2. اور اُس نے اُسے کھودا اور اُس سے پتّھر نِکالپھینکےاور اچّھی سے اچّھی تاکیں اُس میں لگائِیںاور اُس میں بُرج بنایااور ایک کولھُو بھی اُس میں تراشااور اِنتِظارکِیا کہ اُس میں اچّھے انگُور لگیںلیکن اُس میں جنگلی انگُور لگے۔
3. اب اَے یروشلیِم کے باشِندو اور یہُودا ہ کے لوگو میرے اور میرے تاکِستان میں تُم ہی اِنصاف کرو۔
4. کہ مَیں اپنے تاکِستان کے لِئے اَور کیا کر سکتا تھاجو مَیں نے نہ کِیا؟ اور اب جو مَیں نے اچّھے انگُوروں کی اُمّید کی تو اِس میں جنگلی انگُور کیوں لگے؟۔
5. مَیں تُم کو بتاتا ہُوں کہ اب مَیں اپنے تاکِستان سے کیا کرُوں گا ۔ مَیں اُس کی باڑ گِرا دُوں گا اور وہ چراگاہ ہو گا ۔ اُس کا اِحاطہ توڑ ڈالُوں گا اور وہ پامال کِیا جائے گا۔
6. اور مَیں اُسے بِالکُل وِیران کر دُوں گا ۔ وہ نہ چھانٹاجائے گا نہ نِرایا جائے گا ۔ اُس میں اُونٹ کٹارے اور کانٹے اُگیں گے اور مَیں بادلوں کو حُکم کرُوں گا کہ اُس پرمِینہہ نہ برسائیں۔
7. سو ربُّ الافواج کا تاکِستان بنی اِسرائیل کاگھراناہےاور بنی یہُوداہ اُس کا خُوش نُما پَودا ہے ۔ اُس نے اِنصاف کا اِنتظار کِیاپر خُون ریزی دیکھی ۔وہ دادکا مُنتظِر رہا پر فریاد سُنی۔
8. اُن پر افسوس جو گھر سے گھر اور کھیت سے کھیت مِلا دیتے ہیں یہاں تک کہ کُچھ جگہ باقی نہ بچے اور مُلک میں وُہی اکیلے بسیں!۔
9. ربُّ الافواج نے میرے کان میں کہا یقِیناً بُہت سے گھر اُجڑ جائیں گے اور بڑے بڑے عالِی شان اور خُوب صُورت مکان بھی بے چراغ ہوں گے۔
10. کیونکہ پندرہ بِیگھے تاکِستان سے فقط ایک بَت مَے حاصِل ہو گی اور ایک خومر بِیج سے ایک اَیفہ غلّہ۔
11. اُن پر افسوس جو صُبح سویرے اُٹھتے ہیں تاکہ نشہ بازی کے درپَے ہوں اور جو رات کو جاگتے ہیں جب تک شراب اُن کو بھڑکا نہ دے!۔
12. اور اُن کے جشن کی محفِلوں میں بربط اور سِتار اور دف اور بِین اور شراب ہیں لیکن وہ خُداوند کے کام کو نہیں سوچتے اور اُس کے ہاتھوں کی کارِیگری پر غَور نہیں کرتے۔
13. اِس لِئے میرے لوگ جہالت کے سبب سے اسِیری میں جاتے ہیں ۔ اُن کے بزُرگ بُھوکوں مَرتے اور عوام پِیاس سے جلتے ہیں۔
14. پس پاتال اپنی ہوس بڑھاتا ہے اور اپنا مُنہ بے اِنتہاپھاڑتا ہے اور اُن کے شرِیف اور عام لوگ اور غَوغائی اورجو کوئی اُن میں فخر کرتا ہے اُس میں اُتر جائیں گے۔
15. اور چھوٹا آدمی جُھکایا جائے گا اور بڑا آدمی پست ہوگا اور مغرُوروں کی آنکھیں نِیچی ہو جائیں گی۔