43. تب آسمان پر سے اُن کی فریاد سن لینا۔ جو بھی درخواست وہ پیش کریں وہ پوری کرنا تاکہ دنیا کی تمام اقوام تیرا نام جان کر تیری قوم اسرائیل کی طرح ہی تیرا خوف مانیں اور جان لیں کہ جو عمارت مَیں نے تعمیر کی ہے اُس پر تیرے ہی نام کا ٹھپا لگا ہے۔
44. ہو سکتا ہے تیری قوم کے مرد تیری ہدایت کے مطابق اپنے دشمن سے لڑنے کے لئے نکلیں۔ اگر وہ تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
45. تو آسمان پر سے اُن کی دعا اور التماس سن کر اُن کے حق میں انصاف قائم رکھنا۔
46. ہو سکتا ہے وہ تیرا گناہ کریں، ایسی حرکتیں تو ہم سب سے سرزد ہوتی رہتی ہیں، اور نتیجے میں تُو ناراض ہو کر اُنہیں دشمن کے حوالے کر دے جو اُنہیں قید کر کے اپنے کسی دُوردراز یا قریبی ملک میں لے جائے۔
47. شاید وہ جلاوطنی میں توبہ کر کے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تجھ سے التماس کریں، ’ہم نے گناہ کیا ہے، ہم سے غلطی ہوئی ہے، ہم نے بےدین حرکتیں کی ہیں۔‘
48. اگر وہ ایسا کر کے دشمن کے ملک میں اپنے پورے دل و جان سے دوبارہ تیری طرف رجوع کریں اور تیری طرف سے باپ دادا کو دیئے گئے ملک، تیرے چنے ہوئے شہر اور اُس عمارت کی طرف رُخ کر کے دعا کریں جو مَیں نے تیرے نام کے لئے تعمیر کی ہے
49. تو آسمان پر اپنے تخت سے اُن کی دعا اور التماس سن لینا۔ اُن کے حق میں انصاف قائم کرنا،
50. اور اپنی قوم کے گناہوں کو معاف کر دینا۔ جس بھی جرم سے اُنہوں نے تیرا گناہ کیا ہے وہ معاف کر دینا۔ بخش دے کہ اُنہیں گرفتار کرنے والے اُن پر رحم کریں۔
51. کیونکہ یہ تیری ہی قوم کے افراد ہیں، تیری ہی میراث جسے تُو مصر کے بھڑکتے بھٹے سے نکال لایا۔
52. اے اللہ، تیری آنکھیں میری التجاؤں اور تیری قوم اسرائیل کی فریادوں کے لئے کھلی رہیں۔ جب بھی وہ مدد کے لئے تجھے پکاریں تو اُن کی سن لینا!
53. کیونکہ تُو، اے رب قادرِ مطلق نے اسرائیل کو دنیا کی تمام قوموں سے الگ کر کے اپنی خاص ملکیت بنا لیا ہے۔ ہمارے باپ دادا کو مصر سے نکالتے وقت تُو نے موسیٰ کی معرفت اِس حقیقت کا اعلان کیا۔“
54. اِس دعا کے بعد سلیمان کھڑا ہوا، کیونکہ دعا کے دوران اُس نے رب کی قربان گاہ کے سامنے اپنے گھٹنے ٹیکے اور اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اُٹھائے ہوئے تھے۔
55. اب وہ اسرائیل کی پوری جماعت کے سامنے کھڑا ہوا اور بلند آواز سے اُسے برکت دی،
56. ”رب کی تمجید ہو جس نے اپنے وعدے کے عین مطابق اپنی قوم اسرائیل کو آرام و سکون فراہم کیا ہے۔ جتنے بھی خوب صورت وعدے اُس نے اپنے خادم موسیٰ کی معرفت کئے ہیں وہ سب کے سب پورے ہو گئے ہیں۔