33. آپ کی بصیرت مبارک ہے! آپ مبارک ہیں، کیونکہ آپ نے مجھے اِس دن اپنے ہاتھوں سے بدلہ لے کر قاتل بننے سے روک دیا ہے۔
34. رب اسرائیل کے خدا کی قَسم جس نے مجھے آپ کو نقصان پہنچانے سے روک دیا، کل صبح نابال کے تمام آدمی ہلاک ہوتے اگر آپ اِتنی جلدی سے مجھ سے ملنے نہ آتیں۔“
35. داؤد نے ابی جیل کی پیش کردہ چیزیں قبول کر کے اُسے رُخصت کیا اور کہا، ”سلامتی سے جائیں۔ مَیں نے آپ کی سنی اور آپ کی بات منظور کر لی ہے۔“
36. جب ابی جیل اپنے گھر پہنچی تو دیکھا کہ بہت رونق ہے، کیونکہ نابال بادشاہ کی سی ضیافت کر کے خوشیاں منا رہا تھا۔ چونکہ وہ نشے میں دُھت تھا اِس لئے ابی جیل نے اُسے اُس وقت کچھ نہ بتایا۔
37. اگلی صبح جب نابال ہوش میں آ گیا تو ابی جیل نے اُسے سب کچھ کہہ سنایا۔ یہ سنتے ہی نابال کو دورہ پڑ گیا، اور وہ پتھر سا بن گیا۔
38. دس دن کے بعد رب نے اُسے مرنے دیا۔
39. جب داؤد کو نابال کی موت کی خبر مل گئی تو وہ پکارا، ”رب کی تعریف ہو جس نے میرے لئے نابال سے لڑ کر میری بےعزتی کا بدلہ لیا ہے۔ اُس کی مہربانی ہے کہ مَیں غلط کام کرنے سے بچ گیا ہوں جبکہ نابال کی بُرائی اُس کے اپنے سر پر آ گئی ہے۔“کچھ دیر کے بعد داؤد نے اپنے لوگوں کو ابی جیل کے پاس بھیجا تاکہ وہ داؤد کی اُس کے ساتھ شادی کی درخواست پیش کریں۔
40. چنانچہ اُس کے ملازم کرمل میں ابی جیل کے پاس جا کر بولے، ”داؤد نے ہمیں شادی کا پیغام دے کر بھیجا ہے۔“
41. ابی جیل کھڑی ہوئی، پھر منہ کے بل جھک کر بولی، ”مَیں اُن کی خدمت میں حاضر ہوں۔ مَیں اپنے مالک کے خادموں کے پاؤں دھونے تک تیار ہوں۔“
42. وہ جلدی سے تیار ہوئی اور گدھے پر بیٹھ کر داؤد کے ملازموں کے ساتھ روانہ ہوئی۔ پانچ نوکرانیاں اُس کے ساتھ چلی گئیں۔ یوں ابی جیل داؤد کی بیوی بن گئی۔
43. اب داؤد کی دو بیویاں تھیں، کیونکہ پہلے اُس کی شادی اخی نوعم سے ہوئی تھی جو یزرعیل سے تھی۔
44. جہاں تک ساؤل کی بیٹی میکل کا تعلق تھا ساؤل نے اُسے داؤد سے لے کر اُس کی دوبارہ شادی فلطی ایل بن لَیس سے کروائی تھی جو جلّیم کا رہنے والا تھا۔