1. یسعیا ہ بِن آمُوص کی رویا جو اُس نے یہُودا ہ اور یروشلیِم کی بابت یہُودا ہ کے بادشاہوں عُزیّاہ اور یُوتا م اور آخز اورحِزقیاہ کے ایّام میں دیکھی۔
2. سُن اَے آسمان اور کان لگا اَے زمِین کہ خُداوند یُوں فرماتا ہے کہ مَیں نے لڑکوں کو پالا اور پوسا پر اُنہوں نے مُجھ سے سر کشی کی۔
3. بَیل اپنے مالِک کو پہچانتا ہے اور گدھا اپنے صاحِب کی چرنی کو لیکن بنی اِسرائیل نہیں جانتے ۔ میرے لوگ کُچھ نہیں سوچتے۔
4. آہ خطاکار گروہ ۔ بدکرداری سے لدی ہُوئی قَوم۔ بدکرداروں کی نسل ۔ مکّار اَولاد جِنہوں نے خُداوند کو ترک کِیا اِسرائیل کے قُدُّوس کو حقِیر جانا اور گُمراہ و برگشتہ ہو گئے۔
5. تُم کیوں زِیادہ بغاوت کر کے اَور مار کھاؤ گے؟ تمام سر بِیمار ہے اور دِل بِالکُل سُست ہے۔
6. تلوے سے لے کر چاندی تک اُس میں کہِیں صِحت نہیں ۔ فقط زخم اور چوٹ اور سڑے ہُوئے گھاؤ ہی ہیں جو نہ دبائے گئے نہ باندھے گئے نہ تیل سے نرم کِئے گئے ہیں۔
7. تُمہارا مُلک اُجاڑ ہے ۔ تُمہاری بستِیاں جل گئِیں۔ پردیسی تُمہاری زمِین کو تُمہارے سامنے نِگلتے ہیں۔ وہ وِیران ہے گویا اُسے اجنبی لوگوں نے اُجاڑا ہے۔
8. اور صِیّون کی بیٹی چھوڑ دی گئی ہے جَیسی جَھونپڑی تاکِستان میں اور چھپّر ککڑی کے کھیت میں یا اُس شہرکی مانِند جو محصُور ہو گیا ہو۔
9. اگر ربُّ الافواج ہمارا تھوڑا سا بقِیّہ باقی نہ چھوڑتاتو ہم سدُو م کی مِثل اور عمُور ہ کی مانِند ہو جاتے۔
10. اَے سدُو م کے حاکِمو خُداوند کا کلام سُنو! اَے عمُور ہ کے لوگو ہمارے خُدا کی شرِیعت پر کان لگاؤ۔
11. خُداوند فرماتا ہے تُمہارے ذبِیحوں کی کثرت سے مُجھے کیا کام؟ مَیں مینڈھوں کی سوختنی قُربانِیوں سے اور فربَہ بچھڑوں کی چربی سے بیزار ہُوں اور بَیلوں اور بھیڑوں اور بکروں کے خُون میں میری خُوشنُودی نہیں۔
12. جب تُم میرے حضُور آ کر میرے دِیدار کے طالِب ہوتے ہو تو کَون تُم سے یہ چاہتا ہے کہ میری بارگاہوں کورَوندو؟۔
13. آیندہ کو باطِل ہدئے نہ لانا ۔ بخُور سے مُجھے نفرت ہے ۔ نئے چاند اور سبت اور عِیدی جماعت سے بھی کیونکہ مُجھ میں بدکرداری کے ساتھ عِید کی برداشت نہیں۔
14. میرے دِل کو تُمہارے نئے چاندوں اور تُمہاری مُقرّرہ عِیدوں سے نفرت ہے ۔ وہ مُجھ پر بار ہیں ۔ مَیں اُن کی برداشت نہیں کر سکتا۔
15. جب تُم اپنے ہاتھ پَھیلاؤ گے تو مَیں تُم سے آنکھ پھیر لُوں گا ۔ ہاں جب تُم دُعا پر دُعا کرو گے تو مَیں نہ سنُوں گا ۔ تُمہارے ہاتھ تو خُون آلُودہ ہیں۔
