1. اخسویر س کے دِنوں میں اَیسا ہُؤا (یہ وُہی اخسویر س ہے جو ہندو ستان سے کُوش تک ایک سَو ستائِیس صُوبوںپر سلطنت کرتا تھا)۔
2. کہ اُن دِنوں میں جب اخسویر س بادشاہ اپنے تختِ سلطنت پر جو قصرِ سوسن میں تھا بَیٹھا۔
3. تو اُس نے اپنی سلطنت کے تِیسرے سال اپنے سب حاکِموں اور خادِموں کی ضِیافت کی اور فار س اور مادَی کی طاقت اور صُوبوں کے اُمرا اور سردار اُس کے حضُور حاضِر تھے۔
4. تب وہ بُہت دِن یعنی ایک سَو اسّی دِن تک اپنی جلِیلُ القدر سلطنت کی دَولت اور اپنی اَعلیٰ عظمت کی شان اُن کو دِکھاتا رہا۔
5. جب یہ دِن گُذر گئے تو بادشاہ نے سب لوگوں کی کیا بڑے کیا چھوٹے جو قصرِ سوسن میں مَوجُود تھے شاہی محلّ کے باغ کے صحن میں سات دِن تک ضِیافت کی۔
6. وہاں سفید اور سبز اور آسمانی رنگ کے پردے تھے جو کتانی اور ارغوانی ڈورِیوں سے چاندی کے حلقوں اور سنگِ مَرمَر کے سُتُونوں سے بندھے تھے اور سُرخ اور سفید اور زرد اور سِیاہ سنگِ مَرمَر کے فرش پر سونے اور چاندی کے تخت تھے۔
7. اور اُنہوں نے اُن کو سونے کے پِیالوں میں جو مُختلِف شکلوں کے تھے پِینے کو دِیا اور شاہی مَے بادشاہ کے کرم کے مُوافِق کثرت سے پِلائی۔
8. اور مَے نوشی اِس قاعِدہ سے تھی کہ کوئی مجبُور نہیں کر سکتا تھا کیونکہ بادشاہ نے اپنے محلّ کے سب عُہدہ داروں کو تاکِید فرمائی تھی کہ وہ ہر شخص کی مرضی کے مُطابِق کریں۔
9. اور وشتی ملِکہ نے بھی اخسویر س بادشاہ کے شاہی محلّ میں عَورتوں کی ضِیافت کی۔
10. ساتویں دِن جب بادشاہ کا دِل مَے سے مسرُور تھا تو اُس نے ساتوں خواجہ سراؤں یعنی مہُوما ن اور بِزتا اور خربُو ناہ اور بِگتا اور ابگتا اور زِتار اور کرکس کو جو اخسو یرس بادشاہ کے حضُور خِدمت کرتے تھے حُکم دِیا۔
11. کہ وشتی ملِکہ کو شاہی تاج پہنا کر بادشاہ کے حضُور لائیں تاکہ اُس کا جمال لوگوں اور اُمرا کو دِکھائے کیونکہ وہ دیکھنے میں خُوب صُورت تھی۔
12. لیکن وشتی ملِکہ نے شاہی حُکم پر جو خواجہ سراؤں کی معرفت مِلا تھا آنے سے اِنکار کِیا ۔ سو بادشاہ بُہت جھلاّیا اور دِل ہی دِل میں اُس کا غضب بھڑکا۔
13. تب بادشاہ نے اُن دانِش مندوں سے جِن کو وقتوں کا اِمتیاز تھا پُوچھا (کیونکہ بادشاہ کا دستُور سب قانُون دانوں اور عدل شِناسوں کے ساتھ اَیسا ہی تھا۔
14. اور فار س اور مادَی کے ساتوں امِیر یعنی کارشِینا اور سِتار اور ادماتا اور ترسِیس اور مرس اور مرسِنا اور ممُو کان اُس کے مُقرّب تھے جو بادشاہ کا دِیدار حاصِل کرتے اور مملکت میں صدر نشِین تھے)۔
15. کہ قانُون کے مُطابِق وشتی ملِکہ سے کیا کرنا چاہئے کیونکہ اُس نے اخسویر س بادشاہ کا حُکم جو خواجہ سراؤں کی معرفت مِلا نہیں مانا ہے؟۔
16. اور ممُوکا ن نے بادشاہ اور امِیروں کے حضُور جواب دِیا کہ وشتی ملِکہ نے فقط بادشاہ ہی کا نہیں بلکہ سب اُمرا اور سب لوگوں کا بھی جو اخسویر س بادشاہ کے کُل صُوبوں میں ہیں قصُور کِیا ہے۔
17. کیونکہ ملِکہ کی یہ بات باہر سب عَورتوں تک پُہنچے گی جِس سے اُن کے شَوہر اُن کی نظر میں ذلِیل ہو جائیں گے جب یہ خبر پَھیلے گی کہ اخسویر س بادشاہ نے حُکم دِیا کہ وشتی ملِکہ اُس کے حضُور لائی جائے پر وہ نہ آئی۔
18. اور آج کے دِن فار س اور مادَی کی سب بیگمیں جو ملِکہ کی بات سُن چُکی ہیں بادشاہ کے سب اُمرا سے اَیسا ہی کہنے لگیں گی ۔ یُوں بُہت حقارت اور طَیش پَیدا ہو گا۔
19. اگر بادشاہ کو منظُور ہو تو اُس کی طرف سے شاہی فرمان نِکلے اور وہ فارسیوں اور مادیوں کے آئِین میں مُندرج ہو تاکہ بدلا نہ جائے کہ وشتی اخسویر س بادشاہ کے حضُور پِھر کبھی نہ آئے اور بادشاہ اُس کا شاہانہ رُتبہ کِسی اَور کو جو اُس سے بِہتر ہے عِنایت کرے۔
20. اور جب بادشاہ کا فرمان جِسے وہ صادِر کرے گا اُس کی ساری سلطنت میں (جو بڑی ہے) شہرت پائے گا تو سب بِیویاں اپنے اپنے شَوہر کی کیا بڑا کیا چھوٹا عِزّت کریں گی۔
21. یہ بات بادشاہ اور اُمرا کو پسند آئی اور بادشاہ نے ممُو کان کے کہنے کے مُطابِق کِیا۔
22. کیونکہ اُس نے سب شاہی صُوبوں میں صُوبہ صُوبہ کے حرُوف اور قَوم قَوم کی بولی کے مُطابِق خط بھیج دِئے کہ ہر مَرد اپنے گھر میں حُکومت کرے اور اپنی قَوم کی زُبان میں اِس کا چرچا کرے۔