاویوں نے شرمندہ ہو کر اپنے آپ کو خدمت کے لئے پاک صاف کر رکھا تھا، اور اب اُنہوں نے بھسم ہونے والی قربانیوں کو رب کے گھر میں پیش کیا۔
16. وہ خدمت کے لئے یوں کھڑے ہو گئے جس طرح مردِ خدا موسیٰ کی شریعت میں فرمایا گیا ہے۔ لاوی قربانیوں کا خون اماموں کے پاس لائے جنہوں نے اُسے قربان گاہ پر چھڑکا۔
17. لیکن حاضرین میں سے بہت سے لوگوں نے اپنے آپ کو صحیح طور پر پاک صاف نہیں کیا تھا۔ اُن کے لئے لاویوں نے فسح کے لیلوں کو ذبح کیا تاکہ اُن کی قربانیوں کو بھی رب کے لئے مخصوص کیا جا سکے۔
18. خاص کر افرائیم، منسّی، زبولون اور اِشکار کے اکثر لوگوں نے اپنے آپ کو صحیح طور پر پاک صاف نہیں کیا تھا۔ چنانچہ وہ فسح کے کھانے میں اُس حالت میں شریک نہ ہوئے جس کا تقاضا شریعت کرتی ہے۔ لیکن حِزقیاہ نے اُن کی شفاعت کر کے دعا کی، ”رب جو مہربان ہے ہر ایک کو معاف کرے
19. جو پورے دل سے رب اپنے باپ دادا کے خدا کا طالب رہنے کا ارادہ رکھتا ہے، خواہ اُسے مقدِس کے لئے درکار پاکیزگی حاصل نہ بھی ہو۔“
20. رب نے حِزقیاہ کی دعا سن کر لوگوں کو بحال کر دیا۔
21. یروشلم میں جمع شدہ اسرائیلیوں نے بڑی خوشی سے سات دن تک بےخمیری روٹی کی عید منائی۔ ہر دن لاوی اور امام اپنے ساز بجا کر بلند آواز سے رب کی ستائش کرتے رہے۔
22. لاویوں نے رب کی خدمت کرتے وقت بڑی سمجھ داری دکھائی، اور حِزقیاہ نے اِس میں اُن کی حوصلہ افزائی کی۔پورے ہفتے کے دوران اسرائیلی رب کو سلامتی کی قربانیاں پیش کر کے قربانی کا اپنا حصہ کھاتے اور رب اپنے باپ دادا کے خدا کی تمجید کرتے رہے۔
23. اِس ہفتے کے بعد پوری جماعت نے فیصلہ کیا کہ عید کو مزید سات دن منایا جائے۔ چنانچہ اُنہوں نے خوشی سے ایک اَور ہفتے کے دوران عید منائی۔
24. تب یہوداہ کے بادشاہ حِزقیاہ نے جماعت کے لئے 1,000 بَیل اور 7,000 بھیڑبکریاں پیش کیں جبکہ بزرگوں نے جماعت کے لئے 1,000 بَیل اور 10,000 بھیڑبکریاں چڑھائیں۔ اِتنے میں مزید بہت سے اماموں نے اپنے آپ کو رب کی خدمت کے لئے مخصوص و مُقدّس کر لیا تھا۔
25. جتنے بھی آئے تھے خوشی منا رہے تھے، خواہ وہ یہوداہ کے باشندے تھے، خواہ امام، لاوی، اسرائیلی یا اسرائیل اور یہوداہ میں رہنے والے پردیسی مہمان۔
26. یروشلم میں بڑی شادمانی تھی، کیونکہ ایسی عید داؤد بادشاہ کے بیٹے سلیمان کے زمانے سے لے کر اُس وقت تک یروشلم میں منائی نہیں گئی تھی۔
27. عید کے اختتام پر اماموں اور لاویوں نے کھڑے ہو کر قوم کو برکت دی۔ اور اللہ نے اُن کی سنی، اُن کی دعا آسمان پر اُس کی مُقدّس سکونت گاہ تک پہنچی۔