18. چنانچہ رب یہوداہ کے بادشاہ یہویقیم بن یوسیاہ کے بارے میں فرماتا ہے، ”لوگ اُس پر ماتم نہیں کریں گے کہ ’ہائے میرے بھائی، ہاے میری بہن،‘ نہ وہ رو کر کہیں گے، ’ہائے، میرے آقا! ہائے، اُس کی شان جاتی رہی ہے۔‘
19. اِس کے بجائے اُسے گدھے کی طرح دفنایا جائے گا۔ لوگ اُسے گھسیٹ کر باہر یروشلم کے دروازوں سے کہیں دُور پھینک دیں گے۔
20. اے یروشلم، لبنان پر چڑھ کر زار و قطار رو! بسن کی بلندیوں پر جا کر چیخیں مار! عباریم کے پہاڑوں کی چوٹیوں پر آہ و زاری کر! کیونکہ تیرے تمام عاشق پاش پاش ہو گئے ہیں۔
21. مَیں نے تجھے اُس وقت آگاہ کیا تھا جب تُو سکون سے زندگی گزار رہی تھی، لیکن تُو نے کہا، ’مَیں نہیں سنوں گی۔‘ تیری جوانی سے ہی تیرا یہی رویہ رہا۔ اُس وقت سے لے کر آج تک تُو نے میری نہیں سنی۔
22. تیرے تمام گلہ بانوں کو آندھی اُڑا لے جائے گی، اور تیرے عاشق جلاوطن ہو جائیں گے۔ تب تُو اپنی بُری حرکتوں کے باعث شرمندہ ہو جائے گی، کیونکہ تیری خوب رُسوائی ہو جائے گی۔
23. بےشک اِس وقت تُو لبنان میں رہتی ہے اور تیرا بسیرا دیودار کے درختوں میں ہے۔ لیکن جلد ہی تُو آہیں بھر بھر کر دردِ زہ میں مبتلا ہو جائے گی، تُو جنم دینے والی عورت کی طرح پیچ و تاب کھائے گی۔“
24. رب فرماتا ہے، ”اے یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین بن یہویقیم، میری حیات کی قَسم! خواہ تُو میرے دہنے ہاتھ کی مہردار انگوٹھی کیوں نہ ہوتا توبھی مَیں تجھے اُتار کر پھینک دیتا۔
25. مَیں تجھے اُس جانی دشمن کے حوالے کروں گا جس سے تُو ڈرتا ہے یعنی بابل کے بادشاہ نبوکدنضر اور اُس کی قوم کے حوالے۔
26. مَیں تجھے تیری ماں سمیت ایک اجنبی ملک میں پھینک دوں گا۔ جہاں تم پیدا نہیں ہوئے وہیں وفات پاؤ گے۔
27. تم وطن میں واپس آنے کے شدید آرزومند ہو گے لیکن اُس میں کبھی نہیں لوٹو گے۔“
28. لوگ اعتراض کرتے ہیں، ”کیا یہ آدمی یہویاکین واقعی ایسا حقیر اور ٹوٹا پھوٹا برتن ہے جو کسی کو بھی پسند نہیں آتا؟ اُسے اپنے بچوں سمیت کیوں زور سے نکال کر کسی نامعلوم ملک میں پھینک دیا جائے گا؟“
29. اے ملک، اے ملک، اے ملک! رب کا پیغام سن!