۱۔سموایل 2:21-35 اردو جیو ورژن (UGV)

21. اور واقعی، رب نے حنّہ کو مزید تین بیٹے اور دو بیٹیاں عطا کیں۔ یہ بچے گھر میں رہے، لیکن سموایل رب کے حضور خدمت کرتے کرتے جوان ہو گیا۔

22. عیلی اُس وقت بہت بوڑھا ہو چکا تھا۔ بیٹوں کا تمام اسرائیل کے ساتھ بُرا سلوک اُس کے کانوں تک پہنچ گیا تھا، بلکہ یہ بھی کہ بیٹے اُن عورتوں سے ناجائز تعلقات رکھتے ہیں جو ملاقات کے خیمے کے دروازے پر خدمت کرتی ہیں۔

23. اُس نے اُنہیں سمجھایا بھی تھا، ”آپ ایسی حرکتیں کیوں کر رہے ہیں؟ مجھے تمام لوگوں سے آپ کے شریر کاموں کی خبریں ملتی رہتی ہیں۔

24. بیٹو، ایسا مت کرنا! جو باتیں آپ کے بارے میں رب کی قوم میں پھیل گئی ہیں وہ اچھی نہیں۔

25. دیکھیں، اگر انسان کسی دوسرے انسان کا گناہ کرے تو ہو سکتا ہے اللہ دونوں کا درمیانی بن کر قصوروار شخص پر رحم کرے۔ لیکن اگر کوئی رب کا گناہ کرے تو پھر کون اُس کا درمیانی بن کر اُسے بچائے گا؟“لیکن عیلی کے بیٹوں نے باپ کی نہ سنی، کیونکہ رب کی مرضی تھی کہ اُنہیں سزائے موت مل جائے۔

26. لیکن سموایل اُن سے فرق تھا۔ جتنا وہ بڑا ہوتا گیا اُتنی اُس کی رب اور انسان کے سامنے قبولیت بڑھتی گئی۔

27. ایک دن ایک نبی عیلی کے پاس آیا اور کہا، ”رب فرماتا ہے، ’کیا جب تیرا باپ ہارون اور اُس کا گھرانا مصر کے بادشاہ کے غلام تھے تو مَیں نے اپنے آپ کو اُس پر ظاہر نہ کیا؟

28. گو اسرائیل کے بارہ قبیلے تھے لیکن مَیں نے مقرر کیا کہ اُسی کے گھرانے کے مرد میرے امام بن کر قربان گاہ کے سامنے خدمت کریں، بخور جلائیں اور میرے حضور امام کا بالاپوش پہنیں۔ ساتھ ساتھ مَیں نے اُنہیں قربان گاہ پر جلنے والی قربانیوں کا ایک حصہ ملنے کا حق دے دیا۔

29. تو پھر تم لوگ ذبح اور غلہ کی وہ قربانیاں حقیر کیوں جانتے ہو جو مجھے ہی پیش کی جاتی ہیں اور جو مَیں نے اپنی سکونت گاہ کے لئے مقرر کی تھیں؟ عیلی، تُو اپنے بیٹوں کا مجھ سے زیادہ احترام کرتا ہے۔ تم تو میری قوم اسرائیل کی ہر قربانی کے بہترین حصے کھا کھا کر موٹے ہو گئے ہو۔‘

30. چنانچہ رب جو اسرائیل کا خدا ہے فرماتا ہے، ’وعدہ تو مَیں نے کیا تھا کہ لاوی کے قبیلے کا تیرا گھرانا ہمیشہ ہی امام کی خدمت سرانجام دے گا۔ لیکن اب مَیں اعلان کرتا ہوں کہ ایسا کبھی نہیں ہو گا! کیونکہ جو میرا احترام کرتے ہیں اُن کا مَیں احترام کروں گا، لیکن جو مجھے حقیر جانتے ہیں اُنہیں حقیر جانا جائے گا۔

31. اِس لئے سن! ایسے دن آ رہے ہیں جب مَیں تیری اور تیرے گھرانے کی طاقت یوں توڑ ڈالوں گا کہ گھر کا کوئی بھی بزرگ نہیں پایا جائے گا۔

32. اور تُو مقدِس میں مصیبت دیکھے گا حالانکہ مَیں اسرائیل کے ساتھ بھلائی کرتا رہوں گا۔ تیرے گھر میں کبھی بھی بزرگ نہیں پایا جائے گا۔

33. مَیں تم میں سے ہر ایک کو تو اپنی خدمت سے نکال کر ہلاک نہیں کروں گا جب تیری آنکھیں دُھندلی سی پڑ جائیں گی اور تیری جان ہلکان ہو جائے گی۔ لیکن تیری تمام اولاد غیرطبعی موت مرے گی۔

34. تیرے بیٹے حُفنی اور فینحاس دونوں ایک ہی دن ہلاک ہو جائیں گے۔ اِس نشان سے تجھے یقین آئے گا کہ جو کچھ مَیں نے فرمایا ہے وہ سچ ہے۔

35. تب مَیں اپنے لئے ایک امام کھڑا کروں گا جو وفادار رہے گا۔ جو بھی میرا دل اور میری جان چاہے گی وہی وہ کرے گا۔ مَیں اُس کے گھر کی مضبوط بنیادیں رکھوں گا، اور وہ ہمیشہ تک میرے مسح کئے ہوئے خادم کے حضور آتا جاتا رہے گا۔

۱۔سموایل 2