11. سو سب بنی اِسرائیل اُس شہر کے مُقابِل گٹھے ہُوئے یک تن ہو کر جمع ہُوئے۔
12. اور بنی اِسرائیل کے قبِیلوں نے بِنیمِین کے سارے قبِیلہ میں لوگ روانہ کِئے اور کہلا بھیجا کہ یہ کیا شرارت ہے جو تُمہارے درمِیان ہُوئی؟۔
13. اِس لِئے اب اُن مَردوں یعنی اُن خبِیثوں کو جو جِبعہ میں ہیں ہمارے حوالہ کرو کہ ہم اُن کو قتل کریں اور اِسرا ئیل میں سے بدی کو دُور کر ڈالیں لیکن بنی بِنیمِین نے اپنے بھائِیوں بنی اِسرائیل کا کہا نہ مانا۔
14. بلکہ بنی بِنیمِین شہروں میں سے جِبعہ میں جمع ہُوئے تاکہ بنی اِسرائیل سے لڑنے کو جائیں۔
15. اور بنی بِنیمِین جو شہروں میں سے اُس وقت جمع ہُوئے وہ شُمار میں چھبّیس ہزار شمشِیر زن مَرد تھے ۔ سِوا جِبعہ کے باشِندوں کے جو شُمار میں سات سَو چُنے ہُوئے جوان تھے۔
16. اِن سب لوگوں میں سے سات سَو چُنے ہُوئے بَیں ہتّھے جوان تھے جِن میں سے ہر ایک فلاخن سے بال کے نِشانہ پر بغَیر خطا کِئے پتّھر مار سکتا تھا۔
17. اور اِسرا ئیل کے لوگ بِنیمِین کے علاوہ چار لاکھ شمشِیر زن مَرد تھے ۔ یہ سب صاحِبِ جنگ تھے۔
18. اور بنی اِسرائیل اُٹھ کر بَیت ایل کو گئے اور خُدا سے مشورَت چاہی اور کہنے لگے کہ ہم میں سے کَون بنی بِنیمِین سے لڑنے کو پہلے جائے؟خُداوند نے فرمایا پہلے یہُوداہ جائے۔
19. سو بنی اِسرائیل صُبح سویرے اُٹھے اور جِبعہ کے سامنے ڈیرے کھڑے کِئے۔
20. اور اِسرا ئیل کے لوگ بِنیمِین سے لڑنے کو نِکلے اور اسرا ئیل کے لوگوں نے جِبعہ میں اُن کے مُقابِل صف آرائی کی۔
21. تب بنی بِنیمِین نے جِبعہ سے نِکل کر اُس دِن بائِیس ہزار اِسرائیلِیوں کو قتل کر کے خاک میں مِلا دِیا۔
22. پر بنی اِسرائیل کے لوگ حَوصلہ کر کے دُوسرے دِن اُسی مقام پر جہاں پہلے دِن صف باندھی تھی پِھر صف آرا ہُوئے۔
23. (اور بنی اِسرائیل جا کر شام تک خُداوند کے آگے روتے رہے اور اُنہوں نے خُداوند سے پُوچھا کہ ہم اپنے بھائی بِنیمِین کی اَولاد سے لڑنے کے لِئے پِھر بڑھیں یا نہیں؟خُداوند نے فرمایا اُس پر چڑھائی کرو)۔
24. سو بنی اِسرائیل دُوسرے دِن بنی بِنیمِین کے مُقابلہ کے لِئے نزدِیک آئے۔