7. یہ پتلی بالیں اُن ساتوں موٹی اور بھری ہُوئی بالوں کو نِگل گئِیں اور فِرعو ن جاگ گیا اور اُسے معلُوم ہُؤا کہ یہ خواب تھا۔
8. اور صُبح کو یُوں ہُؤا کہ اُس کا جی گھبرایا ۔ تب اُس نے مِصر کے سب جادُوگروں اور سب دانِش مندوں کو بُلوا بھیجا اور اپنا خواب اُن کو بتایا پر اُن میں سے کوئی فِرعون کے آگے اُن کی تعبِیر نہ کر سکا۔
9. اُس وقت سردار ساقی نے فِرعو ن سے کہا کہ میری خطائیں آج مُجھے یاد آئِیں۔
10. جب فِرعون اپنے خادِموں سے ناراض تھا اور اُس نے مُجھے اور سردار نان پَز کو جلَوداروں کے سردار کے گھر میں نظربند کروا دِیا۔
11. تو مَیں نے اور اُس نے ایک ہی رات میں ایک ایک خواب دیکھا ۔ یہ خواب ہم نے اپنے اپنے ہونہار کے مُطابِق دیکھے۔
12. وہاں ایک عِبری جوان جلَوداروں کے سردار کا نوکر ہمارے ساتھ تھا ۔ ہم نے اُسے اپنے خواب بتائے اور اُس نے اُن کی تعبِیر کی اور ہم میں سے ہر ایک کو ہمارے خواب کے مُطابِق اُس نے تعِبیر بتائی۔
13. اور جو تعبِیر اُس نے بتائی تھی وَیسا ہی ہُؤا کیونکہ مُجھے تو اُس نے میرے منصب پر بحال کِیا تھا اور اُسے پھانسی دی تھی۔
14. تب فِرعون نے یُوسف کو بُلوا بھیجا ۔ سو اُنہوں نے جلد اُسے قَیدخانہ سے باہر نِکالا اور اُس نے حجامت بنوائی اور کپڑے بدل کر فِرعون کے سامنے آیا۔
15. فِرعون نے یُوسف سے کہا مَیں نے ایک خواب دیکھا ہے جِس کی تعبیر کوئی نہیں کر سکتا اور مُجھ سے تیرے بارے میں کہتے ہیں کہ تُو خواب کو سُن کر اُس کی تعبیر کرتا ہے۔
16. یُوسف نے فِرعون کو جواب دِیا مَیں کُچھ نہیں جانتا ۔ خُدا ہی فِرعون کو سلامتی بخش جواب دے گا۔
17. تب فِرعون نے یُوسف سے کہا مَیں نے خواب میں دیکھا کہ مَیں دریا کے کنارے کھڑا ہُوں۔
18. اور اُس دریا میں سے سات موٹی اور خُوب صُورت گائیں نِکل کر نَیستان میں چرنے لگیں۔
19. اُن کے بعد اَور سات خراب اور نِہایت بدشکل اور دُبلی گائیں نِکلِیں اور وہ اِس قدر بُری تِھیں کہ مَیں نے سارے مُلکِ مِصر میں اَیسی کبھی نہیں دیکھِیں۔
20. اور وہ دُبلی اور بدشکل گائیں اُن پہلی ساتوں موٹی گایوں کو کھا گئِیں۔
21. اور اُن کے کھا جانے کے بعد یہ معلُوم بھی نہیں ہوتا تھا کہ اُنہوں نے اُن کو کھا لِیا ہے بلکہ وہ پہلے کی طرح جَیسی کی تَیسی بدشکل رہِیں ۔ تب میں جاگ گیا۔
22. اور پِھر خواب میں دیکھا کہ ایک ڈنٹھی میں سات بھری اور اچھّی اچھّی بالیں نِکلِیں۔
23. اور اُن کے بعد اَور سات سُوکھی اور پتلی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں نِکلیِں۔
24. اور یہ پتلی بالیں اُن ساتوں اچھّی اچھّی بالوں کو نِگل گئِیں اور مَیں نے اِن جادُوگروں سے اِس کا بیان کِیا پر ایسا کوئی نہ نِکلا جو مُجھے اِس کا مطلب بتاتا۔
25. تب یُوسف نے فِرعون سے کہا کہ فِرعون کا خواب ایک ہی ہے ۔ جو کُچھ خُدا کرنے کو ہے اُسے اُس نے فِرعون پر ظاہِرکِیا ہے۔
26. وہ سات اچھّی اچھّی گائیں سات برس ہیں اور وہ سات اچھّی اچھّی بالیں بھی سات برس ہیں ۔ خواب ایک ہی ہے۔
27. اور وہ سات بدشکل اور دُبلی گائیں جو اُن کے بعد نِکلِیں اور وہ سات خالی اور پُوربی ہوا کی ماری مُرجھائی ہُوئی بالیں بھی سات برس ہی ہیں مگر کال کے سات برس۔