8. وُہی ثُریّا اور جبّار سِتاروں کا خالِق ہےجو مَوت کے سایہ کو مطلعِ نُوراور روزِ روشن کو شبِ دِیجُور بنا دیتا ہےاور سمُندر کے پانی کو بُلاتااور رُویِ زمِین پر پَھیلاتا ہےجِس کا نام خُداوند ہے۔
9. وہ جو زبردستوں پر ناگہانی ہلاکت لاتا ہے ۔ جِسسے قلعوں پر تباہی آتی ہے۔
10. وہ پھاٹک میں ملامت کرنے والوں سے کِینہ رکھتے ہیں اور راست گو سے نفرت کرتے ہیں۔
11. پس چُونکہ تُم مِسکِینوں کو پامال کرتے ہو اور ظُلم کر کے اُن سے گیہُوں چِھین لیتے ہو اِس لِئے جو تراشے ہُوئے پتّھروں کے مکان تُم نے بنائے اُن میں نہ بسو گے اور جو نفِیس تاکِستان تُم نے لگائے اُن کی مَے نہ پِیو گے۔
12. کیونکہ مَیں تُمہاری بے شُمار خطاؤں اور تُمہارے بڑے بڑے گُناہوں سے آگاہ ہُوں۔تُم صادِقوں کو ستاتے اور رِشوت لیتے ہو اور پھاٹک میں مِسکِینوں کی حق تلفی کرتے ہو۔
13. اِس لِئے اِن ایّام میں پیش بِین خاموش ہو رہیں گے کیونکہ یہ بُرا وقت ہے۔
14. بدی کے نہیں بلکہ نیکی کے طالِب ہو تاکہ زِندہ رہواور خُداوند ربُّ الافواج تُمہارے ساتھ رہے گا جَیسا کہ تُم کہتے ہو۔