20. اور تحفنیس کی بہن کے اُس سے اُس کا بیٹا جنُو بت پَیدا ہُؤا جِس کا دُودھ تحفنیس نے فِرعو ن کے محلّ میں چُھڑایا اور جنُوبت فرعو ن کے بیٹوں کے ساتھ فرعو ن کے محلّ میں رہا۔
21. سو جب ہدد نے مِصر میں سُنا کہ داؤُد اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور لشکر کا سردار یُوآب بھی مَر گیا ہے تو ہدد نے فرعو ن سے کہا مُجھے رُخصت کر دے تاکہ مَیں اپنے مُلک کو چلا جاؤُں۔
22. تب فرعو ن نے اُس سے کہا بھلا تُجھے میرے پاس کِس چِیز کی کمی ہُوئی کہ تُو اپنے مُلک کو جانے کے درپَے ہے؟اُس نے کہا کُچھ نہیں پِھر بھی تُو مُجھے جِس طرح ہو رُخصت ہی کر دے۔
23. اور خُدا نے اُس کے لِئے ایک اَور مُخالِف الِید ع کے بیٹے رزو ن کو کھڑا کِیا جو اپنے آقا ضوبا ہ کے بادشاہ ہدد عزر کے پاس سے بھاگ گیا تھا۔
24. اور اُس نے اپنے پاس لوگ جمع کر لِئے اور جب داؤُد نے ضوبا ہ والوں کو قتل کِیا تو وہ ایک فَوج کا سردار ہو گیا اور وہ دمِشق کو جا کر وہِیں رہنے اور دمِشق میں سلطنت کرنے لگے۔
25. سو ہدد کی شرارت کے علاوہ یہ بھی سُلیما ن کی ساری عُمر اِسرا ئیل کا دُشمن رہا اور اُس نے اِسرا ئیل سے نفرت رکھّی اور ارام پر حُکومت کرتا رہا۔
26. اور صرِید ہ کے افرائِیمی نبا ط کا بیٹا یرُبعا م جو سُلیما ن کا مُلازِم تھا اور جِس کی ماں کا نام جو بیوہ تھی صرُوعہ تھا اُس نے بھی بادشاہ کے خِلاف اپنا ہاتھ اُٹھایا۔
27. اور بادشاہ کے خِلاف اُس کے ہاتھ اُٹھانے کا یہ سبب ہُؤاکہ بادشاہ مِلّو کو بناتا تھا اور اپنے باپ داؤُد کے شہر کے رخنہ کی مرمّت کرتا تھا۔
28. اور وہ شخص یرُبعا م ایک زبردست سُورما تھا اور سُلیما ن نے اُس جوان کو دیکھا کہ مِحنتی ہے ۔ سو اُس نے اُسے بنی یُوسف کے سارے کام پر مُختار بنا دِیا۔
29. اُس وقت جب یرُبعا م یروشلیِم سے نِکل کر جا رہا تھا تو سَیلانی اخیاہ نبی اُسے راہ میں مِلا اور اخیاہ ایک نئی چادر اوڑھے ہُوئے تھا ۔ یہ دونوں مَیدان میں اکیلے تھے۔
30. سو اخیاہ نے اُس نئی چادر کو جو اُس پر تھی لے کراُس کے بارہ ٹُکڑے پھاڑے۔
31. اور اُس نے یرُبعا م سے کہا کہ تُو اپنے لِئے دس ٹُکڑے لے لے کیونکہ خُداوند اِسرا ئیل کا خُدا یُوں کہتا ہے کہ دیکھ مَیں سُلیما ن کے ہاتھ سے سلطنت چِھین لُوں گا اور دس قبِیلے تُجھے دُوں گا۔
32. (لیکن میرے بندہ داؤُد کی خاطِر اور یروشلیِم یعنی اُس شہر کی خاطِر جِسے مَیں نے بنی اِسرائیل کے سب قبِیلوں میں سے چُن لِیا ہے ایک قبِیلہ اُس کے پاس رہے گا)۔