14. آخرکار نعمان مان گیا اور یردن کی وادی میں اُتر گیا۔ دریا پر پہنچ کر اُس نے سات بار اُس میں ڈُبکی لگائی اور واقعی اُس کا جسم لڑکے کے جسم جیسا صحت مند اور پاک صاف ہو گیا۔
15. تب نعمان اپنے تمام ملازموں کے ساتھ مردِ خدا کے پاس واپس گیا۔ اُس کے سامنے کھڑے ہو کر اُس نے کہا، ”اب مَیں جان گیا ہوں کہ اسرائیل کے خدا کے سوا پوری دنیا میں خدا نہیں ہے۔ ذرا اپنے خادم سے تحفہ قبول کریں۔“
16. لیکن الیشع نے انکار کیا، ”رب کی حیات کی قَسم جس کی خدمت مَیں کرتا ہوں، مَیں کچھ نہیں لوں گا۔“ نعمان اصرار کرتا رہا، توبھی وہ کچھ لینے کے لئے تیار نہ ہوا۔
17. آخرکار نعمان مان گیا۔ اُس نے کہا، ”ٹھیک ہے، لیکن مجھے ذرا ایک کام کرنے کی اجازت دیں۔ مَیں یہاں سے اِتنی مٹی اپنے گھر لے جانا چاہتا ہوں جتنی دو خچر اُٹھا کر لے جا سکتے ہیں۔ کیونکہ آئندہ مَیں اُس پر رب کو بھسم ہونے والی اور ذبح کی قربانیاں چڑھانا چاہتا ہوں۔ اب سے مَیں کسی اَور معبود کو قربانیاں پیش نہیں کروں گا۔
18. لیکن رب مجھے ایک بات کے لئے معاف کرے۔ جب میرا بادشاہ پوجا کرنے کے لئے رِمّون کے مندر میں جاتا ہے تو میرے بازو کا سہارا لیتا ہے۔ یوں مجھے بھی اُس کے ساتھ جھک جانا پڑتا ہے جب وہ بُت کے سامنے اوندھے منہ جھک جاتا ہے۔ رب میری یہ حرکت معاف کر دے۔“