1. سامریہ میں اخی اب کے 70 بیٹے تھے۔ اب یاہو نے خط لکھ کر سامریہ بھیج دیئے۔ یزرعیل کے افسروں، شہر کے بزرگوں اور اخی اب کے بیٹوں کے سرپرستوں کو یہ خط مل گئے، اور اُن میں ذیل کی خبر لکھی تھی،
2. ”آپ کے مالک کے بیٹے آپ کے پاس ہیں۔ آپ قلعہ بند شہر میں رہتے ہیں، اور آپ کے پاس ہتھیار، رتھ اور گھوڑے بھی ہیں۔ اِس لئے مَیں آپ کو چیلنج دیتا ہوں کہ یہ خط پڑھتے ہی
3. اپنے مالک کے سب سے اچھے اور لائق بیٹے کو چن کر اُسے اُس کے باپ کے تخت پر بٹھا دیں۔ پھر اپنے مالک کے خاندان کے لئے لڑیں!“
4. لیکن سامریہ کے بزرگ بےحد سہم گئے اور آپس میں کہنے لگے، ”اگر دو بادشاہ اُس کا مقابلہ نہ کر سکے تو ہم کیا کر سکتے ہیں؟“
5. اِس لئے محل کے انچارج، سامریہ پر مقرر افسر، شہر کے بزرگوں اور اخی اب کے بیٹوں کے سرپرستوں نے یاہو کو پیغام بھیجا، ”ہم آپ کے خادم ہیں اور جو کچھ آپ کہیں گے ہم کرنے کے لئے تیار ہیں۔ ہم کسی کو بادشاہ مقرر نہیں کریں گے۔ جو کچھ آپ مناسب سمجھتے ہیں وہ کریں۔“
6. یہ پڑھ کر یاہو نے ایک اَور خط لکھ کر سامریہ بھیجا۔ اُس میں لکھا تھا، ”اگر آپ واقعی میرے ساتھ ہیں اور میرے تابع رہنا چاہتے ہیں تو اپنے مالک کے بیٹوں کے سروں کو کاٹ کر کل اِس وقت تک یزرعیل میں میرے پاس لے آئیں۔“ کیونکہ اخی اب کے 70 بیٹے سامریہ کے بڑوں کے پاس رہ کر پرورش پا رہے تھے۔
7. جب خط اُن کے پاس پہنچ گیا تو اِن آدمیوں نے 70 کے 70 شہزادوں کو ذبح کر دیا اور اُن کے سروں کو ٹوکروں میں رکھ کر یزرعیل میں یاہو کے پاس بھیج دیا۔
8. ایک قاصد نے یاہو کے پاس آ کر اطلاع دی، ”وہ بادشاہ کے بیٹوں کے سر لے کر آئے ہیں۔“ تب یاہو نے حکم دیا، ”شہر کے دروازے پر اُن کے دو ڈھیر لگا دو اور اُنہیں صبح تک وہیں رہنے دو۔“
9. اگلے دن یاہو صبح کے وقت نکلا اور دروازے کے پاس کھڑے ہو کر لوگوں سے مخاطب ہوا، ”یورام کی موت کے ناتے سے آپ بےالزام ہیں۔ مَیں ہی نے اپنے مالک کے خلاف منصوبے باندھ کر اُسے مار ڈالا۔ لیکن کس نے اِن تمام بیٹوں کا سر قلم کر دیا؟
10. چنانچہ آج جان لیں کہ جو کچھ بھی رب نے اخی اب اور اُس کے خاندان کے بارے میں فرمایا ہے وہ پورا ہو جائے گا۔ جس کا اعلان رب نے اپنے خادم الیاس کی معرفت کیا ہے وہ اُس نے کر لیا ہے۔“
11. اِس کے بعد یاہو نے یزرعیل میں رہنے والے اخی اب کے باقی تمام رشتے داروں، بڑے افسروں، قریبی دوستوں اور پجاریوں کو ہلاک کر دیا۔ ایک بھی نہ بچا۔
12. پھر وہ سامریہ کے لئے روانہ ہوا۔ راستے میں جب بیت عِقد روئیم کے قریب پہنچ گیا
13. تو اُس کی ملاقات یہوداہ کے بادشاہ اخزیاہ کے چند ایک رشتے داروں سے ہوئی۔ یاہو نے پوچھا، ”آپ کون ہیں؟“ اُنہوں نے جواب دیا، ”ہم اخزیاہ کے رشتے دار ہیں اور سامریہ کا سفر کر رہے ہیں۔ وہاں ہم بادشاہ اور ملکہ کے بیٹوں سے ملنا چاہتے ہیں۔“
14. تب یاہو نے حکم دیا، ”اُنہیں زندہ پکڑو!“ اُنہوں نے اُنہیں زندہ پکڑ کر بیت عِقد کے حوض کے پاس مار ڈالا۔ 42 آدمیوں میں سے ایک بھی نہ بچا۔
15. اُس جگہ کو چھوڑ کر یاہو آگے نکلا۔ چلتے چلتے اُس کی ملاقات یوندب بن ریکاب سے ہوئی جو اُس سے ملنے آ رہا تھا۔ یاہو نے سلام کر کے کہا، ”کیا آپ کا دل میرے بارے میں مخلص ہے جیسا کہ میرا دل آپ کے بارے میں ہے؟“ یوندب نے جواب دیا، ”جی ہاں۔“ یاہو بولا، ”اگر ایسا ہے، تو میرے ساتھ ہاتھ ملائیں۔“ یوندب نے اُس کے ساتھ ہاتھ ملایا تو یاہو نے اُسے اپنے رتھ پر سوار ہونے دیا۔
16. پھر یاہو نے کہا، ”آئیں میرے ساتھ اور میری رب کے لئے جد و جہد دیکھیں۔“ چنانچہ یوندب یاہو کے ساتھ سامریہ چلا گیا۔
17. سامریہ پہنچ کر یاہو نے اخی اب کے خاندان کے جتنے افراد اب تک بچ گئے تھے ہلاک کر دیئے۔ جس طرح رب نے الیاس کو فرمایا تھا اُسی طرح اخی اب کا پورا گھرانا مٹ گیا۔