15. سو بادشاہ لَوٹ کر یَردن پر آیا اور سب بنی یہُوداہ جِلجا ل کو گئے کہ بادشاہ کا اِستِقبال کریں اور اُسے یَردن کے پار لے آئیں۔
16. اور جیرا کے بیٹے بِنیمِینی سِمعی نے جو بحُورِ یم کا تھا جلدی کی اور بنی یہُوداہ کے ساتھ داؤُد بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا۔
17. اور اُس کے ساتھ ایک ہزار بِنیمِینی جوان تھے اور ساؤُل کے گھرانے کا خادِم ضِیبا اپنے پندرہ بیٹوں اور بِیس نَوکروں سمیت آیا اور وہ بادشاہ کے سامنے یَردن کے پار اُترے۔
18. اور ایک کشتی پار گئی کہ بادشاہ کے گھرانے کو لے آئے اور جو کام اُسے مُناسِب معلُوم ہو اُسے کرےاور جیرا کا بیٹاسِمعی بادشاہ کے سامنے جَیسے ہی وہ یَردن پار ہُؤا اَوندھا ہو کر گِرا۔
19. اور بادشاہ سے کہنے لگا کہ میرا مالِک میری طرف گُناہ منسُوب نہ کرے اور جِس دِن میرا مالِک بادشاہ یروشلیِم سے نِکلا اُس دِن جو کُچھ تیرے خادِم نے بدمِزاجی سے کِیا اُسے اَیسا یاد نہ رکھ کہ بادشاہ اُس کو اپنے دِل میں رکھّے۔
20. کیونکہ تیرا بندہ یہ جانتا ہے کہ مَیں نے گُناہ کِیا ہے اور دیکھ آج کے دِن مَیں ہی یُوسف کے گھرانے میں سے پہلے آیا ہُوں کہ اپنے مالِک بادشاہ کا اِستِقبال کرُوں۔
21. اور ضرویاہ کے بیٹے ابِیشے نے جواب دِیا کیا سِمعی اِس سبب سے مارا نہ جائے کہ اُس نے خُداوند کے ممسُوح پر لَعنت کی؟۔
22. داؤُد نے کہا اَے ضرویاہ کے بیٹو! مُجھے تُم سے کیا کام کہ تُم آج کے دِن میرے مُخالِف ہُوئے ہو؟ کیا اِسرائیل میں سے کوئی آدمی آج کے دِن قتل کِیا جائے؟ کیا مَیں یہ نہیں جانتا کہ مَیں آج کے دِن اِسرائیل کا بادشاہ ہُوں؟۔
23. اور بادشاہ نے سِمعی سے کہا تُو مارا نہیں جائے گا اور بادشاہ نے اُس سے قَسم کھائی۔
24. پِھر ساؤُل کا بیٹا مفِیبو ست بادشاہ کے اِستِقبال کو آیا ۔ اُس نے بادشاہ کے چلے جانے کے دِن سے لے کر اُس کے سلامت گھر آ جانے کے دِن تک نہ تو اپنے پاؤں پر پٹّیاں باندِھیں اور نہ اپنی داڑھی کتروائی اور نہ اپنے کپڑے دُھلوائے تھے۔
25. اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ یروشلیِم میں بادشاہ سے مِلنے آیا تو بادشاہ نے اُس سے کہا اَے مفِیبو ست تُو میرے ساتھ کیوں نہیں گیا تھا؟۔
26. اُس نے جواب دِیا اَے میرے مالِک بادشاہ میرے نَوکر نے مُجھ سے دغا کی کیونکہ تیرے خادِم نے کہا تھا کہ مَیں اپنے لِئے گدھے پر زِین کسُوں گا تاکہ مَیں سوار ہو کر بادشاہ کے ساتھ جاؤُں اِس لِئے کہ تیرا خادِم لنگڑا ہے۔
27. سو اُس نے میرے مالِک بادشاہ کے حضُور تیرے خادِم پر بُہتان لگایا پر میرا مالِک بادشاہ تو خُدا کے فرِشتہ کی مانِند ہے۔ سو جو کُچھ تُجھے اچّھا معلُوم ہو سو کر۔
28. کیونکہ میرے باپ کا سارا گھرانا میرے مالِک بادشاہ کے آگے مُردوں کی مانِند تھا تَو بھی تُو نے اپنے خادِم کو اُن لوگوں کے بِیچ بِٹھایا جو تیرے دسترخوان پر کھاتے تھے ۔ پس کیا اب بھی میرا کوئی حق ہے کہ مَیں بادشاہ کے آگے پِھر فریاد کرُوں؟۔
29. بادشاہ نے اُس سے کہا تُو اپنی باتیں کیوں بیان کرتا جاتا ہے؟ مَیں کہتا ہُوں کہ تُو اور ضِیبا دونوں آپس میں اُس زمِین کو بانٹ لو۔
30. اور مفِیبو ست نے بادشاہ سے کہا وُہی سب لے لے اِس لِئے کہ میرا مالِک بادشاہ اپنے گھر میں پِھر سلامت آ گیا ہے۔
31. اور برزِ لّی جِلعادی راجلِیم سے آیا اور بادشاہ کے ساتھ یَردن پار گیا تاکہ اُسے یَردن کے پار پُہنچائے۔
32. اور یہ برزِلّی نِہایت عُمر رسِیدہ آدمی یعنی اسّی برس کا تھا ۔ اُس نے بادشاہ کو جب تک وہ محنایم میں رہا رسد پُہنچائی تھی اِس لِئے کہ وہ بُہت بڑا آدمی تھا۔
33. سو بادشاہ نے برزِ لّی سے کہا کہ تُو میرے ساتھ پار چل اور مَیں یروشلیِم میں اپنے ساتھ تیری پرورِش کرُوں گا۔
34. اور برزِ لّی نے بادشاہ کو جواب دِیا کہ میری زِندگی کے دِن ہی کِتنے ہیں جو مَیں بادشاہ کے ساتھ یروشلیِم کو جاؤُں؟۔