9. اور اُنہوں نے اُسے زنجِیروں سے جکڑ کر پِنجرےمیں ڈالا اور شاہِ بابل کے پاس لے آئے ۔اُنہوں نے اُسے قلعہ میں بند کِیاتاکہ اُس کی آواز اِسرائیل کے پہاڑوں پر پِھرسُنی نہ جائے۔
10. تیری ماں اُس تاک سے مُشابہ تھیجو تیری مانِند پانی کے کنارے لگائی گئی ۔وہ پانی کی فراوانی کے باعِثباروَر اور شاخ دار ہُوئی۔
11. اور اُس کی شاخیں اَیسی مضبُوط ہو گئِیں کہ بادشاہوںکے عصا اُن سے بنائے گئےاور گھنی شاخوں میں اُس کا تنہ بُلند ہُؤااور وہ اپنی گھنی شاخوں سمیت اُونچی دِکھائیدیتی تھی۔
12. لیکن وہ غضب سے اُکھاڑ کرزمِین پر گِرائی گئیاور پُوربی ہوا نے اُس کا پَھل خُشک کر ڈالااور اُس کی مضبُوط ڈالِیاں توڑی گئِیں اور سُوکھگئِیں اور آگ سے بھسم ہُوئِیں۔
13. اور اب وہ بیابان میں سُوکھی اور پِیاسی زمِین میںلگائی گئی۔
14. اور ایک چھڑی سے جو اُس کی ڈالِیوں سے بنی تھیآگ نِکل کر اُس کا پَھل کھا گئیاور اُس کی کوئی اَیسی مضبُوط ڈالی نہ رہیکہ سلطنت کا عصا ہو ۔یہ نَوحہ ہے اور نَوحہ کے لِئے رہے گا۔