13. یہ تمام لوگ ایمان رکھتے رکھتے مر گئے۔ اُنہیں وہ کچھ نہ ملا جس کا وعدہ کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے اُسے صرف دُور ہی سے دیکھ کر خوش آمدید کہا۔ اور اُنہوں نے تسلیم کیا کہ ہم زمین پر صرف مہمان اور عارضی طور پر رہنے والے اجنبی ہیں۔
14. جو اِس قسم کی باتیں کرتے ہیں وہ ظاہر کرتے ہیں کہ ہم اب تک اپنے وطن کی تلاش میں ہیں۔
15. اگر اُن کے ذہن میں وہ ملک ہوتا جس سے وہ نکل آئے تھے تو وہ اب بھی واپس جا سکتے تھے۔
16. اِس کے بجائے وہ ایک بہتر ملک یعنی ایک آسمانی ملک کی آرزو کر رہے تھے۔ اِس لئے اللہ اُن کا خدا کہلانے سے نہیں شرماتا، کیونکہ اُس نے اُن کے لئے ایک شہر تیار کیا ہے۔
17. یہ ایمان کا کام تھا کہ ابراہیم نے اُس وقت اسحاق کو قربانی کے طور پر پیش کیا جب اللہ نے اُسے آزمایا۔ ہاں، وہ اپنے اکلوتے بیٹے کو قربان کرنے کے لئے تیار تھا اگرچہ اُسے اللہ کے وعدے مل گئے تھے
18. کہ ”تیری نسل اسحاق ہی سے قائم رہے گی۔“
19. ابراہیم نے سوچا، ”اللہ مُردوں کو بھی زندہ کر سکتا ہے،“ اور مجازاً اُسے واقعی اسحاق مُردوں میں سے واپس مل گیا۔
20. یہ ایمان کا کام تھا کہ اسحاق نے آنے والی چیزوں کے لحاظ سے یعقوب اور عیسَو کو برکت دی۔
21. یہ ایمان کا کام تھا کہ یعقوب نے مرتے وقت یوسف کے دونوں بیٹوں کو برکت دی اور اپنی لاٹھی کے سرے پر ٹیک لگا کر اللہ کو سجدہ کیا۔
22. یہ ایمان کا کام تھا کہ یوسف نے مرتے وقت یہ پیش گوئی کی کہ اسرائیلی مصر سے نکلیں گے بلکہ یہ بھی کہا کہ نکلتے وقت میری ہڈیاں بھی اپنے ساتھ لے جاؤ۔
23. یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ کے ماں باپ نے اُسے پیدائش کے بعد تین ماہ تک چھپائے رکھا، کیونکہ اُنہوں نے دیکھا کہ وہ خوب صورت ہے۔ وہ بادشاہ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے سے نہ ڈرے۔
24. یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ نے پروان چڑھ کر انکار کیا کہ اُسے فرعون کی بیٹی کا بیٹا ٹھہرایا جائے۔
25. عارضی طور پر گناہ سے لطف اندوز ہونے کے بجائے اُس نے اللہ کی قوم کے ساتھ بدسلوکی کا نشانہ بننے کو ترجیح دی۔
26. وہ سمجھا کہ جب میری مسیح کی خاطر رُسوائی کی جاتی ہے تو یہ مصر کے تمام خزانوں سے زیادہ قیمتی ہے، کیونکہ اُس کی آنکھیں آنے والے اجر پر لگی رہیں۔
27. یہ ایمان کا کام تھا کہ موسیٰ نے بادشاہ کے غصے سے ڈرے بغیر مصر کو چھوڑ دیا، کیونکہ وہ گویا اَن دیکھے خدا کو مسلسل اپنی آنکھوں کے سامنے رکھتا رہا۔
28. یہ ایمان کا کام تھا کہ اُس نے فسح کی عید منا کر حکم دیا کہ خون کو چوکھٹوں پر لگایا جائے تاکہ ہلاک کرنے والا فرشتہ اُن کے پہلوٹھے بیٹوں کو نہ چھوئے۔