11. یہ سب کچھ سن کر داؤد اور اُس کے تمام لوگوں نے غم کے مارے اپنے کپڑے پھاڑ لئے۔
12. شام تک اُنہوں نے رو رو کر اور روزہ رکھ کر ساؤل، اُس کے بیٹے یونتن اور رب کے اُن باقی لوگوں کا ماتم کیا جو مارے گئے تھے۔
13. داؤد نے اُس جوان سے جو اُن کی موت کی خبر لایا تھا پوچھا، ”آپ کہاں کے ہیں؟“ اُس نے جواب دیا، ”مَیں عمالیقی ہوں جو اجنبی کے طور پر آپ کے ملک میں رہتا ہوں۔“
14. داؤد بولا، ”آپ نے رب کے مسح کئے ہوئے بادشاہ کو قتل کرنے کی جرأت کیسے کی؟“
15. اُس نے اپنے کسی جوان کو بُلا کر حکم دیا، ”اِسے مار ڈالو!“ اُسی وقت جوان نے عمالیقی کو مار ڈالا۔
16. داؤد نے کہا، ”آپ نے اپنے آپ کو خود مجرم ٹھہرایا ہے، کیونکہ آپ نے اپنے منہ سے اقرار کیا ہے کہ مَیں نے رب کے مسح کئے ہوئے بادشاہ کو مار دیا ہے۔“
17. پھر داؤد نے ساؤل اور یونتن پر ماتم کا گیت گایا۔
18. اُس نے ہدایت دی کہ یہوداہ کے تمام باشندے یہ گیت یاد کریں۔ گیت کا نام ’کمان کا گیت‘ ہے اور ’یاشر کی کتاب‘ میں درج ہے۔ گیت یہ ہے،
19. ”ہائے، اے اسرائیل! تیری شان و شوکت تیری بلندیوں پر ماری گئی ہے۔ ہائے، تیرے سورمے کس طرح گر گئے ہیں!
20. جات میں جا کر یہ خبر مت سنانا۔ اسقلون کی گلیوں میں اِس کا اعلان مت کرنا، ورنہ فلستیوں کی بیٹیاں خوشی منائیں گی، نامختونوں کی بیٹیاں فتح کے نعرے لگائیں گی۔