8. کیونکہ کِیڑا اُن کو کپڑے کی مانِند کھائے گا اور کِرماُن کو پشمِینہ کی طرح کھا جائے گالیکن میری صداقت ابدتک رہے گی اور میرینجات پُشت در پُشت۔
9. جاگ جاگ اَے خُداوند کے بازُو ۔ توانائی سےمُلبّس ہو! جاگ جَیسا قدِیم زمانہ میں اور گُذشتہپُشتوں میں ۔کیا تُو وُہی نہیں جِس نے رہب کو ٹُکڑے ٹُکڑےکِیااور اژدہا کو چھیدا؟۔
10. کیا تُو وُہی نہیں جِس نے سمُندر یعنی بحرِ عمِیق کےپانی کو سُکھا ڈالا ۔جِس نے بحر کی تہ کو راستہ بناڈالاتاکہ جِن کا فِدیہ دِیا گیا اُسے عبُور کریں؟۔
11. سو وہ جِن کو خُداوند نے مخلصی بخشی لَوٹیں گے اورگاتے ہُوئے صِیُّون میں آئیں گےاور ابدی سرُور اُن کے سروں پر ہو گا ۔وہ خُوشی اور شادمانی حاصِل کریں گے اور غم و اندوہکافُور ہو جائیں گے۔
12. تُم کو تسلّی دینے والا مَیں ہی ہُوں ۔تُو کَون ہے جو فانی اِنسان سے اور آدم زاد سےجو گھاس کی مانِند ہوجائے گا ڈرتا ہے۔
13. اور خُداوند اپنے خالِق کو بُھول گیا ہےجِس نے آسمان کو تانااور زمِین کی بُنیاد ڈالیاور تُو ہر وقت ظالِم کے جوش و خروش سےکہ گویا وہ ہلاک کرنے کو تیّار ہے ڈرتا ہے؟پر ظالِم کا جوش و خروش کہاں ہے؟۔
14. جلاوطن اسِیر جلدی سے آزاد کِیا جائے گا ۔وہ غار میں نہ مَرے گا اور اُس کی روٹی کم نہ ہو گی۔
15. کیونکہ مَیں ہی خُداوند تیرا خُدا ہُوں جو مَوجزنسمُندرکو تھما دیتا ہُوں ۔میرا نام ربُّ الافواج ہے۔
16. اور مَیں نے اپنا کلام تیرے مُنہ میں ڈالااور تُجھے اپنے ہاتھ کے سایہ تلے چُھپا رکھّاتاکہ افلاک کو برپاکرُوں اور زمِین کی بُنیاد ڈالُوںاور اہلِ صِیُّون سے کہُوں کہ تُم میرے لوگ ہو۔
17. جاگ جاگ! اُٹھ اَے یروشلیِم !تُو نے خُداوند کے ہاتھ سے اُس کے غضب کاپِیالہ پِیا ۔تُو نے ڈگمگانے کا جام تلچھٹ سمیت پی لِیا۔
18. اُن سب بیٹوں میں جو اُس سے پَیدا ہُوئے کوئینہیں جو اُس کا رہنُما ہو اور اُن سب بیٹوں میںجِن کو اُس نے پالاایک بھی نہیں جو اُس کا ہاتھ پکڑے۔
19. یہ دو حادثے تُجھ پر آ پڑے ۔ کَون تیرا غم خوارہوگا؟وِیرانی اور ہلاکت ۔ کال اور تلوار ۔ مَیں کیونکرتُجھے تسلّی دُوں؟۔
20. تیرے بیٹے ہر کُوچہ کے مدخل میں اَیسے بے ہوش پڑے ہیں جَیسے ہرن دَام میں ۔وہ خُداوند کے غضب اور تیرے خُداکی دھمکیسے بے خُود ہیں۔
21. پس اب تُو جو بدحال اور مست ہے پر مَے سےنہیں یہ بات سُن۔