10. چُونکہ اُن کو خُداوند کا خیال نہیں اِس لِئے وہ کھائیں گے پر آسُودہ نہ ہوں گے ۔ وہ بدکاری کریں گے لیکن زِیادہ نہ ہوں گے۔
11. بدکاری اور مَے اور نئی مَے سے بصِیرت جاتی رہتی ہے۔
12. میرے لوگ اپنے کاٹھ کے پُتلے سے سوال کرتے ہیں ۔ اُن کالٹھ اُن کو جواب دیتا ہے کیونکہ بدکاری کی رُوح نے اُن کوگُمراہ کِیا ہے اور اپنے خُدا کی پناہ کو چھوڑ کر بدکاری کرتے ہیں۔
13. پہاڑوں کی چوٹِیوں پر وہ قُربانِیاں گُذرانتے ہیں اورٹِیلوں پر اور بلُوط و چنار و بطم کے نِیچے بخُور جلاتے ہیں کیونکہ اُن کا سایہ اچّھا ہے ۔پس بہُو بیٹِیاں بدکاری کرتی ہیں۔
14. جب تُمہاری بہُو بیٹِیاں بدکاری کریں گی تو مَیں اُن کوسزا نہ دُوں گا کیونکہ وہ آپ ہی بدکاروں کے ساتھ خلوت میں جاتے ہیں اور کسبیوں کے ساتھ قُربانِیاں گُذرانتے ہیں ۔ پس جو لوگ دانِش سے خالی ہیں برباد کِئے جائیں گے۔
15. اَے اِسرائیل اگرچہ تُو بدکاری کرے تَو بھی اَیسانہ ہو کہ یہُودا ہ بھی گُنہگار ہو ۔ تُم جِلجا ل میں نہ آؤ اور بَیت آ ون پر نہ جاؤ اور خُداوند کی حیات کی قَسم نہ کھاؤ۔
16. کیونکہ اِسرائیل نے سرکش بچھیا کی مانِند سرکشی کی ہے ۔ اب خُداوند اُن کو کُشادہ جگہ میں برّہ کی مانِندچرائے گا۔
17. اِفرائِیم بُتوں سے مِل گیا ہے ۔ اُسے چھوڑ دو۔
18. وہ مَیخواری سے سیر ہو کر بدکاری میں مشغُول ہوتے ہیں۔ اُس کے حاکِم رُسوائی دوست ہیں۔