32. تب گستاخ شہر ٹھوکر کھا کر گر جائے گا، اور کوئی اُسے دوبارہ کھڑا نہیں کرے گا۔ مَیں اُس کے تمام شہروں میں آگ لگا دوں گا جو گرد و نواح میں سب کچھ راکھ کر دے گی۔“
33. رب الافواج فرماتا ہے، ”اسرائیل اور یہوداہ کے لوگوں پر ظلم ہوا ہے۔ جنہوں نے اُنہیں اسیر کر کے جلاوطن کیا ہے وہ اُنہیں رِہا نہیں کرنا چاہتے، اُنہیں جانے نہیں دیتے۔
34. لیکن اُن کا چھڑانے والا قوی ہے، اُس کا نام رب الافواج ہے۔ وہ خوب لڑ کر اُن کا معاملہ درست کرے گا تاکہ ملک کو آرام و سکون مل جائے۔ لیکن بابل کے باشندوں کو وہ تھرتھرانے دے گا۔“
35. رب فرماتا ہے، ”تلوار بابل کی قوم پر ٹوٹ پڑے! وہ بابل کے باشندوں، اُس کے بزرگوں اور دانش مندوں پر ٹوٹ پڑے!
36. تلوار اُس کے جھوٹے نبیوں پر ٹوٹ پڑے تاکہ بےوقوف ثابت ہوں۔ تلوار اُس کے سورماؤں پر ٹوٹ پڑے تاکہ اُن پر دہشت چھا جائے۔
37. تلوار بابل کے گھوڑوں، رتھوں اور پردیسی فوجیوں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ عورتوں کی مانند بن جائیں۔ تلوار اُس کے خزانوں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ چھین لئے جائیں۔
38. تلوار اُس کے پانی کے ذخیروں پر ٹوٹ پڑے تاکہ وہ خشک ہو جائیں۔ کیونکہ ملکِ بابل بُتوں سے بھرا ہوا ہے، ایسے بُتوں سے جن کے باعث لوگ دیوانوں کی طرح پھرتے ہیں۔
39. آخر میں گلیوں میں صرف ریگستان کے جانور اور جنگلی کُتے پھریں گے، وہاں عقابی اُلّو بسیں گے۔ وہ ہمیشہ تک انسان کی بستیوں سے محروم اور نسل در نسل غیرآباد رہے گا۔“
40. رب فرماتا ہے، ”اُس کی حالت سدوم اور عمورہ کی سی ہو گی جنہیں مَیں نے پڑوس کے شہروں سمیت اُلٹا کر صفحۂ ہستی سے مٹا دیا۔ آئندہ وہاں کوئی نہیں بسے گا، کوئی نہیں آباد ہو گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔
41. ”دیکھو، شمال سے فوج آ رہی ہے، ایک بڑی قوم اور متعدد بادشاہ دنیا کی انتہا سے روانہ ہوئے ہیں۔
42. اُس کے ظالم اور بےرحم فوجی کمان اور شمشیر سے لیس ہیں۔ جب وہ اپنے گھوڑوں پر سوار ہو کر چلتے ہیں تو گرجتے سمندر کا سا شور برپا ہوتا ہے۔ اے بابل بیٹی، وہ سب جنگ کے لئے تیار ہو کر تجھ سے لڑنے آ رہے ہیں۔
43. اُن کی خبر سنتے ہی شاہِ بابل ہمت ہار گیا ہے۔ خوف زدہ ہو کر وہ دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح تڑپنے لگا ہے۔
44. جس طرح شیرببر یردن کے جنگلوں سے نکل کر شاداب چراگاہوں میں چرنے والی بھیڑوں پر ٹوٹ پڑتا ہے اُسی طرح مَیں بابل کو ایک دم اُس کے ملک سے بھگا دوں گا۔ پھر مَیں اپنے چنے ہوئے آدمی کو بابل پر مقرر کروں گا۔ کیونکہ کون میرے برابر ہے؟ کون مجھ سے جواب طلب کر سکتا ہے؟ وہ گلہ بان کہاں ہے جو میرا مقابلہ کر سکے؟“
45. چنانچہ بابل پر رب کا فیصلہ سنو، ملکِ بابل کے لئے اُس کے منصوبے پر دھیان دو! ”دشمن پورے ریوڑ کو سب سے ننھے بچوں سے لے کر بڑوں تک گھسیٹ کر لے جائے گا۔ اُس کی چراگاہ ویران و سنسان ہو جائے گی۔
46. جوں ہی نعرہ بلند ہو گا کہ بابل دشمن کے قبضے میں آ گیا ہے تو زمین لرز اُٹھے گی۔ تب مدد کے لئے بابل کی چیخیں دیگر ممالک تک گونجیں گی۔“