11. معبُودوں میں اَے خُداوند ۔ تیری مانِند کَون ہے؟کَون ہے جو تیری مانِند اپنے تقدُّس کے باعِث جلالیاور اپنی مدح کے سبب سے رُعب والا اور صاحبِکرامات ہے؟
12. تُو نے اپنا دہنا ہاتھ بڑھایاتو زمِین اُن کو نِگل گئی۔
13. اپنی رحمت سے تُو نے اُن لوگوں کی جِن کو تُو نےخلاصی بخشی راہنمائی کی ۔اور اپنے زور سے تُو اُن کو اپنے مُقدّس مکان کو لے چلاہے۔
14. قَومیں سُن کر تھرّا گئی ہیںاور فلِستین کے باشِندوں کی جان پر آ بنی ہے ۔
15. ادُو م کے رئِیس حَیران ہیں ۔موآ ب کے پہلوانوں کو کپکپی لگ گئی ہے ۔کنعا ن کے سب باشندوں کے دِل پِگھلے جاتے ہیں ۔
16. خَوف و ہراس اُن پر طاری ہے ۔تیرے بازُو کی عظمت کے سبب سے وہ پتّھر کی طرحبے حِس و حرکت ہیںجب تک اَے خُداوند تیرے لوگ نِکل نہ جائیں ۔جب تک تیرے لوگ جِن کو تُو نے خرِیدا ہے پار نہ ہوجائیں ۔
17. تُو اُن کو وہاں لے جا کر اپنی مِیراث کے پہاڑ پردرخت کی طرح لگائے گا ۔تُو اُن کو اُسی جگہ لے جائے گا جِسے تُو نے اپنی سکُونتکے لِئے بنایا ہے۔اَے خُداوند! وہ تیری جایِ مُقدّس ہے جِسے تیرےہاتھوں نے قائِم کِیا ہے۔
18. خُداوند ابدُالآباد سلطنت کرے گا۔
19. اِس گِیت کا سبب یہ تھا کہ فِرعو ن کے سوار گھوڑوں اور رتھوں سمیت سمُندر میں گئے اور خُداوند سمُندر کے پانی کو اُن پر لَوٹا لایا ۔ لیکن بنی اِسرائیل سمُندر کے بِیچ میں سے خُشک زمِین پر چل کر نِکل گئے۔
20. تب ہارُو ن کی بہن مریم نبیّہ نے دف ہاتھ میں لِیا اور سب عَورتیں دف لِئے ناچتی ہُوئی اُس کے پِیچھے چلِیں۔
21. اور مریم اُن کے گانے کے جواب میں یہ گاتی تھی :-خُداوند کی حمد و ثناگاؤکیونکہ وہ جلال کے ساتھ فتح مندہُؤا ہے ۔اُس نے گھوڑے کو اُس کے سوار سمیت سمُندر میںڈال دِیا ہے ۔
22. پِھر مُوسیٰ بنی اِسرائیل کو بحرِ قُلز م سے آگے لے گیا اور وہ شور کے بیابان میں آئے اور بیابان میں چلتے ہُوئے تِین دِن تک اُن کو کوئی پانی کا چشمہ نہ مِلا۔
23. اور جب وہ مار ہ میں آئے تو مارہ کا پانی پی نہ سکے کیونکہ وہ کڑوا تھا ۔ اِسی لِئے اُس جگہ کا نام مار ہ پڑ گیا۔
24. تب وہ لوگ مُوسیٰ پر بُڑبُڑا کر کہنے لگے کہ ہم کیا پِئیں؟۔
25. اُس نے خُداوند سے فریاد کی ۔ خُداوند نے اُسے ایک پیڑ دِکھایا جِسے جب اُس نے پانی میں ڈالا تو پانی مِیٹھا ہو گیا ۔وہیں خُداوند نے اُن کے لِئے ایک آئِین اور شرِیعت بنائی اور وہیں یہ کہہ کر اُن کی آزمایش کی۔
26. کہ اگر تُو دِل لگا کر خُداوند اپنے خُدا کی بات سُنے اور وہی کام کرے جو اُس کی نظر میں بھلا ہے اور اُس کے حُکموں کو مانے اور اُس کے آئِین پر عمل کرے تو مَیں اُن بیمارِیوں میں سے جو مَیں نے مِصریوں پر بھیجیں تُجھ پر کوئی نہ بھیجُوں گا کیونکہ مَیں خُداوند تیرا شافی ہُوں۔
27. پِھر وہ ایلیم میں آئے جہاں پانی کے بارہ چشمے اور کھجُور کے ستّر درخت تھے اور وہیں پانی کے قرِیب اُنہوں نے اپنے ڈیرے لگائے۔