22. اور یقِیناً قاضِیوں کے زمانہ سے جو اِسرا ئیل کی عدالت کرتے تھے اور اِسرا ئیل کے بادشاہوں اور یہُودا ہ کے بادشاہوں کے کُل ایّام میں اَیسی عِیدِ فَسح کبھی نہیں ہُوئی تھی۔
23. یُوسیا ہ بادشاہ کے اٹھارھویں برس یہ فَسح یروشلیِم میں خُداوند کے لِئے منائی گئی۔
24. ماسِوا اِس کے یُوسیا ہ نے جِنّات کے یاروں اور جادُوگروں اور مُورتوں اور بُتوں اور سب نفرتی چِیزوں کو جو مُلکِ یہُودا ہ اور یروشلیِم میں نظر آئِیں دُور کر دِیا تاکہ وہ شرِیعت کی اُن باتوں کو پُورا کرے جو اُس کِتاب میں لِکھی تِھیں جو خِلقیاہ کاہِن کو خُداوند کے گھر میں مِلی تھی۔
25. اور اُس سے پہلے کوئی بادشاہ اُس کی مانِند نہیں ہُؤا تھا جو اپنے سارے دِل اور اپنی ساری جان اور اپنے سارے زور سے مُوسیٰ کی ساری شرِیعت کے مُطابِق خُداوند کی طرف رجُوع لایا ہو اور نہ اُس کے بعد کوئی اُس کی مانِند برپا ہُؤا۔
26. باوُجُود اِس کے منسّی کی سب بدکارِیوں کی وجہ سے جِن سے اُس نے خُداوند کو غُصّہ دِلایا تھا خُداوند اپنے سخت و شدِید قہر سے جِس سے اُس کا غضب یہُودا ہ پر بھڑکا تھا باز نہ آیا۔
27. اور خُداوند نے فرمایا کہ مَیں یہُودا ہ کو بھی اپنی آنکھوں کے سامنے سے دُور کرُوں گا جَیسے مَیں نے اِسرا ئیل کو دُور کِیا اور مَیں اِس شہر کو جِسے مَیں نے چُنا یعنی یروشلیِم کو اور اِس گھر کو جِس کی بابت مَیں نے کہا تھا کہ میرا نام وہاں ہو گا ردّ کر دُوں گا۔
28. اوریُوسیا ہ کے باقی کام اور سب کُچھ جو اُس نے کِیا سو کیا وہ یہُودا ہ کے بادشاہوں کی توارِیخ کی کِتاب میں قلمبند نہیں؟۔
29. اُسی کے ایّام میں شاہِ مِصر فرعو ن نِکوہ شاہِ اسُور پر چڑھائی کرنے کے لِئے دریایِ فرات کو گیا تھا اور یُوسیا ہ بادشاہ اُس کا سامنا کرنے کو نِکلا ۔ سو اُس نے اُسے دیکھتے ہی مجِدّو میں قتل کر دِیا۔
30. اور اُس کے مُلازِم اُس کو ایک رتھ میں مجِدّو سے مرا ہُؤا لے گئے اور اُسے یروشلیِم میں لا کر اُسی کی قبر میں دفن کِیا ٍ اور اُس مُلک کے لوگوں نے یُوسیا ہ کے بیٹے یہُوآ خز کو لے کر اُسے مَسح کِیا اور اُس کے باپ کی جگہ اُسے بادشاہ بنایا۔
31. اور یہُوآ خز جب سلطنت کرنے لگا تو تیئِیس برس کا تھا۔ اُس نے یروشلیِم میں تِین مہِینے سلطنت کی۔ اُس کی ماں کا نام حمُوطل تھا جو لِبناہی یرمیا ہ کی بیٹی تھی۔