16. اپنے آپ کو دھو ۔ اپنے آپ کو پاک کرو ۔ اپنے بُرے کاموں کو میری آنکھوں کے سامنے سے دُور کرو۔ بد فِعلی سے بازآؤ۔
17. نیکوکاری سِیکھو۔ اِنصاف کے طالِب ہو ۔ مظلُوموں کی مدد کرو ۔ یتِیموں کی فریاد رسی کرو ۔ بیواؤں کے حامی ہو۔
18. اب خُداوند فرماتا ہے آؤ ہم باہم حُجّت کریں ۔ اگرچہ تُمہارے گُناہ قِرمزی ہوں وہ برف کی مانِند سفید ہو جائیں گے اور ہرچند وہ ارغوانی ہوں تَو بھی اُون کی مانِند اُجلے ہوں گے۔
19. اگر تُم راضی اور فرمانبردار ہو تو زمِین کے اچّھے اچّھے پَھل کھاؤ گے۔
20. پر اگر تُم اِنکار کرو اور باغی ہو تو تلوار کا لُقمہ ہو جاؤ گے کیونکہ خُداوند نے اپنے مُنہ سے یہ فرمایا ہے۔
21. وفادار بستی کَیسی بدکار ہو گئی! وہ تو اِنصاف سے معمُورتھی اور راست بازی اُس میں بستی تھی لیکن اب خُونی رہتے ہیں۔
22. تیری چاندی مَیل ہو گئی ۔ تیری مَے میں پانی مِل گیا۔
23. تیرے سردار گردن کش اور چوروں کے ساتھی ہیں۔اُن میں سے ہر ایک رِشوت دوست اور اِنعام کا طالِب ہے ۔ وہ یتِیموں کا اِنصاف نہیں کرتے اور بیواؤں کی فریاد اُن تک نہیں پُہنچتی۔
24. اِس لِئے خُداوند ربُّ الافواج اِسرائیل کا قادِر یُوں فرماتا ہے کہ آہ مَیں ضرُور اپنے مُخالِفوں سے آرام پاؤُں گا اور اپنے دُشمنوں سے اِنتِقام لُوں گا۔
25. اور مَیں تُجھ پر اپنا ہاتھ بڑھاؤُں گا اور تیری مَیل بِالکُل دُور کر دُوں گا اور اُس رانگے کو جو تُجھ میں مِلا ہے جُدا کرُوں گا۔
26. اور مَیں تیرے قاضِیوں کو پہلے کی طرح اور تیرے مُشِیروں کو اِبتدا کے مُطابِق بحال کرُوں گا ۔ اِس کے بعد تُو راست بازبستی اور وفادار آبادی کہلائے گی۔
27. صِیّون عدالت کے سبب سے اور وہ جو اُس میں گُناہ سے باز آئے ہیں راست بازی کے باعِث نجات پائیں گے۔
28. لیکن گُنہگار اور بدکردار سب اِکٹّھے ہلاک ہوں گے اورجو خُداوند سے باغی ہُوئے فنا کِئے جائیں گے۔
29. کیونکہ وہ اُن بلُوطوں سے جِن کو تُم نے چاہا شرمِندہ ہوں گے اور تُم اُن باغوں سے جِن کو تُم نے پسند کِیا ہے خجِل ہو گے۔
30. اور تُم اُس بلُوط کی مانِند ہو جاؤ گے جِس کے پتّے جھڑ جائیں اور اُس باغ کی مِثل جو بے آبی سے سُوکھ جائے۔
31. وہاں کا پہلوان اَیسا ہو جائے گا جَیسا سَن اور اُس کاکام چنگاری ہو جائے گا ۔ وہ دونوں باہم جل جائیں گے اورکوئی اُن کی آگ نہ بُجھائے گا۔