20. ہر شخص اُسی حیثیت میں رہے جس میں اُسے بُلایا گیا تھا۔
21. کیا آپ غلام تھے جب خداوند نے آپ کو بُلایا؟ یہ بات آپ کو پریشان نہ کرے۔ البتہ اگر آپ کو آزاد ہونے کا موقع ملے تو اِس سے ضرور فائدہ اُٹھائیں۔
22. کیونکہ جو اُس وقت غلام تھا جب خداوند نے اُسے بُلایا وہ اب خداوند کا آزاد کیا ہوا ہے۔ اِسی طرح جو آزاد تھا جب اُسے بُلایا گیا وہ اب مسیح کا غلام ہے۔
23. آپ کو قیمت دے کر خریدا گیا ہے، اِس لئے انسان کے غلام نہ بنیں۔
24. بھائیو، ہر شخص جس حالت میں بُلایا گیا اُسی میں وہ اللہ کے سامنے قائم رہے۔
25. کنواریوں کے بارے میں مجھے خداوند کی طرف سے کوئی خاص حکم نہیں ملا۔ توبھی مَیں جسے اللہ نے اپنی رحمت سے قابلِ اعتماد بنایا ہے آپ پر اپنی رائے کا اظہار کرتا ہوں۔
26. میری دانست میں موجودہ مصیبت کے پیشِ نظر انسان کے لئے اچھا ہے کہ غیرشادی شدہ رہے۔
27. اگر آپ کسی خاتون کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ چکے ہیں تو پھر اِس بندھن کو توڑنے کی کوشش نہ کریں۔ لیکن اگر آپ شادی کے بندھن میں نہیں بندھے تو پھر اِس کے لئے کوشش نہ کریں۔
28. تاہم اگر آپ نے شادی کر ہی لی ہے تو آپ نے گناہ نہیں کیا۔ اِسی طرح اگر کنواری شادی کر چکی ہے تو یہ گناہ نہیں۔ مگر ایسے لوگ جسمانی طور پر مصیبت میں پڑ جائیں گے جبکہ مَیں آپ کو اِس سے بچانا چاہتا ہوں۔
29. بھائیو، مَیں تو یہ کہتا ہوں کہ وقت تھوڑا ہے۔ آئندہ شادی شدہ ایسے زندگی بسر کریں جیسے کہ غیرشادی شدہ ہیں۔
30. رونے والے ایسے ہوں جیسے نہیں رو رہے۔ خوشی منانے والے ایسے ہوں جیسے خوشی نہیں منا رہے۔ خریدنے والے ایسے ہوں جیسے اُن کے پاس کچھ بھی نہیں۔
31. دنیا سے فائدہ اُٹھانے والے ایسے ہوں جیسے اِس کا کوئی فائدہ نہیں۔ کیونکہ اِس دنیا کی موجودہ شکل و صورت ختم ہوتی جا رہی ہے۔
32. مَیں تو چاہتا ہوں کہ آپ فکروں سے آزاد رہیں۔ غیرشادی شدہ شخص خداوند کے معاملوں کی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اُسے خوش کرے۔
33. اِس کے برعکس شادی شدہ شخص دنیاوی فکر میں رہتا ہے کہ کس طرح اپنی بیوی کو خوش کرے۔
34. یوں وہ بڑی کش مکش میں مبتلا رہتا ہے۔ اِسی طرح غیرشادی شدہ خاتون اور کنواری خداوند کی فکر میں رہتی ہے کہ وہ جسمانی اور روحانی طور پر اُس کے لئے مخصوص و مُقدّس ہو۔ اِس کے مقابلے میں شادی شدہ خاتون دنیاوی فکر میں رہتی ہے کہ اپنے خاوند کو کس طرح خوش کرے۔
35. مَیں یہ آپ ہی کے فائدے کے لئے کہتا ہوں۔ مقصد یہ نہیں کہ آپ پر پابندیاں لگائی جائیں بلکہ یہ کہ آپ شرافت، ثابت قدمی اور یک سوئی کے ساتھ خداوند کی حضوری میں چلیں۔
36. اگر کوئی سمجھتا ہے، ’مَیں اپنی کنواری منگیتر سے شادی نہ کرنے سے اُس کا حق مار رہا ہوں‘ یا یہ کہ ’میری اُس کے لئے خواہش حد سے زیادہ ہے، اِس لئے شادی ہونی چاہئے‘ تو پھر وہ اپنے ارادے کو پورا کرے، یہ گناہ نہیں۔ وہ شادی کر لے۔
37. لیکن اِس کے برعکس اگر اُس نے شادی نہ کرنے کا پختہ عزم کر لیا ہے اور وہ مجبور نہیں بلکہ اپنے ارادے پر اختیار رکھتا ہے اور اُس نے اپنے دل میں فیصلہ کر لیا ہے کہ اپنی کنواری لڑکی کو ایسے ہی رہنے دے تو اُس نے اچھا کیا۔
38. غرض جس نے اپنی کنواری منگیتر سے شادی کر لی ہے اُس نے اچھا کیا ہے، لیکن جس نے نہیں کی اُس نے اَور بھی اچھا کیا ہے۔