۲۔تواریخ 9:18-19-31 اردو جیو ورژن (UGV)

2. سلیمان اُس کے ہر سوال کا جواب دے سکا۔ کوئی بھی بات اِتنی پیچیدہ نہیں تھی کہ وہ اُس کا مطلب ملکہ کو بتا نہ سکتا۔

3. سبا کی ملکہ سلیمان کی حکمت اور اُس کے نئے محل سے بہت متاثر ہوئی۔

4. اُس نے بادشاہ کی میزوں پر کے مختلف کھانے دیکھے اور یہ کہ اُس کے افسر کس ترتیب سے اُس پر بٹھائے جاتے تھے۔ اُس نے بیروں کی خدمت، اُن کی شاندار وردیوں اور ساقیوں کی شاندار وردیوں پر بھی غور کیا۔ جب اُس نے اِن باتوں کے علاوہ بھسم ہونے والی وہ قربانیاں بھی دیکھیں جو سلیمان رب کے گھر میں چڑھاتا تھا تو ملکہ ہکا بکا رہ گئی۔

5. وہ بول اُٹھی، ”واقعی، جو کچھ مَیں نے اپنے ملک میں آپ کے شاہکاروں اور حکمت کے بارے میں سنا تھا وہ درست ہے۔

6. جب تک مَیں نے خود آ کر یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا مجھے یقین نہیں آتا تھا۔ لیکن حقیقت میں مجھے آپ کی زبردست حکمت کے بارے میں آدھا بھی نہیں بتایا گیا تھا۔ وہ اُن رپورٹوں سے کہیں زیادہ ہے جو مجھ تک پہنچی تھیں۔

7. آپ کے لوگ کتنے مبارک ہیں! آپ کے افسر کتنے مبارک ہیں جو مسلسل آپ کے سامنے کھڑے رہتے اور آپ کی دانش بھری باتیں سنتے ہیں!

8. رب آپ کے خدا کی تمجید ہو جس نے آپ کو پسند کر کے اپنے تخت پر بٹھایا تاکہ رب اپنے خدا کی خاطر حکومت کریں۔ آپ کا خدا اسرائیل سے محبت رکھتا ہے، اور وہ اُسے ابد تک قائم رکھنا چاہتا ہے، اِسی لئے اُس نے آپ کو اُن کا بادشاہ بنا دیا ہے تاکہ انصاف اور راست بازی قائم رکھیں۔“

9. پھر ملکہ نے سلیمان کو تقریباً 4,000 کلو گرام سونا، بہت زیادہ بلسان اور جواہر دے دیئے۔ پہلے کبھی بھی اُتنا بلسان اسرائیل میں نہیں لایا گیا تھا جتنا اُس وقت سبا کی ملکہ لائی۔

18-19. اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ پاؤں کے لئے سونے کی چوکی بنائی گئی تھی۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔

20. سلیمان کے تمام پیالے سونے کے تھے، بلکہ ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں تمام برتن خالص سونے کے تھے۔ کوئی بھی چیز چاندی کی نہیں تھی، کیونکہ سلیمان کے زمانے میں چاندی کی کوئی قدر نہیں تھی۔

21. بادشاہ کے اپنے بحری جہاز تھے جو حیرام کے بندوں کے ساتھ مل کر مختلف جگہوں پر جاتے تھے۔ ہر تین سال کے بعد وہ سونے چاندی، ہاتھی دانت، بندروں اور موروں سے لدے ہوئے واپس آتے تھے۔

22. سلیمان کی دولت اور حکمت دنیا کے تمام بادشاہوں سے کہیں زیادہ تھی۔

23. دنیا کے تمام بادشاہ اُس سے ملنے کی کوشش کرتے رہے تاکہ وہ حکمت سن لیں جو اللہ نے اُس کے دل میں ڈال دی تھی۔

24. سال بہ سال جو بھی سلیمان کے دربار میں آتا وہ کوئی نہ کوئی تحفہ لاتا۔ یوں اُسے سونے چاندی کے برتن، قیمتی لباس، ہتھیار، بلسان، گھوڑے اور خچر ملتے رہے۔

25. گھوڑوں اور رتھوں کو رکھنے کے لئے سلیمان کے 4,000 تھان تھے۔ اُس کے 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔

26. سلیمان اُن تمام بادشاہوں کا حکمران تھا جو دریائے فرات سے لے کر فلستیوں کے ملک کی مصری سرحد تک حکومت کرتے تھے۔

27. بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔

28. بادشاہ کے گھوڑے مصر اور دیگر کئی ملکوں سے درآمد ہوتے تھے۔

29. سلیمان کی زندگی کے بارے میں مزید باتیں شروع سے لے کر آخر تک ’ناتن نبی کی تاریخ،‘ سَیلا کے رہنے والے نبی اخیاہ کی کتاب ’اخیاہ کی نبوّت‘ اور یرُبعام بن نباط سے متعلق کتاب ’عِدّو غیب بین کی رویائیں‘ میں درج ہیں۔

30. سلیمان 40 سال کے دوران پورے اسرائیل پر حکومت کرتا رہا۔ اُس کا دار الحکومت یروشلم تھا۔

31. جب وہ مر کر اپنے باپ دادا سے جا ملا تو اُسے یروشلم کے اُس حصے میں دفن کیا گیا جو ’داؤد کا شہر‘ کہلاتا ہے۔ پھر اُس کا بیٹا رحبعام تخت نشین ہوا۔

۲۔تواریخ 9