6. سلیمان نے 10 باسن ڈھلوائے۔ پانچ کو رب کے گھر کے دائیں ہاتھ اور پانچ کو اُس کے بائیں ہاتھ کھڑا کیا گیا۔ اِن باسنوں میں گوشت کے وہ ٹکڑے دھوئے جاتے جنہیں بھسم ہونے والی قربانی کے طور پر جلانا تھا۔ لیکن ’سمندر‘ نامی حوض اماموں کے استعمال کے لئے تھا۔ اُس میں وہ نہاتے تھے۔
7. سلیمان نے سونے کے 10 شمع دان مقررہ تفصیلات کے مطابق بنوا کر رب کے گھر میں رکھ دیئے، پانچ کو دائیں طرف اور پانچ کو بائیں طرف۔
8. دس میزیں بھی بنا کر رب کے گھر میں رکھی گئیں، پانچ کو دائیں طرف اور پانچ کو بائیں طرف۔ اِن چیزوں کے علاوہ سلیمان نے چھڑکاؤ کے سونے کے 100 کٹورے بنوائے۔
9. پھر سلیمان نے وہ اندرونی صحن بنوایا جس میں صرف اماموں کو داخل ہونے کی اجازت تھی۔ اُس نے بڑا صحن بھی اُس کے دروازوں سمیت بنوایا۔ دروازوں کے کواڑوں پر پیتل چڑھایا گیا۔
10. ’سمندر‘ نامی حوض کو صحن کے جنوب مشرق میں رکھا گیا۔
11. حیرام نے باسن، بیلچے اور چھڑکاؤ کے کٹورے بھی بنائے۔ یوں اُس نے اللہ کے گھر میں وہ سارا کام مکمل کیا جس کے لئے سلیمان بادشاہ نے اُسے بُلایا تھا۔ اُس نے ذیل کی چیزیں بنائیں:
12. دو ستون،ستونوں پر لگے پیالہ نما بالائی حصے،بالائی حصوں پر لگی زنجیروں کا ڈیزائن،
13. زنجیروں کے اوپر لگے انار (فی بالائی حصہ 200 عدد)،
14. ہتھ گاڑیاں،اِن پر کے پانی کے باسن،
15. حوض بنام سمندر،اِسے اُٹھانے والے بَیل کے 12 مجسمے،
16. بالٹیاں، بیلچے، گوشت کے کانٹے۔تمام سامان جو حیرام ابی نے سلیمان کے حکم پر رب کے گھر کے لئے بنایا پیتل سے ڈھال کر پالش کیا گیا تھا۔
17. بادشاہ نے اُسے وادیٔ یردن میں سُکات اور ضرتان کے درمیان ڈھلوایا۔ وہاں ایک فونڈری تھی جہاں حیرام نے گارے سے سانچے بنا کر ہر چیز ڈھال دی۔
18. اِس سامان کے لئے سلیمان بادشاہ نے اِتنا زیادہ پیتل استعمال کیا کہ اُس کا کُل وزن معلوم نہ ہو سکا۔
19. اللہ کے گھر کے اندر کے لئے سلیمان نے درجِ ذیل سامان بنوایا:سونے کی قربان گاہ،سونے کی وہ میزیں جن پر رب کے لئے مخصوص روٹیاں پڑی رہتی تھیں،