2. چنانچہ یرمیاہ نبی نے یروشلم کے تمام باشندوں اور یہوداہ کی پوری قوم سے مخاطب ہو کر کہا،
3. ”23 سال سے رب کا کلام مجھ پر نازل ہوتا رہا ہے یعنی یوسیاہ بن امون کی حکومت کے تیرھویں سال سے لے کر آج تک۔ بار بار مَیں تمہیں پیغامات سناتا رہا ہوں، لیکن تم نے دھیان نہیں دیا۔
4. میرے علاوہ رب دیگر تمام نبیوں کو بھی بار بار تمہارے پاس بھیجتا رہا، لیکن تم نے نہ سنا، نہ توجہ دی،
5. گو میرے خادم تمہیں بار بار آگاہ کرتے رہے، ’توبہ کرو! ہر ایک اپنی غلط راہوں اور بُری حرکتوں سے باز آ کر واپس آئے۔ پھر تم ہمیشہ تک اُس ملک میں رہو گے جو رب نے تمہیں اور تمہارے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔
6. اجنبی معبودوں کی پیروی کر کے اُن کی خدمت اور پوجا مت کرنا! اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے بُتوں سے مجھے طیش نہ دلانا، ورنہ مَیں تمہیں نقصان پہنچاؤں گا‘۔“
7. رب فرماتا ہے، ”افسوس! تم نے میری نہ سنی بلکہ مجھے اپنے ہاتھوں کے بنائے ہوئے بُتوں سے غصہ دلا کر اپنے آپ کو نقصان پہنچایا۔“
8. رب الافواج فرماتا ہے، ”چونکہ تم نے میرے پیغامات پر دھیان نہ دیا،
9. اِس لئے مَیں شمال کی تمام قوموں اور اپنے خادم بابل کے بادشاہ نبوکدنضر کو بُلا لوں گا تاکہ وہ اِس ملک، اِس کے باشندوں اور گرد و نواح کے ممالک پر حملہ کریں۔ تب یہ صفحۂ ہستی سے یوں مٹ جائیں گے کہ لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں گے اور وہ اُن کا مذاق اُڑائیں گے۔ یہ علاقے دائمی کھنڈرات بن جائیں گے۔
10. مَیں اُن کے درمیان خوشی و شادمانی اور دُولھے دُلھن کی آوازیں بند کر دوں گا۔ چکّیاں خاموش پڑ جائیں گی اور چراغ بجھ جائیں گے۔
11. پورا ملک ویران و سنسان ہو جائے گا، چاروں طرف ملبے کے ڈھیر نظر آئیں گے۔ تب تم اور ارد گرد کی قومیں 70 سال تک شاہِ بابل کی خدمت کرو گے۔
12. لیکن 70 سال کے بعد مَیں شاہِ بابل اور اُس کی قوم کو مناسب سزا دوں گا۔ مَیں ملکِ بابل کو یوں برباد کروں گا کہ وہ ہمیشہ تک ویران و سنسان رہے گا۔
13. اُس وقت مَیں اُس ملک پر سب کچھ نازل کروں گا جو مَیں نے اُس کے بارے میں فرمایا ہے، سب کچھ پورا ہو جائے گا جو اِس کتاب میں درج ہے اور جس کی پیش گوئی یرمیاہ نے تمام اقوام کے بارے میں کی ہے۔
14. اُس وقت اُنہیں بھی متعدد قوموں اور بڑے بڑے بادشاہوں کی خدمت کرنی پڑے گی۔ یوں مَیں اُنہیں اُن کی حرکتوں اور اعمال کا مناسب اجر دوں گا۔“
15. رب جو اسرائیل کا خدا ہے مجھ سے ہم کلام ہوا، ”دیکھ، میرے ہاتھ میں میرے غضب سے بھرا ہوا پیالہ ہے۔ اِسے لے کر اُن تمام قوموں کو پلا دے جن کے پاس مَیں تجھے بھیجتا ہوں۔
16. جو بھی قوم یہ پیئے وہ میری تلوار کے آگے ڈگمگاتی ہوئی دیوانہ ہو جائے گی۔“
17. چنانچہ مَیں نے رب کے ہاتھ سے پیالہ لے کر اُسے اُن تمام اقوام کو پلا دیا جن کے پاس رب نے مجھے بھیجا۔
18. پہلے یروشلم اور یہوداہ کے شہروں کو اُن کے بادشاہوں اور بزرگوں سمیت غضب کا پیالہ پینا پڑا۔ تب ملک ملبے کا ڈھیر بن گیا جسے دیکھ کر لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔ آج تک وہ مذاق اور لعنت کا نشانہ ہے۔