8. اگر اسرائیلی احتیاط سے میرے اُن تمام احکام کی پیروی کریں جو موسیٰ نے شریعت میں اُنہیں دیئے تو مَیں کبھی نہیں ہونے دوں گا کہ اسرائیلیوں کو اُس ملک سے جلاوطن کر دیا جائے جو مَیں نے اُن کے باپ دادا کو عطا کیا تھا۔“
9. لیکن لوگ رب کے تابع نہ رہے، اور منسّی نے اُنہیں ایسے غلط کام کرنے پر اُکسایا جو اُن قوموں سے بھی سرزد نہیں ہوئے تھے جنہیں رب نے ملک میں داخل ہوتے وقت اُن کے آگے سے تباہ کر دیا تھا۔
10. آخرکار رب نے اپنے خادموں یعنی نبیوں کی معرفت اعلان کیا،
11. ”یہوداہ کے بادشاہ منسّی سے قابلِ گھن گناہ سرزد ہوئے ہیں۔ اُس کی حرکتیں ملک میں اسرائیل سے پہلے رہنے والے اموریوں کی نسبت کہیں زیادہ شریر ہیں۔ اپنے بُتوں سے اُس نے یہوداہ کے باشندوں کو گناہ کرنے پر اُکسایا ہے۔
12. چنانچہ رب اسرائیل کا خدا فرماتا ہے، ’مَیں یروشلم اور یہوداہ پر ایسی آفت نازل کروں گا کہ جسے بھی اِس کی خبر ملے گی اُس کے کان بجنے لگیں گے۔
13. مَیں یروشلم کو اُسی ناپ سے ناپوں گا جس سے سامریہ کو ناپ چکا ہوں۔ مَیں اُسے اُس ترازو میں رکھ کر تولوں گا جس میں اخی اب کا گھرانا تول چکا ہوں۔ جس طرح برتن صفائی کرتے وقت پونچھ کر اُلٹے رکھے جاتے ہیں اُسی طرح مَیں یروشلم کا صفایا کر دوں گا۔
14. اُس وقت مَیں اپنی میراث کا بچا کھچا حصہ بھی ترک کر دوں گا۔ مَیں اُنہیں اُن کے دشمنوں کے حوالے کر دوں گا جو اُن کی لُوٹ مار کریں گے۔
15. اور وجہ یہی ہو گی کہ اُن سے ایسی حرکتیں سرزد ہوئی ہیں جو مجھے ناپسند ہیں۔ اُس دن سے لے کر جب اُن کے باپ دادا مصر سے نکل آئے آج تک وہ مجھے طیش دلاتے رہے ہیں‘۔“
16. لیکن منسّی نے نہ صرف یہوداہ کے باشندوں کو بُت پرستی اور ایسے کام کرنے پر اُکسایا جو رب کو ناپسند تھے بلکہ اُس نے بےشمار بےقصور لوگوں کو قتل بھی کیا۔ اُن کے خون سے یروشلم ایک سرے سے دوسرے سرے تک بھر گیا۔
17. باقی جو کچھ منسّی کی حکومت کے دوران ہوا اور جو کچھ اُس نے کیا وہ ’شاہانِ یہوداہ کی تاریخ‘ کی کتاب میں درج ہے۔ اُس میں اُس کے گناہوں کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
18. جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے اُس کے محل کے باغ میں دفنایا گیا جو عُزّا کا باغ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا امون تخت نشین ہوا۔
19. امون 22 سال کی عمر میں بادشاہ بنا اور دو سال تک یروشلم میں حکومت کرتا رہا۔ اُس کی ماں مسلّمت بنت حروص یُطبہ کی رہنے والی تھی۔
20. اپنے باپ منسّی کی طرح امون ایسا غلط کام کرتا رہا جو رب کو ناپسند تھا۔
21. وہ ہر طرح سے اپنے باپ کے بُرے نمونے پر چل کر اُن بُتوں کی خدمت اور پوجا کرتا رہا جن کی پوجا اُس کا باپ کرتا آیا تھا۔