۲۔تواریخ 9:11-28 اردو جیو ورژن (UGV)

11. جتنی قیمتی لکڑی اُن دنوں میں یہوداہ میں درآمد ہوئی اُتنی پہلے کبھی وہاں لائی نہیں گئی تھی۔ اِس لکڑی سے بادشاہ نے رب کے گھر اور اپنے محل کے لئے سیڑھیاں بنوائیں۔ یہ موسیقاروں کے سرود اور ستار بنانے کے لئے بھی استعمال ہوئی۔

12. سلیمان بادشاہ نے اپنی طرف سے سبا کی ملکہ کو بہت سے تحفے دیئے۔ یہ اُن چیزوں سے زیادہ تھے جو ملکہ اپنے ملک سے اُس کے پاس لائی تھی۔ جو بھی ملکہ چاہتی تھی یا اُس نے مانگا وہ اُسے دیا گیا۔ پھر وہ اپنے نوکر چاکروں اور افسروں کے ہمراہ اپنے وطن واپس چلی گئی۔

13. جو سونا سلیمان کو سالانہ ملتا تھا اُس کا وزن تقریباً 23,000 کلو گرام تھا۔

14. اِس میں وہ ٹیکس شامل نہیں تھے جو اُسے سوداگروں، تاجروں، عرب بادشاہوں اور ضلعوں کے افسروں سے ملتے تھے۔ یہ اُسے سونا اور چاندی دیتے تھے۔

15-16. سلیمان بادشاہ نے 200 بڑی اور 300 چھوٹی ڈھالیں بنوائیں۔ اُن پر سونا منڈھا گیا۔ ہر بڑی ڈھال کے لئے تقریباً 7 کلو گرام سونا استعمال ہوا اور ہر چھوٹی ڈھال کے لئے ساڑھے 3 کلو گرام۔ سلیمان نے اُنہیں ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں محفوظ رکھا۔

17. اِن کے علاوہ بادشاہ نے ہاتھی دانت سے آراستہ ایک بڑا تخت بنوایا جس پر خالص سونا چڑھایا گیا۔

18-19. اُس کے ہر بازو کے ساتھ شیرببر کا مجسمہ تھا۔ تخت کچھ اونچا تھا، اور بادشاہ چھ پائے والی سیڑھی پر چڑھ کر اُس پر بیٹھتا تھا۔ دائیں اور بائیں طرف ہر پائے پر شیرببر کا مجسمہ تھا۔ پاؤں کے لئے سونے کی چوکی بنائی گئی تھی۔ اِس قسم کا تخت کسی اَور سلطنت میں نہیں پایا جاتا تھا۔

20. سلیمان کے تمام پیالے سونے کے تھے، بلکہ ’لبنان کا جنگل‘ نامی محل میں تمام برتن خالص سونے کے تھے۔ کوئی بھی چیز چاندی کی نہیں تھی، کیونکہ سلیمان کے زمانے میں چاندی کی کوئی قدر نہیں تھی۔

21. بادشاہ کے اپنے بحری جہاز تھے جو حیرام کے بندوں کے ساتھ مل کر مختلف جگہوں پر جاتے تھے۔ ہر تین سال کے بعد وہ سونے چاندی، ہاتھی دانت، بندروں اور موروں سے لدے ہوئے واپس آتے تھے۔

22. سلیمان کی دولت اور حکمت دنیا کے تمام بادشاہوں سے کہیں زیادہ تھی۔

23. دنیا کے تمام بادشاہ اُس سے ملنے کی کوشش کرتے رہے تاکہ وہ حکمت سن لیں جو اللہ نے اُس کے دل میں ڈال دی تھی۔

24. سال بہ سال جو بھی سلیمان کے دربار میں آتا وہ کوئی نہ کوئی تحفہ لاتا۔ یوں اُسے سونے چاندی کے برتن، قیمتی لباس، ہتھیار، بلسان، گھوڑے اور خچر ملتے رہے۔

25. گھوڑوں اور رتھوں کو رکھنے کے لئے سلیمان کے 4,000 تھان تھے۔ اُس کے 12,000 گھوڑے تھے۔ کچھ اُس نے رتھوں کے لئے مخصوص کئے گئے شہروں میں اور کچھ یروشلم میں اپنے پاس رکھے۔

26. سلیمان اُن تمام بادشاہوں کا حکمران تھا جو دریائے فرات سے لے کر فلستیوں کے ملک کی مصری سرحد تک حکومت کرتے تھے۔

27. بادشاہ کی سرگرمیوں کے باعث چاندی پتھر جیسی عام ہو گئی اور دیودار کی قیمتی لکڑی مغرب کے نشیبی پہاڑی علاقے کی انجیرتوت کی سستی لکڑی جیسی عام ہو گئی۔

28. بادشاہ کے گھوڑے مصر اور دیگر کئی ملکوں سے درآمد ہوتے تھے۔

۲۔تواریخ 9