1. کِسی بڑے عُمر رسِیدہ کو ملامت نہ کر بلکہ باپ جان کر نصِیحت کر۔
2. اور جوانوں کو بھائی جان کر اور بڑی عُمر والی عَورتوں کو ماں جان کر اور جوان عَورتوں کو کمال پاکِیزگی سے بہن جان کر۔
3. اُن بیواؤں کی جو واقِعی بیوہ ہیں عِزّت کر۔
4. اور اگر کِسی بیوہ کے بیٹے یا پوتے ہوں تو وہ پہلے اپنے ہی گھرانے کے ساتھ دِین داری کا برتاؤ کرنا اور ماں باپ کا حق ادا کرنا سِیکھیں کیونکہ یہ خُدا کے نزدِیک پسندِیدہ ہے۔
5. جو واقِعی بیوہ ہے اور اُس کا کوئی نہیں وہ خُدا پر اُمّید رکھتی ہے اور رات دِن مُناجات اور دُعاؤں میں مشغُول رہتی ہے۔
6. مگر جو عَیش و عِشرت میں پڑ گئی ہے وہ جِیتے جی مَر گئی ہے۔
7. اِن باتوں کا بھی حُکم کر تاکہ وہ بے اِلزام رہیں۔
8. اگر کوئی اَپنوں اور خاص کر اپنے گھرانے کی خبرگِیری نہ کرے تو اِیمان کا مُنکر اور بے اِیمان سے بدتر ہے۔
9. وُہی بیوہ فَرد میں لِکھی جائے جو ساٹھ برس سے کم کی نہ ہو اور ایک شَوہر کی بِیوی ہُوئی ہو۔
10. اور نیک کاموں میں مشہُور ہو ۔ بچّوں کی تربِیّت کی ہو ۔ پردیسِیوں کے ساتھ مِہمان نوازی کی ہو ۔ مُقدّسوں کے پاؤں دھوئے ہوں ۔ مُصِیبت زدوں کی مدد کی ہو اور ہر نیک کام کرنے کے دَرپے رہی ہو۔
11. مگر جوان بیواؤں کے نام دَرج نہ کر کیونکہ جب وہ مسیِح کے خِلاف نَفس کے تابِع ہو جاتی ہیں تو بیاہ کرنا چاہتی ہیں۔
12. اور سزا کے لائِق ٹھہرتی ہیں اِس لِئے کہ اُنہوں نے اپنے پہلے اِیمان کو چھوڑ دِیا۔