34. حسبون میں لوگ مدد کے لئے پکار رہے ہیں، اُن کی آواز اِلی عالی اور یہض تک سنائی دے رہی ہے۔ اِسی طرح ضُغر کی چیخیں حورونائم اور عجلت شلیشیاہ تک پہنچ گئی ہیں۔ کیونکہ نِمریم کا پانی بھی خشک ہو جائے گا۔“
35. رب فرماتا ہے، ”موآب میں جو اونچی جگہوں پر چڑھ کر اپنے دیوتاؤں کو بخور اور باقی قربانیاں پیش کرتے ہیں اُن کا مَیں خاتمہ کر دوں گا۔
36. اِس لئے میرا دل بانسری کے ماتمی سُر نکال کر موآب اور قیرحراست کے لئے نوحہ کر رہا ہے۔ کیونکہ اُن کی حاصل شدہ دولت جاتی رہی ہے۔
37. ہر سر گنجا، ہر داڑھی منڈوائی گئی ہے۔ ہر ہاتھ کی جِلد کو زخمی کر دیا گیا ہے، ہر کمر ٹاٹ سے ملبّس ہے۔
38. موآب کی تمام چھتوں پر اور اُس کے چوکوں میں آہ و زاری بلند ہو رہی ہے۔“کیونکہ رب فرماتا ہے، ”مَیں نے موآب کو بےکار مٹی کے برتن کی طرح توڑ ڈالا ہے۔
39. ہائے، موآب پاش پاش ہو گیا ہے! لوگ زار و قطار رو رہے ہیں، اور موآب نے شرم کے مارے اپنا منہ ڈھانپ لیا ہے۔ وہ مذاق کا نشانہ بن گیا ہے، اُسے دیکھ کر تمام پڑوسیوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں۔“
40. رب فرماتا ہے، ”وہ دیکھو! دشمن عقاب کی طرح موآب پر جھپٹا مارتا ہے۔ اپنے پَروں کو پھیلا کر وہ پورے ملک پر سایہ ڈالتا ہے۔
41. قریوت قلعوں سمیت اُس کے قبضے میں آ گیا ہے۔ اُس دن موآبی سورماؤں کا دل دردِ زہ میں مبتلا عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گا۔
42. کیونکہ موآبی قوم صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گی، اِس لئے کہ وہ مغرور ہو کر رب کے خلاف کھڑی ہو گئی ہے۔
43. اے موآبی قوم، دہشت، گڑھا اور پھندا تیرے نصیب میں ہیں۔“
44. کیونکہ رب فرماتا ہے، ”جو دہشت سے بھاگ کر بچ جائے وہ گڑھے میں گر جائے گا، اور جو گڑھے سے نکل جائے وہ پھندے میں پھنس جائے گا۔ کیونکہ مَیں موآب پر اُس کی عدالت کا سال لاؤں گا۔
45. پناہ گزین تھکے ہارے حسبون کے سائے میں رُک جاتے ہیں۔ لیکن افسوس، حسبون سے آگ نکل آئی ہے اور سیحون بادشاہ کے شہر میں سے شعلہ بھڑک اُٹھا ہے جو موآب کی پیشانی کو اور شور مچانے والوں کے چاندوں کو نذرِ آتش کرے گا۔
46. اے موآب، تجھ پر افسوس! کموس دیوتا کے پرستار نیست و نابود ہیں، تیرے بیٹے بیٹیاں قیدی بن کر جلاوطن ہو گئے ہیں۔
47. لیکن آنے والے دنوں میں مَیں موآب کو بحال کروں گا۔“ یہ رب کا فرمان ہے۔یہاں موآب پر عدالت کا فیصلہ اختتام پر پہنچ گیا ہے۔