22. یا کیا ہم اللہ کی غیرت کو اُکسانا چاہتے ہیں؟ کیا ہم اُس سے طاقت ور ہیں؟
23. سب کچھ روا تو ہے، لیکن سب کچھ مفید نہیں۔ سب کچھ جائز تو ہے، لیکن سب کچھ ہماری تعمیر و ترقی کا باعث نہیں ہوتا۔
24. ہر کوئی اپنے ہی فائدے کی تلاش میں نہ رہے بلکہ دوسرے کے۔
25. بازار میں جو کچھ بِکتا ہے اُسے کھائیں اور اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے کی خاطر پوچھ گچھ نہ کریں،
26. کیونکہ ”زمین اور جو کچھ اُس پر ہے رب کا ہے۔“
27. اگر کوئی غیرایمان دار آپ کی دعوت کرے اور آپ اُس دعوت کو قبول کر لیں تو آپ کے سامنے جو کچھ بھی رکھا جائے اُسے کھائیں۔ اپنے ضمیر کے اطمینان کے لئے تفتیش نہ کریں۔
28. لیکن اگر کوئی آپ کو بتا دے، ”یہ بُتوں کا چڑھاوا ہے“ تو پھر اُس شخص کی خاطر جس نے آپ کو آگاہ کیا ہے اور ضمیر کی خاطر اُسے نہ کھائیں۔
29. مطلب ہے اپنے ضمیر کی خاطر نہیں بلکہ دوسرے کے ضمیر کی خاطر۔ کیونکہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ کسی دوسرے کا ضمیر میری آزادی کے بارے میں فیصلہ کرے؟
30. اگر مَیں خدا کا شکر کر کے کسی کھانے میں شریک ہوتا ہوں تو پھر مجھے کیوں بُرا کہا جائے؟ مَیں تو اُسے خدا کا شکر کر کے کھاتا ہوں۔
31. چنانچہ سب کچھ اللہ کے جلال کی خاطر کریں، خواہ آپ کھائیں، پئیں یا اَور کچھ کریں۔
32. کسی کے لئے ٹھوکر کا باعث نہ بنیں، نہ یہودیوں کے لئے، نہ یونانیوں کے لئے اور نہ اللہ کی جماعت کے لئے۔
33. اِسی طرح مَیں بھی سب کو پسند آنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہوں۔ مَیں اپنے ہی فائدے کے خیال میں نہیں رہتا بلکہ دوسروں کے تاکہ بہتیرے نجات پائیں۔