حِزقی ایل 29:5-20 Urdu Bible Revised Version (URD)

5. اور مَیں تُجھ کو اور تیرے دریاؤں کی مچھلیوں کو بیابان میں پھینک دُوں گا ۔ تُو کُھلے مَیدان میں پڑا رہے گا ۔تُو نہ بٹورا جائے گا نہ جمع کِیا جائے گا ۔ مَیں نے تُجھے مَیدان کے درِندوں اور آسمان کے پرِندوں کی خُوراک کر دِیا ہے۔

6. اور مِصر کے تمام باشِندے جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں ۔اِس لِئے کہ وہ بنی اِسرائیل کے لِئے فقط سرکنڈے کا عصا تھے۔

7. جب اُنہوں نے تُجھے ہاتھ میں لِیا تو تُو ٹُوٹ گیااور اُن سب کے کندھے زخمی کر ڈالے ۔ پِھر جب اُنہوں نے تُجھ پر تکیہ کِیا تو تُو ٹُکڑے ٹُکڑے ہو گیا اور اُن سب کی کمریں ہِل گئِیں۔

8. اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں ایک تلوار تُجھ پر لاؤُں گا اور تُجھ میں اِنسان اور حَیوان کو کاٹ ڈالُوں گا۔

9. اور مُلکِ مِصر اُجاڑ اور وِیران ہو جائے گا اور وہ جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں ۔چُونکہ اُس نے کہا ہے کہ دریا میرا ہی ہے اور مَیں نے ہی اُسے بنایا ہے۔

10. اِس لِئے دیکھ مَیں تیرا اور تیرے دریاؤں کا مُخالِف ہُوں اور مُلکِ مِصر کو مِجدا ل سے اسوا ن بلکہ کُوش کی سرحد تک محض وِیران اور اُجاڑ کر دُوں گا۔

11. کِسی اِنسان کا پاؤں اُدھر نہ پڑے گا اور نہ اُس میں کِسی حَیوان کے پاؤں کا گُذر ہو گا کیونکہ وہ چالِیس برس تک آباد نہ ہو گا۔

12. اور مَیں وِیران مُلکوں کے ساتھ مُلکِ مِصر کو وِیران کرُوں گا اور اُجڑے شہروں کے ساتھ اُس کے شہر چالِیس برس تک اُجاڑ رہیں گے اور مَیں مِصریوں کو قَوموں میں پراگندہ اور مُختلِف مُمالِک میں تِتّربِتّر کرُوں گا۔

13. کیونکہ خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ چالِیس برس کے آخِر میں مَیں مِصریوں کو اُن قَوموں کے درمیان سے جہاں وہ پراگند ہُوئے جمع کرُوں گا۔

14. اور مَیں مِصر کے اسِیروں کو واپس لاؤُں گا اور اُن کو فترُو س کی زمِین اُن کے وطن میں واپس پُہنچاؤُں گا اور وہ وہاں حقِیر مملکت ہوں گے۔

15. یہ مملکت تمام مملکتوں سے زِیادہ حقِیر ہو گی اور پِھر قَوموں پر اپنے تئِیں بُلند نہ کرے گی کیونکہ مَیں اُن کو پست کرُوں گا تاکہ پِھر قَوموں پر حُکمرانی نہ کریں۔

16. اور وہ آیندہ کو بنی اِسرائیل کی تکیہ گاہ نہ ہو گی ۔ جب وہ اُن کی طرف دیکھنے لگیں تو اُن کی بدکرداری یاد دِلائیں گے اور جانیں گے کہ مَیں خُداوند ہُوں۔

17. ستائِیسویں برس کے پہلے مہِینے کی پہلی تارِیخ کو خُداوند کا کلام مُجھ پر نازِل ہُؤا۔

18. کہ اَے آدم زاد شاہِ بابل نبُوکدر ضر نے اپنی فَوج سے صُور کی مُخالفت میں بڑی خِدمت کروائی ہے ۔ ہر ایک سر بے بال ہو گیا اور ہر ایک کا کندھا چِھل گیا پر نہ اُس نے اور نہ اُس کے لشکر نے صُور سے اُس خِدمت کے واسطے جو اُس نے اُس کی مُخالفت میں کی تھی کُچھ اُجرت پائی۔

19. اِس لِئے خُداوند خُدا یُوں فرماتا ہے کہ دیکھ مَیں مُلکِ مِصر شاہِ بابل نبُوکدر ضر کے ہاتھ میں کر دُوں گا ۔ وہ اُس کے لوگوں کو پکڑ لے جائے گا اور اُس کو لُوٹ لے گا اور اُس کی غنِیمت کو لے لے گا اور یہ اُس کے لشکر کی اُجرت ہو گی۔

20. مَیں نے مُلکِ مِصر اُس مِحنت کے صِلہ میں جو اُس نے کی اُسے دِیا کیونکہ اُنہوں نے میرے لِئے مشقّت کھینچی تھی خُداوند خُدا فرماتا ہے۔

حِزقی ایل 29