20. اے بابل، تُو میرا ہتھوڑا، میرا جنگی ہتھیار تھا۔ تیرے ہی ذریعے مَیں نے قوموں کو پاش پاش کر دیا، سلطنتوں کو خاک میں ملا دیا۔
21. تیرے ہی ذریعے مَیں نے گھوڑوں کو سواروں سمیت اور رتھوں کو رتھ بانوں سمیت پاش پاش کر دیا۔
22. تیرے ہی ذریعے مَیں نے مردوں اور عورتوں، بزرگوں اور بچوں، نوجوانوں اور کنواریوں کو پارہ پارہ کر دیا۔
23. تیرے ہی ذریعے مَیں نے گلہ بان اور اُس کے ریوڑ، کسان اور اُس کے بَیلوں، گورنروں اور سرکاری ملازموں کو ریزہ ریزہ کر دیا۔
24. لیکن اب مَیں بابل اور اُس کے تمام باشندوں کو اُن کی صیون کے ساتھ بدسلوکی کا پورا اجر دوں گا۔ تم اپنی آنکھوں سے اِس کے گواہ ہو گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
25. رب فرماتا ہے، ”اے بابل، پہلے تُو مہلک پہاڑ تھا جس نے تمام دنیا کا ستیاناس کر دیا۔ لیکن اب مَیں تجھ سے نپٹ لیتا ہوں۔ مَیں اپنا ہاتھ تیرے خلاف بڑھا کر تجھے اونچی اونچی چٹانوں سے پٹخ دوں گا۔ آخرکار ملبے کا جُھلسا ہوا ڈھیر ہی باقی رہے گا۔
26. تُو اِتنا تباہ ہو جائے گا کہ تیرے پتھر نہ کسی مکان کے کونوں کے لئے، نہ کسی بنیاد کے لئے استعمال ہو سکیں گے۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
27. ”آؤ، ملک میں جنگ کا جھنڈا گاڑ دو! اقوام میں نرسنگا پھونک پھونک کر اُنہیں بابل کے خلاف لڑنے کے لئے مخصوص کرو! اُس سے لڑنے کے لئے اراراط، مِنّی اور اشکناز کی سلطنتوں کو بُلاؤ! بابل سے لڑنے کے لئے کمانڈر مقرر کرو۔ گھوڑے بھیج دو جو ٹڈیوں کے ہول ناک غول کی طرح اُس پر ٹوٹ پڑیں۔
28. اقوام کو بابل سے لڑنے کے لئے مخصوص کرو! مادی بادشاہ اپنے گورنروں، افسروں اور تمام مطیع ممالک سمیت تیار ہو جائیں۔
29. زمین لرزتی اور تھرتھراتی ہے، کیونکہ رب کا منصوبہ اٹل ہے، وہ ملکِ بابل کو یوں تباہ کرنا چاہتا ہے کہ آئندہ اُس میں کوئی نہ رہے۔
30. بابل کے جنگ آزمودہ فوجی لڑنے سے باز آ کر اپنے قلعوں میں چھپ گئے ہیں۔ اُن کی طاقت جاتی رہی ہے، وہ عورتوں کی مانند ہو گئے ہیں۔ اب بابل کے گھروں کو آگ لگ گئی ہے، فصیل کے دروازوں کے کنڈے ٹوٹ گئے ہیں۔
31. یکے بعد دیگرے قاصد دوڑ کر شاہِ بابل کو اطلاع دیتے ہیں، ’شہر چاروں طرف سے دشمن کے قبضے میں ہے!