12. جب وہ شہر کے کوچُوں میں کے زخمِیوں کی طرحغش کھاتےاور جب اپنی ماؤں کی گود میں جان بلب ہوتے ہیںتو اُن سے کہتے ہیں کہ غلّہ اور مَے کہاں ہے؟
13. اَے دُخترِ یروشلیِم مَیں تُجھے کیا نصِیحت کرُوں اورکِس سے تشبِیہ دُوںاَے کُنواری دُخترِ صِیُّون تُجھے کِس کی مانِند جانکر تسلّی دُوں؟کیونکہ تیرا زخم سمُندر سا بڑا ہے ۔ تُجھے کَون شِفادے گا؟
14. تیرے نبِیوں نے تیرے لِئے باطِل اور بیہُودہرویادیکھِیںاور تیری بدکرداری ظاہِر نہ کی تاکہ تُجھے اسِیریسے واپس لاتےبلکہ تیرے لِئے جُھوٹے پَیغام اور جلاوطنی کےسامان دیکھے۔
15. سب آنے جانے والے تُجھ پر تالِیاں بجاتے ہیں ۔وہ دُخترِ یروشلیِم پر سُسکارتے اور سر ہِلاتے ہیںکہ کیا یہ وُہی شہر ہے جِسے لوگ کمالِ حُسن اورفرحتِ جہان کہتے تھے؟
16. تیرے سب دُشمنوں نے تُجھ پر مُنہ پسارا ہے۔وہ سُسکارتے اور دانت پِیستے ہیں ۔ وہ کہتےہیں ہم اُسے نِگل گئے۔بیشک ہم اِسی دِن کے مُنتظِر تھے سو آ پُہنچا اور ہمنے دیکھ لِیا
17. خُداوند نے جو ٹھانا وُہی کِیا ۔ اُس نے اپنے کلام کوجو ایّامِ قدِیم میں فرمایا تھا پُورا کِیا۔اُس نے گِرا دِیا اور رحم نہ کِیا اور اُس نے دُشمنکو تُجھ پرشادمان کِیا۔اُس نے تیرے مُخالِفوں کا سِینگ بُلند کِیا۔
18. اُن کے دِلوں نے خُداوند سے فریاد کی۔اَے دُخترِ صِیُّون کی فصِیل شب و روز آنسُو نہر کیطرح جاری رہیں۔تُو بِالکُل آرام نہ لے ۔ تیری آنکھ کی پُتلی آرامنہ کرے۔