18. چُنانچہ ایک شخص گھوڑے پر اُس سے مِلنے کو گیا اور کہا بادشاہ پُوچھتا ہے خَیر ہے؟یاہُو نے کہا تُجھ کوخَیر سے کیا کام؟ میرے پِیچھے ہو لے ۔پِھرنِگہبان نے کہا کہ قاصِد اُن کے پاس پُہنچ تو گیا لیکن واپس نہیں آتا۔
19. تب اُس نے دُوسرے کو گھوڑے پر روانہ کِیا جِس نے اُن کے پاس جا کر اُن سے کہا بادشاہ یُوں کہتا ہے ’’خَیر ہے‘‘؟ یاہُو نے جواب دِیا تُجھے خَیر سے کیا کام؟ میرے پِیچھے ہو لے۔
20. پِھرنگِہبان نے کہا وہ بھی اُن کے پاس پُہنچ تو گیا لیکن واپس نہیں آتا اور رتھ کا ہانکنا اَیسا ہے جَیسے نِمسی کے بیٹے یاہُو کا ہانکنا ہوتا ہے کیونکہ وُہی تُندی سے ہانکتا ہے۔
21. تب یُورا م نے فرمایا جوت لے ۔ سو اُنہوں نے اُس کے رتھ کو جوت لِیا ۔ تب شاہِ اِسرا ئیل یُورا م اور شاہِ یہُودا ہ اخزیا ہ اپنے اپنے رتھ پر نِکلے اور یاہُو سے مِلنے کو گئے اور یزرعیلی نبوت کی مِلکِیّت میں اُس سے دوچار ہُوئے۔
22. اور یُورا م نے یاہُو کو دیکھ کر کہا اَے یاہُو خَیر ہے؟اُس نے جواب دِیا جب تک تیری ماں اِیز بِل کی زِناکارِیاں اور اُس کی جادُوگرِیاں اِس قدر ہیں تب تک کَیسی خَیر؟۔
23. تب یُورا م نے باگ موڑی اور بھاگا اور اخزیا ہ سے کہا اَے اخزیا ہ فِتنہ بپا ہے۔
24. تب یاہُو نے اپنے سارے زور سے کمان کھینچی اور یہُورا م کے دونوں شانوں کے درمِیان اَیسا مارا کہ تِیر اُس کے دِل سے پار ہو گیا اور وہ اپنے رتھ میں گِرا۔
25. تب یاہُو نے اپنے لشکر کے سردار بِد قر سے کہا اُسے لے کر یزرعیلی نبوت کی مِلکِیّت کے کھیت میں ڈال دے کیونکہ یاد کر کہ جب مَیں اور تُو اُس کے باپ اخی اب کے پِیچھے پِیچھے سوار ہو کر چل رہے تھے تو خُداوند نے یہ فتویٰ اُس پر دِیا تھا۔
26. کہ یقِیناً مَیں نے کل نبوت کے خُون اور اُس کے بیٹوں کے خُون کو دیکھا ہے خُداوند فرماتا ہے اور مَیں اِسی کھیت میں تُجھے بدلہ دُوں گا خُداوند فرماتا ہے ۔ سو جَیسا خُداوند نے فرمایا ہے اُسے لے کر اُسی جگہ ڈال دے۔
27. لیکن جب شاہِ یہُودا ہ اخزیا ہ نے یہ دیکھا تو وہ باغ کی بارہ دری کی راہ سے نِکل بھاگا اور یاہُو نے اُس کا پِیچھا کِیا اور کہا کہ اُسے بھی رتھ ہی میں ماردو چُنانچہ اُنہوں نے اُسے جُور کی چڑھائی پر جو اِبلعا م کے مُتّصِل ہے مارا اور وہ مجِدّو کو بھاگا اور وہِیں مَر گیا۔
28. اور اُس کے خادِم اُس کو ایک رتھ میں یروشلیِم کو لے گئے اور اُسے اُس کی قبر میں داؤُد کے شہر میں اُس کے باپ دادا کے ساتھ دفن کِیا۔
29. اور اخی اب کے بیٹے یُورا م کے گیارھویں برس اخزیا ہ یہُودا ہ کا بادشاہ ہُؤا۔
30. اور جب یاہُو یزرعیل میں آیا تو اِیز بِل نے سُنا اور اپنی آنکھوں میں سُرمہ لگا اور اپنا سر سنوار کِھڑکی سے جھانکنے لگی۔
31. اور جَیسے ہی یاہُو پھاٹک میں داخِل ہُؤا وہ کہنے لگی اَے زِمر ی! اپنے آقا کے قاتِل خَیر تو ہے؟۔
32. پر اُس نے کِھڑکی کی طرف مُنہ اُٹھا کر کہا میری طرف کَون ہے کَون؟ تب دو تِین خواجہ سراؤں نے اِس کی طرف دیکھا۔
33. اِس نے کہا اُسے نِیچے گِرا دو ۔ سو اُنہوں نے اُسے نِیچے گِرا دِیا اور اُس کے خُون کی چِھینٹیں دِیوار پر اور گھوڑوں پر پڑِیں اور اِس نے اُسے پاؤں تلے رَوندا۔
34. اور جب یہ اندر آیا تو اِس نے کھایا پِیا ۔ پِھر کہنے لگا جاؤ اُس لَعنتی عَورت کو دیکھو اور اُسے دفن کرو کیونکہ وہ شہزادی ہے۔
35. اور وہ اُسے دفن کرنے گئے پر کھوپڑی اور اُس کے پاؤں اور ہتھیلِیوں کے سِوا اُس کا اَور کُچھ اُن کو نہ مِلا۔
36. سو وہ لَوٹ آئے اور اِسے یہ بتایا ۔ اِس نے کہا یہ خُداوند کا وُہی سُخن ہے جو اُس نے اپنے بندہ ایلیّاہ تِشبی کی معرفت فرمایا تھا کہ یزرعیل کے عِلاقہ میں کُتّے اِیز بِل کا گوشت کھائیں گے۔