10. اُس کو اِس بات کا حُکم کِیا تھا کہ وہ غَیر معبُودوں کی پَیروی نہ کرے پر اُس نے وہ بات نہ مانی جِس کا حُکم خُداوند نے دِیا تھا۔
11. اِس سبب سے خُداوند نے سُلیما ن کو کہا چُونکہ تُجھ سے یہ فِعل ہُؤا اور تُو نے میرے عہد اور میرے آئِین کو جِن کا مَیں نے تُجھے حُکم دِیا نہیں مانا اِس لِئے مَیں سلطنت کو ضرُور تُجھ سے چِھین کر تیرے خادِم کو دُوں گا۔
12. تَو بھی تیرے باپ داؤُد کی خاطِر مَیں تیرے ایّام میں یہ نہیں کرُوں گا بلکہ اُسے تیرے بیٹے کے ہاتھ سے چِھینُوں گا۔
13. پِھر بھی مَیں ساری سلطنت کو نہیں چِھین لُوں گا بلکہ اپنے بندہ داؤُد کی خاطِر اور یروشلیِم کی خاطِر جِسے میں نے چُن لِیا ہے ایک قبِیلہ تیرے بیٹے کو دُوں گا۔
14. سو خُداوند نے ادُومی ہدد کو سُلیما ن کا مُخالِف بنا کر کھڑا کِیا ۔ یہ ادُو م کی شاہی نسل سے تھا۔
15. کیونکہ جب داؤُد ادوُ م میں تھا اور لشکر کا سردار یُوآب ادُو م میں ہر ایک مَرد کو قتل کر کے اُن مقتُولوں کو دفن کرنے گیا۔
16. (کیونکہ یُوآب اور سب اِسرائیلی چھ مہِینے تک وہِیں رہے جب تک کہ اُس نے ادُوم میں ہر ایک مَرد کو قتل نہ کر ڈالا)۔
17. تو ہدد کئی ایک ادُومِیو ں کے ساتھ جو اُس کے باپ کے مُلازِم تھے مِصر کو جانے کو بھاگ نِکلا ۔ اُس وقت ہدد چھوٹا لڑکا ہی تھا۔
18. اور وہ مِد یان سے نِکل کر فاران میں آئے اور فاران سے لوگ ساتھ لے کر شاہِ مِصر فِرعو ن کے پاس مِصر میں گئے ۔ اُس نے اُس کو ایک گھر دِیا اور اُس کے لِئے رسد مُقرّر کی اور اُسے جاگِیر دی۔
19. اور ہدد کو فِرعو ن کے حضُور اِتنا رسُوخ حاصِل ہُؤا کہ اُس نے اپنی سالی یعنی مَلِکہ تحفنیس کی بہن اُسی کو بیاہ دی۔
20. اور تحفنیس کی بہن کے اُس سے اُس کا بیٹا جنُو بت پَیدا ہُؤا جِس کا دُودھ تحفنیس نے فِرعو ن کے محلّ میں چُھڑایا اور جنُوبت فرعو ن کے بیٹوں کے ساتھ فرعو ن کے محلّ میں رہا۔
21. سو جب ہدد نے مِصر میں سُنا کہ داؤُد اپنے باپ دادا کے ساتھ سو گیا اور لشکر کا سردار یُوآب بھی مَر گیا ہے تو ہدد نے فرعو ن سے کہا مُجھے رُخصت کر دے تاکہ مَیں اپنے مُلک کو چلا جاؤُں۔
22. تب فرعو ن نے اُس سے کہا بھلا تُجھے میرے پاس کِس چِیز کی کمی ہُوئی کہ تُو اپنے مُلک کو جانے کے درپَے ہے؟اُس نے کہا کُچھ نہیں پِھر بھی تُو مُجھے جِس طرح ہو رُخصت ہی کر دے۔
23. اور خُدا نے اُس کے لِئے ایک اَور مُخالِف الِید ع کے بیٹے رزو ن کو کھڑا کِیا جو اپنے آقا ضوبا ہ کے بادشاہ ہدد عزر کے پاس سے بھاگ گیا تھا۔
24. اور اُس نے اپنے پاس لوگ جمع کر لِئے اور جب داؤُد نے ضوبا ہ والوں کو قتل کِیا تو وہ ایک فَوج کا سردار ہو گیا اور وہ دمِشق کو جا کر وہِیں رہنے اور دمِشق میں سلطنت کرنے لگے۔
25. سو ہدد کی شرارت کے علاوہ یہ بھی سُلیما ن کی ساری عُمر اِسرا ئیل کا دُشمن رہا اور اُس نے اِسرا ئیل سے نفرت رکھّی اور ارام پر حُکومت کرتا رہا۔
26. اور صرِید ہ کے افرائِیمی نبا ط کا بیٹا یرُبعا م جو سُلیما ن کا مُلازِم تھا اور جِس کی ماں کا نام جو بیوہ تھی صرُوعہ تھا اُس نے بھی بادشاہ کے خِلاف اپنا ہاتھ اُٹھایا۔