۱۔سموایل 17:13-34 اردو جیو ورژن (UGV)

13. لیکن اُس کے تین سب سے بڑے بیٹے فلستیوں سے لڑنے کے لئے ساؤل کی فوج میں بھرتی ہو گئے تھے۔ سب سے بڑے کا نام اِلیاب، دوسرے کا ابی نداب اور تیسرے کا سمّہ تھا۔

16. جب جالوت 40 دن صبح و شام اسرائیلیوں کی صفوں کے سامنے کھڑے ہو کر اُنہیں چیلنج کرتا رہا۔

17. ایک دن یسّی نے داؤد سے کہا، ”بیٹا، اپنے بھائیوں کے پاس کیمپ میں جا کر اُن کا پتا کرو۔ بُھنے ہوئے اناج کے یہ 16 کلو گرام اور یہ دس روٹیاں اپنے ساتھ لے کر جلدی جلدی اُدھر پہنچ جاؤ۔

18. پنیر کی یہ دس ٹکیاں اُن کے کپتان کو دے دینا۔ بھائیوں کا حال معلوم کر کے اُن کی کوئی چیز واپس لے آؤ تاکہ مجھے تسلی ہو جائے کہ وہ ٹھیک ہیں۔

19. وہ وادیٔ ایلہ میں ساؤل اور اسرائیلی فوج کے ساتھ فلستیوں سے لڑ رہے ہیں۔“

20. اگلے دن صبح سویرے داؤد نے ریوڑ کو کسی اَور کے سپرد کر کے سامان اُٹھایا اور یسّی کی ہدایت کے مطابق چلا گیا۔ جب وہ کیمپ کے پاس پہنچ گیا تو اسرائیلی فوجی نعرے لگا لگا کر میدانِ جنگ کے لئے نکل رہے تھے۔

21. وہ لڑنے کے لئے ترتیب سے کھڑے ہو گئے، اور دوسری طرف فلستی صفیں بھی تیار ہوئیں۔

22. یہ دیکھ کر داؤد نے اپنی چیزیں اُس آدمی کے پاس چھوڑ دیں جو لشکر کے سامان کی نگرانی کر رہا تھا، پھر بھاگ کر میدانِ جنگ میں بھائیوں سے ملنے چلا گیا۔وہ ابھی اُن کا حال پوچھ ہی رہا تھا

23. کہ جاتی جالوت معمول کے مطابق فلستیوں کی صفوں سے نکل کر اسرائیلیوں کے سامنے وہی طنز کی باتیں بکنے لگا۔ داؤد نے بھی اُس کی باتیں سنیں۔

24. جالوت کو دیکھتے ہی اسرائیلیوں کے رونگٹے کھڑے ہو گئے، اور وہ بھاگ کر

25. آپس میں کہنے لگے، ”کیا آپ نے اِس آدمی کو ہماری طرف بڑھتے ہوئے دیکھا؟ سنیں کہ وہ کس طرح ہماری بدنامی کر کے ہمیں چیلنج کر رہا ہے۔ بادشاہ نے اعلان کیا ہے کہ جو شخص اِسے مار دے اُسے بڑا اجر ملے گا۔ شہزادی سے اُس کی شادی ہو گی، اور آئندہ اُس کے پاپ کے خاندان کو ٹیکس نہیں دینا پڑے گا۔“

26. داؤد نے ساتھ والے فوجیوں سے پوچھا، ”کیا کہہ رہے ہیں؟ اُس آدمی کو کیا انعام ملے گا جو اِس فلستی کو مار کر ہماری قوم کی رُسوائی دُور کرے گا؟ یہ نامختون فلستی کون ہے کہ زندہ خدا کی فوج کی بدنامی کر کے اُسے چیلنج کرے!“

27. لوگوں نے دوبارہ داؤد کو بتایا کہ بادشاہ اُس آدمی کو کیا دے گا جو جالوت کو مار ڈالے گا۔

28. جب داؤد کے بڑے بھائی اِلیاب نے داؤد کی باتیں سنیں تو اُسے غصہ آیا اور وہ اُسے جھڑکنے لگا، ”تُو کیوں آیا ہے؟ بیابان میں اپنی چند ایک بھیڑبکریوں کو کس کے پاس چھوڑ آیا ہے؟ مَیں تیری شوخی اور دل کی شرارت خوب جانتا ہوں۔ تُو صرف جنگ کا تماشا دیکھنے آیا ہے!“

29. داؤد نے پوچھا، ”اب مجھ سے کیا غلطی ہوئی؟ مَیں نے تو صرف سوال پوچھا۔“

30. وہ اُس سے مُڑ کر کسی اَور کے پاس گیا اور وہی بات پوچھنے لگا۔ وہی جواب ملا۔

31. داؤد کی یہ باتیں سن کر کسی نے ساؤل کو اطلاع دی۔ ساؤل نے اُسے فوراً بُلایا۔

32. داؤد نے بادشاہ سے کہا، ”کسی کو اِس فلستی کی وجہ سے ہمت نہیں ہارنا چاہئے۔ مَیں اُس سے لڑوں گا۔“

33. ساؤل بولا، ”آپ؟ آپ جیسا لڑکا کس طرح اُس کا مقابلہ کر سکتا ہے؟ آپ تو ابھی بچے سے ہو جبکہ وہ تجربہ کار جنگجو ہے جو جوانی سے ہتھیار استعمال کرتا آیا ہے۔“

34. لیکن داؤد نے اصرار کیا، ”مَیں اپنے باپ کی بھیڑبکریوں کی نگرانی کرتا ہوں۔ جب کبھی کوئی شیرببر یا ریچھ ریوڑ کا جانور چھین کر بھاگ جاتا

۱۔سموایل 17