20. نبوزرادان اِن سب کو الگ کر کے صوبہ حمات کے شہر رِبلہ لے گیا جہاں بابل کا بادشاہ تھا۔
21. وہاں نبوکدنضر نے اُنہیں سزائے موت دی۔یوں یہوداہ کے باشندوں کو جلاوطن کر دیا گیا۔
22. جن لوگوں کو بابل کے بادشاہ نبوکدنضر نے یہوداہ میں پیچھے چھوڑ دیا تھا، اُن پر اُس نے جِدلیاہ بن اخی قام بن سافن مقرر کیا۔
23. جب فوج کے بچے ہوئے افسروں اور اُن کے دستوں کو خبر ملی کہ جِدلیاہ کو گورنر مقرر کیا گیا ہے تو وہ مِصفاہ میں اُس کے پاس آئے۔ افسروں کے نام اسمٰعیل بن نتنیاہ، یوحنان بن قریح، سرایاہ بن تنحومت نطوفاتی اور یازنیاہ بن معکاتی تھے۔ اُن کے فوجی بھی ساتھ آئے۔
24. جِدلیاہ نے قَسم کھا کر اُن سے وعدہ کیا، ”بابل کے افسروں سے مت ڈرنا! ملک میں رہ کر بابل کے بادشاہ کی خدمت کریں تو آپ کی سلامتی ہو گی۔“
25. لیکن اُس سال کے ساتویں مہینے میں اسمٰعیل بن نتنیاہ بن اِلی سمع نے دس ساتھیوں کے ساتھ مِصفاہ آ کر دھوکے سے جِدلیاہ کو قتل کیا۔ اسمٰعیل شاہی نسل کا تھا۔ جِدلیاہ کے علاوہ اُنہوں نے اُس کے ساتھ رہنے والے یہوداہ اور بابل کے تمام لوگوں کو بھی قتل کیا۔
26. یہ دیکھ کر یہوداہ کے تمام باشندے چھوٹے سے لے کر بڑے تک فوجی افسروں سمیت ہجرت کر کے مصر چلے گئے، کیونکہ وہ بابل کے انتقام سے ڈرتے تھے۔
27. یہوداہ کے بادشاہ یہویاکین کی جلاوطنی کے 37ویں سال میں اَویل مرودک بابل کا بادشاہ بنا۔ اُسی سال کے 12ویں مہینے کے 27ویں دن اُس نے یہویاکین کو قیدخانے سے آزاد کر دیا۔
28. اُس نے اُس سے نرم باتیں کر کے اُسے عزت کی ایسی کرسی پر بٹھایا جو بابل میں جلاوطن کئے گئے باقی بادشاہوں کی نسبت زیادہ اہم تھی۔
29. یہویاکین کو قیدیوں کے کپڑے اُتارنے کی اجازت ملی، اور اُسے زندگی بھر بادشاہ کی میز پر باقاعدگی سے شریک ہونے کا شرف حاصل رہا۔
30. بادشاہ نے مقرر کیا کہ یہویاکین کو عمر بھر اِتنا وظیفہ ملتا رہے کہ اُس کی روزمرہ ضروریات پوری ہوتی رہیں۔