14. اور ہر قِسم کا جانور اور ہر قِسم کا چَوپایہ اور ہر قِسم کا زمِین پر کا رینگنے والا جان دار اور ہر قِسم کا پرِندہ اور ہر قِسم کی چِڑیا یہ سب کشتی میں داخِل ہُوئے۔
15. اور جو زِندگی کا دَم رکھتے ہیں اُن میں سے دو دو کشتی میں نُوح کے پاس آئے۔
16. اور جو اندر آئے وہ جَیسا خُدا نے اُسے حُکم دِیا تھا سب جانوروں کے نر و مادہ تھے ۔ تب خُداوند نے اُس کو باہر سے بند کر دِیا۔
17. اور چالِیس دِن تک زمِین پر طُوفان رہا اور پانی بڑھا اور اُس نے کشتی کو اُوپر اُٹھا دِیا ۔ سو کشتی زمِین پر سے اُٹھ گئی۔
18. اور پانی زمِین پر چڑھتا ہی گیا اور بُہت بڑھا اور کشتی پانی کے اُوپر تَیرتی رہی۔
19. اور پانی زمِین پر بُہت ہی زِیادہ چڑھا اور سب اُونچے پہاڑ جو دُنیا میں ہیں چُھپ گئے۔
20. پانی اُن سے پندرہ ہاتھ اَور اُوپرچڑھا اور پہاڑ ڈُوب گئے۔
21. اور سب جانور جو زمِین پر چلتے تھے پرِندے اور چَوپائے اور جنگلی جانور اور زمِین پر کے سب رینگنے والے جان دار اور سب آدمی مَر گئے۔
22. اور خُشکی کے سب جان دار جِن کے نتھنوں میں زِندگی کا دَم تھا مَر گئے۔
23. بلکہ ہر جان دار شَے جو رُویِ زمِین پر تھی مَر مِٹی ۔ کیا اِنسان کیا حَیوان ۔ کیا رینگنے والا جان دار کیا ہوا کا پرِندہ یہ سب کے سب زمِین پر سے مَر مِٹے ۔ فقط ایک نُوح باقی بچا یا وہ جو اُس کے ساتھ کشتی میں تھے۔
24. اور پانی زمِین پر ایک سَو پچاس دِن تک چڑھتا رہا۔