4. اور قَوموں کے درمِیان اُس کا چرچا ہُؤا تو وہ اُنکے گڑھے میں پکڑا گیااور وہ اُسے زنجِیروں سے جکڑ کر زمِینِ مِصرمیں لائے۔
5. اور جب شیرنی نے دیکھا کہ اُس نے بے فائِدہاِنتِظار کِیا اور اُس کی اُمّید جاتی رہیتو اُس نے اپنے بچّوں میں سے دُوسرے کو لِیااور اُسے پال کر جوان شیر کِیا۔
6. اور وہ شیروں کے درمِیان سَیر کرتا پِھرا اور جوانشیر ہُؤااور شِکار کرنا سِیکھ گیا اور آدمِیوں کو نِگلنے لگا۔
7. اور اُس نے اُن کے قصروں کو برباد کِیا اور اُن کےشہروں کو وِیران کِیا ۔اُس کی گرج سے مُلک اُجڑ گیا اور اُس کی آبادینہ رہی۔
8. تب بُہت سی قَومیں تمام مُمالِک سے اُس کیگھات میں بَیٹِھیںاور اُنہوں نے اُس پر اپنا جال پَھیلایا ۔ وہ اُنکے گڑھے میں پکڑا گیا۔
9. اور اُنہوں نے اُسے زنجِیروں سے جکڑ کر پِنجرےمیں ڈالا اور شاہِ بابل کے پاس لے آئے ۔اُنہوں نے اُسے قلعہ میں بند کِیاتاکہ اُس کی آواز اِسرائیل کے پہاڑوں پر پِھرسُنی نہ جائے۔
10. تیری ماں اُس تاک سے مُشابہ تھیجو تیری مانِند پانی کے کنارے لگائی گئی ۔وہ پانی کی فراوانی کے باعِثباروَر اور شاخ دار ہُوئی۔
11. اور اُس کی شاخیں اَیسی مضبُوط ہو گئِیں کہ بادشاہوںکے عصا اُن سے بنائے گئےاور گھنی شاخوں میں اُس کا تنہ بُلند ہُؤااور وہ اپنی گھنی شاخوں سمیت اُونچی دِکھائیدیتی تھی۔
12. لیکن وہ غضب سے اُکھاڑ کرزمِین پر گِرائی گئیاور پُوربی ہوا نے اُس کا پَھل خُشک کر ڈالااور اُس کی مضبُوط ڈالِیاں توڑی گئِیں اور سُوکھگئِیں اور آگ سے بھسم ہُوئِیں۔
13. اور اب وہ بیابان میں سُوکھی اور پِیاسی زمِین میںلگائی گئی۔
14. اور ایک چھڑی سے جو اُس کی ڈالِیوں سے بنی تھیآگ نِکل کر اُس کا پَھل کھا گئیاور اُس کی کوئی اَیسی مضبُوط ڈالی نہ رہیکہ سلطنت کا عصا ہو ۔یہ نَوحہ ہے اور نَوحہ کے لِئے رہے گا۔